یہ دنیا نے بھی عجیب رسم باندھی ہے

Print Friendly, PDF & Email

یہ دنیا نے بھی عجیب رسم باندھی ہے 
مار کے کہتی ہے کاش اور جی لیتا

جو زندہ ہیں تو قدم قدم کانٹے بچھاتی ہے 
گر مر جائیں تو پھولوں کے ہار پہناتی ہے

مجھے ڈسنے والے تھے میرے اپنے ہی 
وگرنہ غیروں میں کہاں اتنا دم تھا

خوشیوں کا موسم آیا تو ضرور تھا 
ہم ستم رسیدوں کو مگر راس نہ آیا

جلتا رہا دل اسی آرزو میں بس 
کہ کاش رہتا تو روبرو سدا میرے

یہ تو کرم تھاکہ کھڑا رہا تن تنہا رقیبوں میں
وگرنہ بندہ ناچیز میں کہاں اتنا دم تھا

(اسماء طارق، گجرات)

Short URL: Generating...
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *