میٹرو بس ،موبائل عدالت ،ریسکیو 1122۔۔۔۔ تحریر: ضیاء اللہ نیازی، داؤد خیل

Zia Ullah Niazi
Print Friendly, PDF & Email

پاکستان میں جب بھی کوئی حکومت اقتدار میں آئی تو اس نے کوئی نہ کوئی کارنامہ دکھانے کی کوشش کی پیپلز پارٹی نے غریب عوام کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا اور نعرہ لگایا کہ اس پروگرام سے غریب عوام کو فائدہ حاصل ہو گا لیکن اس کے بر عکس یہ رقم بھی من پسند افراد کو اور ایسے افراد کو ملی جو اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے تھے اور غریب عوام اور جو مستحق تھے ان کو نظر انداز کر دیا گیا اور کئی گھرانے جو کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے حق دار تھے وہ رہ گئے اور من پسند افراد نے مزے کیے اور ا س پروگرام سے جہاں غریبوں کو فائدہ نہ ملا وہی پر حکومت کے بھی کروڑوں روپے ضائع ہوئے اگر ا س پروگرام کے ذریعے غریبوں کو فوائد حاصل ہوتے اور ان کے مستقبل کے بہتر ہونے کے چانس ہوتے تو کافی بہتر تھا لیکن ا س ملک میں کوئی بھی حکومت پروگرام شروع کرتی ہے تو اس سے پہلے خود اس کے وزیر اور اعلی قیادت مالا مال ہوتی ہے پھر کہیں جا کر غریب کو کچھ مل جا تا ہے اگر یہی رقم پیپلز پارٹی بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے میں خرچ کرتی تو کافی حد تک غریب عوا م کو لوڈشیڈنگ سے نجات مل جاتی لیکن سب اپنا پیٹ بھرنے کے چکر میں ہیں اسی طرح حکومت پنجاب نے بھی اس دور میں میٹرو بس سروس کا آغاز کیا لاہور میں اور اس منصوبے پر اربوں روپے خرچ کیے تاکہ غریب عوام کو سستے سفر کرنے کی سہولت حاصل ہو لیکن ا س جنگلہ بس سے بھی غریب عوام کو مستقبل بہتر ہونے کے کوئی چانس نہیں ہیں انہیں پر سکون سفر کی اتنی ضرورت نہیں تھی جتنی انہیں ا س ملک میں بجلی کی ضرورت ہے تاکہ بجلی ہو او ر ملک کی صنعتیں چلیں کارخانے چلیں اور عوام ان میں کام کر کے اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کما سکیں اور پھر دن بھر محنت کر کے آنے کے بعد کم از کم رات کو پر سکون نیند کر کے صبح پھر کام پر جائیں اور یہی میٹرو بس کے اربوں روپے بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے اور نئے پاور پلانٹ لگانے پر خرچ ہوتے تو کیا اچھا ہوتا اور عوام بھی اس حکومت پر خوش ہوتی کے ا سنے غریب عوا م کو پر سکون زندگی گزرانے کے مواقع فراہم کر دیے ہیں ا س کے بعد حکومت پنجاب نے پنجاب میں سٹوڈنٹ کو لیپ ٹاپ دیے او ر جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے اور اس میں بھی متعلقہ افسران نے لاکھوں روپے کمائے اور وہ صرف اس لیے لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے تاکہ نوجوان نسل کو اپنی جانب لایا جائے اور نوجوانوں کو تحریک انصاف سے دور کیا جائے لیکن اس کے باوجود حکومت اپنے مقاصد میں ناکام رہی اور نوجوانوں نے لیپ ٹاپ لیکر بھی انتخابات میں ووٹ اپنی مرضی اور تحریک انصاف کو دیے لیکن اب تو مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور اس نے الیکشن سے قبل عوام سے وعدے کیے کہ ہم جلد ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لائیں گے اور ہر طرف اجالا ہی اجالا ہو گا لیکن افسوس کہ موسم سرما میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پندرہ سے بیس گھنٹے تک رہا اور اب تو گرمیوں میں ایک گھنٹی بجلی ہو تی ہے تو اگلے تین گھنٹے بجلی غائب ہو تی ہے اور کئی بار تو پانچ پانچ گھنٹے بجلی نہیں آتی اور عوام ذلیل و خوار ہو تی رہتی ہے اب پھر عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات ملنا مشکل نظر آرہا ہے اور پھر چھوٹے میاں نے راولپنڈی میں میٹرو بس کا افتتاح کر دیا اور جہاں اس منصوبے کے آغا زسے عوام مری روڈ پر ٹریفک کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو رہی ہے اور اس منصوبے پر پھر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اگر یہی رقم بجلی کی پیدوار بڑھانے میں خرچ کیے جاتے او ر بجلی کی پیدوار میں اضافہ ہوتا اور لوڈشیڈنگ میں کمی ہوتی اور عوام کو اس عذاب سے نجات مل جاتی لیکن حکومت ایسے منصوبوں پر رقم خرچ کر رہی ہے جس سے عوام کو کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوگا ا سکے بعد قارئین کرام :
کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت بنی اور ا س نے وہاں موبائل کورٹ کا آگا زکیا تاکہ عوام کو انصاف ان کی دہلیز پر ملے لیکن ا سسے بھی عوام کو کئی خاص فائدہ نہیں ملے گا انصاف ہمارے ملک کی عدالتوں میں اس وقت ناممکن ہو چکا ہے یہاں جو بااثر ہو وہ عدالتیں بھی خرید لیتا ہے اور جج بھی اور پھر ایک بار عوام ذلیل عدالتوں میں اور بڑے مگرمچھ انصاف خرید کر اپنے گھروں میں چلے جاتے ہیں جس کی واضح مثال شاہ رخ کیس جس میں وہ پہلے دوبئی پہنچ گئے اس کے بعد پاکستان آئے اور عدالت میں کیس لگا اور اس خاندان پر دباؤ ڈالا گیا اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی وہ لوگ صلح کرنے پر مجبور ہو گئے اور وہ سلح کر کے ا س ملک کو ہی چھوڑ کر چلے گئے اس ملک کے ہر قانون پر بااثر لوگ حاوی ہیں اور حاوی رہیں گئے اور یہ موبائل کورٹ بھی عوام کو کوئی خاص فوائد دینے کی پوزیشن میں نہیں لگ رہی ہے ۔۔۔
قارئین کرام :اب باری ہیں ریسکیو 1122ا س منصوبے کو پرو یز مشرف دور میں وزیر اعلی پنجاب چوہدری پر ویز الہی نے شروع کیا اور غریب عوام کو بر وقت تکلیف میں فرسٹ ایڈ اور ان کو مقررہ ہسپتال میں پہنچانا ان کا مشن ہے اور وہ اس کے لیے کوشاں ہیں گزشتہ روز میں میانوالی جا رہا تھا کہ راستے میں بادشاہ پٹرولیم کے پاس ایک کار کھڑی تھی اس کے ڈرائیور نے مجھے اشارہ کیا کہ جیک چاہیے میں نے گاڑی ایک سائیڈ پر کھڑی کی کیونکہ میرے ساتھ فیملی تھی میں نیچے اترا اور اس سے پوچھا کہ بھائی جیک چاہیے کہ راڈ اس نے کہا کہ جیک چاہیے میرا جیک خراب ہو گیا ہے میں نے گاڑی سے جیک نکالا کر ا سکو دیا میں نے کہا کہ کیا ہوا اس نے کہا کہ کمرمشانی میں موٹر سائیکل کا ایکسڈنٹ ہوا ہے اور مریض سیریز تھا میں گاڑی جلدی اسپیڈ میں لا رہا تھا کہ یہاں میرا ٹائر پنکچر ہو گیا ہے اس کا ٹائر کیوں پنکچر ہوا کیونکہ ہمارا میانوالی بنوں روڈ بھی انتہائی خستہ حال ہو چکا ہے بلکہ ا سوقت کھنڈرات کا منظر پیش کر رہاہے میں نے ا سکو جیک دینے کے بعد فورا ریسکیو 1122کو کال کی اور انہیں لوکیشن بتائی انہوں نے کہا کہ آپ انتظار کریں چند منٹ میں گاڑی آپ کے پاس پہنچ جائے گی اور پھر ہم اس ڈرائیور کے ساتھ اس کی مدد میں لگ گئے اور ٹھیک پندرہ منٹ بعد ریسکیو کی ایمبولینس پہنچ گئی اور ا سنے مریضوں کو کار سے نکال کر فورا ایمبولینس میں ڈال کر میانوالی لے گئے اور ویسے بھی جہاں بھی کہیں 25کلو میٹر کے ایریا میں کوئی حادثہ ہو یا کوئی ایمرجنسی ہو ان کو اطلاع ملے تو فورا پہنچ جاتے ہیں اور غریب جو وہاں سے ایک ہزار روپے کار والے کو دیکر مریض کو میانوالی لے کر جاتے ہیں اور اس منصوبے سے غریب کوئی رقم خرچ کیے بغیر مریض کو میانوالی پہنچا دیتے ہیں تو اس ریسکیو سے غریب عوام کو فائدے مل رہے ہیں اور پھر میں اس وقت اور بھی حیران ہو گیا جب میرے نمبر پر کال آئی اور کمپیوٹر بولا کہ آپ نے گزشتہ روز ریسکیو کو کال کی کیا وہ بر وقت موقع پر پہنچے ،انہوں نے کوئی رقم تو نہیں لی ،یا مطالبہ تو نہیں کیا ،اور آپ ان کی سروس سے مطمین ہیں اور آپ کو تھوڑی دیر میں ایک میسج موصول ہو گا اور اس کا جواب ضرور دیجئے گا اور تھوڑی دیر بعد میرے نمبر پر میسج آیا کہ آپ ریسکیو کی کارروائی سے مطمین ہیں اگر کوئی مسلۂ ہو تو بتائیں او ر ان کا ریسپانس بر وقت تھا ،منجانب میاں شہباز شریف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس سے پہلے کئی بار مجھے فیس بک پر بھی دوستوں کی جانب سے میسج آتے تھے کہ آپ میٹرو بس ،موبائل کورٹ ،ریسکیو ،ان میں سے کس کو بہتر سمجھتے ہیں تو اب تو یقیناًیہ بات واضح ہے کہ ان تمام منصبوبوں میں ریسکیو 1122بہتر اچھا ہے اور غریبوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کہ کوئی بھی غریب اگر کسی حادثے کا شکار ہو تا ہے تو ایک ہی کال پر اس کو بر وقت طبعی امداد دیکر اس کی جان بچائی جاتی ہے اور اس وقت تک ریسکیو نے سینکڑوں افراد کی جانیں بچائی ہیں اور اس کے علاوہ گزشتہ روز داؤدخیل میں تھل نہر میں گرنے والی کار کو نکالنے میں بھی ریسکیو نے بھر پور کردار ادا کیا اور پوار دن محنت کر کے کار کو نہر سے باہر نکالا ،اور اب تو نہر تھل سے نعشیں بھی نکال رہے ہیں اور اگر کوئی نہر میں خودکشی کی کوشش کرتا ہے تو وہاں بھی فورا پہنچ کر ریسکیو کے جوان پہنچ کر اس کو باہر نکالنے میں مصروف عمل ہو تے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قارئیں کرام :میری ذاتی رائے شاہد غلط ہو لیکن میں نے تو یہی سمجھا کہ ریسکیو ا سوقت سب سے بہتر اور اچھا منصوبہ ہے اس سے غریب عوام کو فائدہ بھی حاصل ہو رہا ہے اور اس سے کئی غریبوں کی جانیں بھی بچی ہیں اور انہیں نئی زندگیاں حاصل ہوئیں ہیں اور میٹرو بس اور موبائل کورٹ سے عوام کا فائدے ملنے کی بجائے مشکلات اور ذلالت کے سوا کچھ حاصل ہو تا نظر نہیں آتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لیے حکومت کو چاہیے کہ یوں فضول عوام کا پیسہ ضائع کرنے کی بجائے وہ لوڈشیڈنگ کے جن پر قابو پائیں اور عوام کو چوبیس گھنٹے اگر بجلی مل جائے تو عوام خوش بھی ہو گئی اور خوشحال بھی ۔۔۔۔۔۔۔
اگر اسی طرح عوام کی رقم ضائع ہوتی رہی تو غریب عوا م غریب سے غریب تر ہوتی رہے گی اور ہمارے سیاست دان امیر سے امیر تر ہو کر عوام کی رقم باہر کے ملکوں میں شفٹ کر ایک دن ا س ملک کو غیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہو جائیں گے اور ہماری غریب عوام کو ایتھوپیا ،اور دوسرے غریب ملکوں کی عوام کی طرح بھوک سے نڈھال ویرانوں میں مرنے لگے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت اب الیکشن میں کیے گئے عوام سے وعدے پورے کرئے اور ان کو لوڈشیڈنگ بجلی اور گیس کی سے نجات دلا کر ان کو اذیت ناک زندگی سے چھٹکارہ دلائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Short URL: http://tinyurl.com/h2um7u9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *