معاہدہ بیئرچی(بیارچی)1842

Hadayat Ullah Akhtar
Print Friendly, PDF & Email

ایک تحریر نتھے شاہ   گلگت کا دماد  کے عنوان سے لکھا تھا۔آج پھر   یہ نتھے شاہ  یا د آیا ۔جی وہی نتھے  شاہ   جو خالصہ سرکار کشمیر  کا جرنیل  تھا۔وجہ اس کی   غذر جاتے ہوئے بیئرچی جسے آج کل لوگ بیارچی  لکھتے  اور بولتے ہیں ۔ ہمیں  علاقائی اور اردو  لکھنے اور بولنے میں مہارت نہیں    انگریزی سے بڑا شوق ہے  اور اتنا شوق کہ بولتے ہوئے ہم اپنے منہ  ٹیڑھا  کرنے سے بھی  شرماتے نہیں اور لکھتے ہوئے    تو ماشا اللہ  سپلنگ  میں    اتنی    ہنر مندی کہ لوگوں کو ڈکشنری سے بھی وہ الفاظ نہ ملیں۔ اور ماشا اللہ علاقائی اور اردو    لکھیں اور بولیں  تو جانے لوگ ہمیں اجڈ  یا گنوار  نہ سمجھیں  ۔ٰاسی لئے ہم نے مِنور کو مناور اور دَیور کو دنیور اور نپور کو نوپورہ اور پونیاں کو پونیال بنا دیا ہے۔ایسا ہونا  کوئی اچھنبے کی بات نہیں ۔جب  علاقائی   زبانوں   میں لکھائی کا رواج نہ ہو تو ایسی تبدلیاں تو ہوتی رہتی ہیں ۔اب آپ یہ بھی پوچھینگے کہ  ہم تو صرف کراچی معاہدے واقف  ہیں   یہ معاہدہ بیئرچی کہاں سے  نازل ہوا   اور بیئرچی  کا مقام اور  نتھے شاہ  کیا تعلق بنتا ہے ۔تاریخ   کے آئینے  میں بیئرچی   (بیارچی)     کا مقام ضلع گلگت  اور ضلع غذر  کی قدیم  حد بندی  ہے  اور یہ حد بندی  کیسے وجود میں آئی  تھوڑا سا  احوال  اس کا یہ ہے کہ ۔راجہ گوہر آمان نے    راجہ شاہ سکندر  گلگت  کو  قتل کیا اور گلگت پر قابض ہوا ، شاہ سکندر کا بھائی  راجہ کریم  خان مہارجہ    رنجیت سنگھ بوساطت صوبہ دار کشمیر شیخ غلام محی الدین امداد  کا خواستگوار ہوا اس کی درخوست  منظور کی گئی  اور   دو سکھ پلا ٹون   بسر کردگی  کرنل نتھے شاہ    راجہ کریم خان   کی امداد  کے لئے تعنیات کی گئیں ۔راجہ کریم  خان   سکھ فوج  کی  ہمراہی   1842میں گلگت پر    قابض ہوئے  اور راجہ گوہر  آمان   کو بطرف پونیاں(پونیال) دھکیل دیا  ۔ راجہ گوہر امان نے  شکیوٹ اور گلاپور کے درمیان   پتھریلے  داس  میں اپنا پڑاوقائم کیا  تاکہ پھر سے منظم ہوکر سکھ فوج کا مقابلہ کر سکے  ۔ اس مقام  بیئرچی(بیارچی) میں راجہ گوہر آمان  اور میتھرا داس سکھ  سپہ سلار   کے درمیان گھمسان   کی جنگ  ہوئی  جس میں سکھوں کو  بُری طرح شکست   ہوئی ۔اس حالت کو دیکھ کر   نتھے  شاہ سکھ جرنیل جو گلگت میں مقیم تھا   وہ  تازہ کمک کے ساتھ اسی  مقام پر  پہنچا   جہاں  پہلے  انہیں  ہزیمت اٹھانی پڑی تھی ۔ جب دونوں فوجوں کا آمنا سامنا ہوا   تو راجہ گوہر آمان نے حکمت عملی اور سفارتکاری کا سہارا لیا ۔ اس سفارتکاری میں  راجہ گوہر امان اور سکھ جرنیل  نتھے شاہ   کے ما بین  ایک معاہدہ  عمل میں آیا   جس کی رو سے  گلگت میں سکھوں کے قبضے کو تسلیم کیا گیا اور  اس مقام بیئرچی(بیارچی) کو   گلگت اور پونیاں (پونیال) موجودہ غذر  کی سرحد اور حد بندی قرار دیا گیا  اور اسی کو گلگت بلتستان   کی تاریخ کا پہلا  معاہدہ بھی  تصور کیا جاتا ہے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y92rynmd
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *