امریکہ اپنے جوہری اسلحے میں اضافہ کرے گا: صدر ٹرمپ

Print Friendly, PDF & Email

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ ان کا ملک روس اور چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے جوہری اسلحے میں اضافہ کرے گا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے روس پر ایک بار پھر الزام لگایا کہ اس نے 1987 میں کیے جانے والے ‘انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز’ یعنی (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور امریکہ اس معاہدے سے نکل جائے گا۔ البتہ روس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا امریکہ اس وقت تک ہتھیار تیار کرتا رہے گا جب تک کہ ‘لوگ اپنے ہوش و حواس میں آجائیں۔’

‘یہ ان تمام لوگوں کے لیے خطرہ ہے جنھیں آپ شامل کرنا چاہیں، بھلے وہ چین ہو، اور اس میں روس بھی شامل ہو، یا کوئی اور جو یہ کھیل کھیلنا چاہتا ہو۔ روس نے تو خود اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔’

سرد جنگ کے زمانے سے قائم اس معاہدے کے تحت درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر پابندی ہے جس کا مقصد یورپی ممالک کو روسی خطرے سے محفوظ کرنا ہے۔

روس نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے مزید ہتھیار تیار کیے تو وہ بھی خاموشی سے نہیں بیٹھے گا۔

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن روس میں وہاں مختلف ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ انھیں روس کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ اگر امریکہ اس معاہدے سے نکلتا ہے تو یہ بہت ‘نقصان دہ’ فیصلہ ہوگا۔

ساتھ ساتھ روسی سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پیٹروشیو نے کہا کہ روس امریکہ سے ‘بات چیت کرنے کو تیار ہے تاکہ آئی این ایف کے حوالے سے مشترکہ شکایات کو دور کیا جا سکے۔’

امریکہ کے صدر رونلڈ ریگن اور ان کے روسی ہم منصب میخائل گورباچوف نے اسی کی دہائی میں سرد جنگ کے اختتامی سالوں میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس کے تحت زمین سے 500 سے 5500 کلومیٹر تک کے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر پابندی عائد کی گئی تھی چاہے وہ جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل ہوں یا روایتی اسلحے والے میزائل۔

لیکن امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نواٹور 9M729 نامی میزائل تیار کیا ہے جس کی مدد سے روس نیٹو ممالک پر بہت ہی کم وقت میں جوہری حملہ کر سکتا ہے۔

روس نے اس الزام کی تردید کی ہے لیکن نیٹو کی جانب سے اس سال جولائی میں کہا گیا کہ روس نے ایسے شواہد پیش نہیں کیے جن سے یہ واضح ہو سکے کہ انھوں نے خلاف ورزی نہیں کی۔

دوسری جانب جرمنی نے بھی امریکہ کی جانب سے اس معاہدے سے نکل جانے کی دھمکی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ‘یہ معاہدہ یورپ کے لیے بہت ضروری ہے۔’

لیکن سمجھا جا رہا ہے کہ امریکہ کے لیے اس معاہدے سے نکلنے کی ایک وجہ چین کا مقابلہ کرنا ہے جس نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں اور وہ اس نوعیت کے ہتھیار بلا کسی روک ٹوک کے تیار کر سکتا ہے۔


Short URL: http://tinyurl.com/ybwsuth8
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *