استنبول میں اللہ اکبر۔اسلام آباد میں رام رام

Hadayat Ullah Akhtar
Print Friendly, PDF & Email

مذہب کیا ہے بس یوں سمجھیں کہ مذہب بھی آدم کی تخلیق کے ساتھ ہی دنیا میں وجود میں آیا ذرا اس پر مزید غور کیا جائے تو اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ مذہب اللہ کی زمین پر اللہ کی تخلیق کردہ مخلوق جسے انسان کہا جاتا ہے ان کے لئے ایک ضابطہ اور ایک قانون ہے جس کے تحت اشرف المخلوقات دنیاوی زندگی بسر کرتا ہے ۔ دنیا میں اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو آدم کے ساتھ اللہ نے دنیا میں نازل کیا اور اسے حضرت محمد ﷺ نے مکمل فرمایا جس کی نشاندہی قرآن کی سورہ المائدہ ایت نمبر 3 میں کی گئی ہے ارشاد باری تعالٰ ہے اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتي وَرَضيتُ( آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا اِنعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا) بحثیت مسلمان ہم سب کا عقیدہ ہے کہ اس دین میں ترمیم کی کوئی گنجائش نہیں اب اس کے علاوہ جو مختلف نت نئے طریقے ایجاد ہوئے ہین یا ہو رہے ہیں وہ بس شعبدہ بازی کے سوا کچھ نہیں ۔اسلام ہمیں کیا سکھاتا ہے یہی کہ جس اللہ نے ہمیں تخلیق کیا ہے اس سے ہم خوف کھائیں اور خوف کھانا یہ ہے کہ ہم بُرے کام نہ کرے نیکی اور پرہیزگاری والے کاموں کی طرف ہمارا دہیان رہے ۔لیکن صد افسوس کہ ہمارا جو بھی فعل ہوتا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے بر خلاف ہوتا ہے ۔اب اس بات کو ہی لے لیجئے کہ 400 مندروں کی موجودگی میں اسلام اباد میں ایک نئے مندر کی ضرورت کیسے اور کیوں محسوس کی گئی؟ ۔اگر اس بات پر بحث شروع کی جائے تو بات بہت لمبی ہوجائیگی بس اس بارے اتنا عرض ہے کہ اسلام تو مسلم حکمرانوں کو غیر مسلم کی جان و مال ان کی عزت اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیتا ہے نہ کہ ان کو تعمیر یا بنا کر دینے کی ۔کیا ہمارے حکمرانوں کو ہندو کے ہاتھوں بابری مسجد کے شہید ہونے کا واقعہ یاد نہیں آیا ۔دین میں میری مرضی میرا جسم نہیں ہے جسم بھی اللہ کا دیا ہوا ہے اور یہ جان بھی اس کی عطا کی ہوئی ہے اور دین میں صرف اطاعت ہے تابعداری ہے اور کچھ نہیں ۔اب مندر بنانے والوں سے کوئی یہ پوچھے بھائی جہاں غیر مسلم اکثریت میں رہتے ہیں وہاں ان کے مندروں کی مخدوش حالت پر تمھاری توجہ کیوں نہیں جاتی؟ اگر ان غیر مسلموں اور اقلیتوں کے تم اتنے خیر خواہ اور ان کا انتنا ہی تمھیں خیال ہے تو جہاں ان غیر مسلموں کی آبادی اکثریت میں اور ان کے مندر موجود ہیں وہاں سہولیات مہیا کرنے سے تمھیں کس نے روکا ہے ؟ ۔ایک طرف پاکستان ٹیلی ویثن پر ڈرامہ ارطغرل غازی جس کی کہانی سلطنت عثمانیہ موجودہ ترکی کی عظیم شخصیت کے گرد گھومتی ہے پیش کیا جارہا ہے جس میں ڈرامائی انداز میں اس دور کی کہانی پیش کی گئی ہے ۔جی ہاں وہی سلطنت عثمانیہ جس نے 1453 میں سلطان محمد دوم کی سربراہی میں قسطنطنیہ فتح کیا اور شہر کا نام استنبول رکھ دیا تاریخی عمارت “آیا صوفیہ” میں داخل ہوئے اور اس وقت سلطان محمد دوم نے اس عمارت کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا اور اس عمارات میں انہوں نے جمعہ بھی ادا کیا بعد میں پاکستان کی طرح کا ایک نیازی جسے اتاترک کہا جاتا ہے اس ملک یعنی ترکی کا حکمران بنا تواس نے بھی نیازی کی طرح مسجد گرائو مندر بنائو کا طریقہ اپناتے ہوئے “آیا صوفیہ” کی تاریخی مسجد کو میوزم میں تبدیل کر دیا ۔اسے کیا کہا جائے بدقسمتی یا منحوسیت کہ اللہ نے پاکستان بننےکے بعد پاکستان کو نیازی جیسا حکمران مسلمانوں کے اوپر مسلط کر دیا جو بات تو کرتا ہے مدینے کی ریاست کا لیکن اس کے لچھن ابو لہب اور ابو جہل کے ہیں جو اسلامی ملک میں بت شکنی کے بجائے بُت پرستی کے فروغ میں کوشاں ہے اور دوسری طرف مسلمان ملک جہاں اردگان جیسا حکمران جو یورپ کے نزدیک ہوتے ہوئے بھی یورپ سے متاثر ہوئے بغیر “آیا صوفیا” میوزم کو اللہ کے گھر میں تبدیل کر کے مسلمانوں کو اس میں عبا دت کرنے اور انہیں اپنے رب کے حضور جھک جانے کی تعلیم ودعوت دے رہا ہے ۔ترکی میں اردگان جیسے مسلمان حکمران کی بدولت 86 سال بعد تاریخی مسجد “آیا صوفیہ سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہوگی اور ادھر اسلام آباد کرشنا مندر سے رام رام کی آواذیں ۔ اللہ پاکستان کے مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین

Short URL: http://tinyurl.com/ydy64mzw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *