یادرفتگان۔۔۔۔ تحریر: ملک محمد ممریز

Malik Muhammad Mumraiz
Print Friendly, PDF & Email

Malik M. Saleem Marhoomآج سے 30سال قبل جب میں نے صحافت کے طالب علم کی حیثیت سے آغاز کیا تو میری معاونت میرے انتہائی مخلص دوست ملک محمد سلیم (مرحوم) چیف ایڈیٹر کالا چٹا اور محمد اسماعیل خان شہیدِصحافت نے کی اور مجھے پشاور لے کر گئے ۔ہمارے ساتھ اٹک کے سینئر صحافی چیف ایڈیٹر اسلوب اور نمائندہ جنگ اکبر یوسف زئی بھی تھے اُس وقت محمد اسماعیل خان پی پی آئی نیوز ایجنسی پشاور کے بیوروچیف تھے جبکہ آج کل نیوز ون چینل کے ڈائریکٹر محسن رضا خان اُس وقت نوائے وقت پشاور کے بیورو چیف تھے۔
مجھے روزنامہ انقلاب کی نمائندگی دلائی اور اٹک پریس کلب جن کے ممبران کی تعداد اُس وقت صرف 12تھی مجھے اورندیم رضاخان جو آج کل پریس کلب اٹک کے چیئرمین ہیں کو پریس کلب کی ممبر شب دی گئی اُس وقت کل تعد اد ممبران پریس کلب کی چودہ(14) ہو گئی۔
وقت گزر گیا اور حالات میں اُتار چڑھاؤ آتا گیاملک محمد سلیم اٹک سے ماہنامہ کا لا چٹا کی اشاعت شروع کی تو انہوں نے مجھے ڈپٹی ایڈیٹر اور ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر ذمہ داریاں دیں ہماری معاونت اور رہنمائی تحسین حسین (مرحوم) کرتے رہے۔
آج ملک محمد سلیم ، محمد اسماعیل خان اور تحسین حسین اور “خدارا مجھے صحافی نہ کہیے “لکھنے والے سینئر صحافی محمد یحیٰ بٹ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن اُن کی یادیں اور اُن کی رہنمائی آج بھی موجود ہے ۔ ملک محمد سلیم دوستوں کے دوست تھے وفاقی وزیر مملکت شیخ آفتا ب احمد کے دیرینہ ساتھی تھے دوستوں کے سامنے حق کی بات کہہ دیتے بلکہ دوست کی غیر موجودگی میں دوستوں کا دفاع کرتے۔ محمد اسماعیل خان کو اسلا م آباد میں شہید کر دیا گیا اور آج تک قاتلوں کا سراغ نہ ملا جن کا ہمیں افسوس ہے۔
مئی 2013میں ملک محمد سلیم اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے جبکہ انسانیت کی خدمت کرنے والے تحسین حسین ایڈیٹر اٹک بھی انتقال کر گئے اور یحیٰ بٹ بھی اچانک دنیا سے رخصت ہو گئے جن کی یادوں کو ہم کبھی نہیں بھلا سکتے اٹک کے سینئر صحافی اور نمائندہ جنگ اکبر یوسف زئی آجکل علیل ہیں اور راولپنڈی میں مقیم ہیں اللہ تعالیٰ اُن کو صحت عطا کرے بلکہ ہم سب کے درینہ سا تھی ماہ نا مہ عظیم انسا ن اور ماہنامہ مفہوم کے ایڈیٹر محمدنعیم بھی اچانک انتقال کر گئے ان تمام مر حومین کو اللہ تعا لیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے ۔
ملک محمد سلیم کے انتقال کر جانے کے بعد کا لا چٹا کی اشاعت نہ ہو سکی لیکن آج اُن کے چھوٹے بھائی ملک محمد ندیم نے جب مجھے فون کر کے بتایا کہ کا لا چٹا کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کرنا چاہتے ہیں تو مجھے اطمینان ہوا کہ ملک محمد سلیم تو واپس نہیں آسکتے لیکن اُن کی یادیں زندہ رہیں گی۔
میں خود بھی اس طرح صحافت کو وقت نہیں دے پا رہا لیکن پھر بھی لکھنے کا شوق اور دوستوں کی یادیں مجھے مجبور کرتی ہیں کہ میں بھی اپنا کردار ادا کرتا رہوں اور انشاء اللہ میں کوشش کرتا رہوں گا ۔اس موقع پر میں اپنے دوستوں معروف کالم نگار شہزاد حسین بھٹی اور اقبال زرقاش کا بھی شکریہ ادا کروں گا اور سینئر صحافی محمدارشادکا جو میری حوصلہ افزائی کرتے رہے اور اُن تمام دوستوں اور احباب کا جو میرا حوصلہ بڑھاتے رہتے ہیں۔

Short URL: Error
QR Code:


One Response to یادرفتگان۔۔۔۔ تحریر: ملک محمد ممریز

  1. عبدالوحید خان says:

    برادر مکرم جناب Malik Muhammad Mumraiz نے بہت اچھے الفاظ میں اپنے مرحوم سینئر ساتھیوں کو یاد کیا ہے اللہ کریم ملک ممریز صاحب کو جزائے خیر اور تمام مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں بلند درجات سے نوازے آمین. سینئر صحافی اکبر یوسف زئی صاحب کی صحت یابی اور درازی عمر کے لئے بھی دعا گو ہوں. میرے بڑے بھائی شہید صحافت جناب محمد اسماعیل خان بہت مہربان اورشفیق بڑے بھائی تھے ہی لیکن ان کے ہم عصر تمام صحافی دوستوں نے بھی ہمیشہ ان کے حوالے سے بڑے بھائیوں جیسی شفقتوں سے نوازا اور بالخصوص چیف ایڈیٹر ماہنامہ کالا چٹا اٹک جناب ملک محمد سلیم مرحوم نے بھائی جان شہید کی زندگی میں بھی اور ان کی شہادت کے بعد بھی ہمیشہ خیال رکھا اور جب وہ اپنی وفات سے کچھ سال قبل اپنے صاحبزادے Malik Saqib کے پاس یہاں برطانیہ تشریف لائے تو ان سے اپنے مشترکہ دوستوں خان ریاض خان , سید عابدعلی شاہ, شیخ سلیم اقبال, وحید احمد خان اور شکیل احمد خان کے ہمراہ یادگار ملاقاتیں رہیں اور ہم نے لندن سے بریڈفورڈ کے درمیان موٹرویز پر لمبے سفر اکٹھے کئے . مرحوم ملک سلیم صاحب نے اپنےکیمرے کی آنکھ سے کئی ایک لمحات کو محفوظ کیا اور پاکستان واپسی پر نہ صرف ماہنامہ کالا چٹا میں ان میں سے بہت ساری تصاویر کو شائع کیا بلکہ مختلف رپورٹس کے ذریعے تمام دوست احباب کا تزکرہ بہت محبت اور خلوص کے ساتھ کیا اور اس اشاعت کو ایک یادگار نمبر بنا دیا. میرے بڑے بھائی, پی پی آئی اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر سینئر صحافی ملک محمد اسماعیل خان کو جب 31 اکتوبر 2006 کی سیاہ رات میں ان کے دفتر کے قریب شہید کردیا گیا تو وہ ہمارے شریک غم رہے اور اپنے میگزین میں شہید صحافی کی زندگی اور صحافتی وسماجی خدمات کے حوالے سے بیسیوں صفحات شائع کئے اور خصوصی طور پرماہنامہ کالا چٹا شائع کروا کر اپنے دیرینہ دوست اور ہمارے بڑے بھائی شہید صحافت کے چہلم کے موقع پر تعزیتی اجتماع میں راولپنڈی پرنٹنگ پریس سے لے کر آئے اور شرکاء میں میگزین تقسیم کیا.
    یہ بھی اتفاق تھا کہ میں مئی 2013 میں بڑے بھائی شاعر وادیب محمد خطیب خان مرحوم کی بیماری کی وجہ سے پاکستان میں تھا اور ملک محمد سلیم صاحب سے ان کی وفات سے ایک دن پہلے اپنے بھتیجے عزیزم اسفندیارخان کے ہمراہ پائیلٹ سکول کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ان کے دفتر میں خوشگوار نشست ہوئی ان کا اصرار تھا کہ جانے سے پہلے کسی شام کھانا ان کی دعوت پر اکٹھے کھایا جائے لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ شام ان کی زندگی کی آخری شام ہے اگلی صبح جب گاؤں سے بڑے بھائی اٹک کے سینئر صحافی حافظ عبدالحمید خان نے یہ افسوسناک اطلاع دی کہ ملک سلیم صاحب کو ہارٹ اٹیک ہو گیا ہے اور وہ فوت ہوگئے ہیں تو جیسے پاؤں تلے زمین نہ رہی ہو اور یقین کرنا مشکل تھا لیکن مشیت ایزدی کے سامنے سب بے بس ہیں . میں, میرے بھائی اور بھتیجے ذیشان اسماعیل خان اور اسفند خان سب ان کے جنازے میں شامل ہوئے فاتحہ خوانی اور ختم قل میں شامل رہے ان کی قبر پر حاضری دی لیکن ان کا ہنستا مسکراتا چہرہ ہمیشہ آنکھوں کے سامنے ہے وہ سچ مچ کے یاروں کے یار تھے اور بھائی چارے کو نبھانے والے تھے ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی ہے دعا ہے اللہ تعالیٰ ان کو بھائی جان شہید, صاحبزادہ سعید اختر سلیمانی (فتح جنگ ) , حاجی محمد مسکین مغل (حسن ابدال)، محمد یحییٰ بٹ اور سید تحسین حسین مرحوم کو جنت الفردوس میں بلند درجات سے نوازے آمین
    یہ لوگ ذاتی شرافت, وضعداری اور اصولی صحافت کے امین تھے.
    “خدارحمت کنند ایں عاشقان پاک طینت را”-

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *