چند درجن یا کچھ سو افراد کی لالچ،نا اہلی،غفلت اور ہٹ دھرمی کی سزا چار کروڑ افرادبھگتنے پر ابھی تک مجبور کیوں ہیں خدا کیلئے اب تو پانی کو راستہ دے کر سڑکیں بحال کریں بارشوں کو ہوئے ڈیڈ ماہ
پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کی وجہ سے جہاں دیگر بہت سے چیلنجز درپیش ہوئے، وہیں سیلاب متاثرین صحت کے مسئلے سے بھی بڑی تعداد میں دوچار ہورہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ صحت
جیسے ہمارے اعمال،کرداراورافعال ہیں ان کے سامنے تویہ سیلاب معمولی شئے ہے،ہم تو ان بے موسم اورطوفانی بارشوں سے زیادہ اس بات کے مستحق ہیں کہ ہم پرآسمان سے پتھروں کی کوئی بارش ہو۔یہ تواس اللہ کاکوئی خاص فضل وکرم
بہت عرصہ اس خوف میں بیت گیا کہ قلم کو روندھے جانے کی جو رسم چل رہی ہے اس میں ہمارا قلم بھی کہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نا ہو جائے، گوکہ ہم نے ہمیشہ اس بات کو خاطر میں
متاثرین سے جب پوچھا جائے کہ کوئی حکومتی سطح پر کوئی یہاں دورے پر آتا ہے یا کوئی امداد وغیرہ تو بتایا جاتا ہے کہ جی پروٹوکول والی بڑی بڑی گاڑیاں وہ--- وہاں دور سے گزرتی نظر
برسات و سیلاب متاثرین کی حقیقی تعداد تو اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے لیکن مختلف اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 4 کروڑ لوگ برسات و سیلاب سے متاثر ہیں، امداد کے جو اعداد و شمار سامنے آ رہے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر واضح طور پر کہا کہ ”سیلاب کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے جس کا ذمہ دار پاکستان نہیں، مگر وہ مشکلات جھیل رہا
قدرتی آفات خصوصا بارشوں سے تباہی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا کے ہر ملک میں نقصانات ہوتے ہیں خواہ وہ امریکہ جیسی سپرپاور ہو یا ترقی یافتہ جاپان۔ طوفانی بارشوں کی وجہ سے جتنا نقصان جاپان میں ہوتا ہے