٭ در نجف، بھلوال ٭

میرے ہمدم

افسانہ نگار: در نجف، بھلوال’’وہ‘‘ اسکے پاس بیٹھا، اس کے نرم و نازک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑے اسے حسرت سے دیکھ رہا تھا، وہ بیڈ پر بے حس و حرکت پڑی تھی، اسکے تمام ٹیسٹ ہو رہے تھے،وہ فکرمند

بد چلن

افسانہ نگار: در نجف، بھلواللکڑی کے دروازے پر دستک دیتی نذیر بی بی جھریوں سے اندر جھانک رہی تھی اور دستک دیتی جا رہی تھی۔آ رہی ہوں کون ہے حلیمہ نے اندر سے ہی جواب سوال کر دیا دروازہ کھلا

بے لوث

افسانہ نگار: در نجف، بھلوال آنسو تھے جو جو مسلسل بہے جا رہے تھے انجانے خوف نے دل کی دھڑکن بڑھا رکھی اور دل نہیں نہیں کی گردان الاپ رہا تھا ہونی کو کون ٹال سکتا تھا وہ بے بسی