شاعرمشرق مفکرپاکستان ڈاکٹرمحمد اقبالؒ

تحریر: استاذالعلماء شیخ الحدیث مفتی محمدجنیدرضاخان قادری
ناظم اعلیٰ جامعہ انوارالحدیث حنفیہ غوثیہ شیل پمپ داؤدخیل 0307.5674646
ڈاکٹر اقبال کے والد محترم شیخ نور محمد کی پیدائش سے پھلے ان کے والدین کے یہاں دس لڑکے یکے بعد دیگرے پیدا ہو کر فوت ہو گئے ،اس لیے شیخ نور محمد کے پیدا ہونے سے پھلے اور بعد میں ان کے والدین نے وہ تمام رسوم ادا کی ،جن کو صرف جہالت اور ضعیف الاعتقادی اور بے اولاد والدین کی ایک خاص اضطرابی کیفیت سے تعبیر کیا جاتا ہے شیخ نور محمد کی پیدائش پر انکی ناک چھید دی گئی ؛اور اس میں ایک چھوٹی سی نتھ پہنا دی گئی؛گویا اپنے زعم میں قدرت کے سامنے لڑکے کو لڑکی بنا کر پیش کیا گیا.بیان کیا جاتا ہے ،کہ لڑکپن میں کئی سال تک شیخ نور محمد اس نتھ کو پہنے پھرتے رہے ؛ اسی رعایت سے ان کا عرف نتھو پڑ گیا ۔
شیخ نورمحمد کے پاس رہنے کیلئے قدیم وضع کا ذاتی مکان تھا،زرعی املاک سرے سے وہ رکھتے ہی نھیں تھے،ڈاکٹر اقبال کی شان قلندریت اور درویش صفتی پرباپ کی شان فقر بھی اثر اندازہوئی جسے اقبال خودکہتے ہیں وہ دراصل قصرو ایوان میں نہیں غریب گھر کے ماحول میں ہی نشوونما پاتی ہے
ڈاکٹر اقبال کے والد زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے،لیکن وہ مذہبی علوم سے بڑا شغف رکھتے تھے،اور علماء و صوفیاء کی محافل سے ہمیشہ استفادہ کرتے رہتے اس شوق اور شغف کی بدولت ڈاکٹر صاحب کے والد میں علمی ذوق پیدا ہو گیا تھا۔جہاں کہیں ذکر رسول پاکﷺ کی محفل آراستہ ہوتی تو شیخ نور محمد اس محفل میں بڑے شوق و عقیدت کے ساتھ شریک ہوتے۔
ڈاکٹر محمد اقبال کا جب بھی کوئی نیا مجموعہ منظر عام پر آتا تو سعادت مند بیٹے کی زبان سے پیغام حق سن کر بارگاہ خداوندی میں وہ سجدہ شکر بجا لاتے اعر جذب و معرفت کے مضامین خاص طور پر مثنوی اور اسرار خودی پڑھ کر بے چین ہوجاتے یہاں تک کہ زارو قطار رونے لگ جاتے۔یہ آنسو شکر کے آنسو تھے اور محبت کے بھی۔آخری عمر میں یہ ان کی کیفیت اور زیادہ بڑھ گئی تھی۔یہاں ایک خاص بات ذکر کرتا چلوں قادری فیضان کی یہ علامت ہے کہ رقت طاری ہو انھکیں بھنے لگ جائیں ۔اسی فیضان کا اثر تھا جس نے علامہ اقبال قادری کے قلم میں اتنی تاثیر پیدا کر دی جس سے سوئی ہوئی امت کے نوجوانوں میں انقلاب بپا ہوگیا ۔یہ عشق رسول ﷺ کا ورثہ علامہ اقبال کو اپنے گھرہی سے ملا تھا۔ڈاکٹر اقبال کو خوش قسمتی سے صالح ،قناعت پسند،اور درویش مزاج باپ کا سایہ شفقت اور بے انتھاء شفیق اور پاک سیرت ماں کی آغوش میسر آئی ،دیندار ی اور رسول پاک سردار دو عالم ،سید البشر کی محبت تو اقبال کو گھٹی میں پڑی تھی۔
آپکے والد شیخ نور محمد نے لمبی عمر پائی ڈاکٹر اقبال صاحب کے انتقال سے آٹھ سال قبل ۱۷ اگست ۱۹۳۰ء کو سیالکوٹ میں ان کا انتقال ہوا اور وہیں دفن ہوئے۔
شیخ نورمحمد خوش قسمت تھے کہ ان کی زندگی میں ہی انکے نامور فرزند محمد اقبال کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ۔
Leave a Reply