دوسرا عالمی مشاعرہ۔۔۔۔ تحریر :شیر محمد اعوان

shair-muhammad-awan
Print Friendly, PDF & Email

صرف تصویر رہ گئی باقی
جس میں ہم ایک ساتھ بیٹھے ہیں
تو یہاں پاؤں دھر نہیں سکتا
تیرے غم ایک ساتھ بیٹھے ہیں

ناظم مشاعرہ عطاالحسن نے ان الفاظ کے ساتھ ایک ایسے ساز کے تار چھیڑے جس کی گنگناہٹ سامعین کے دلوں میں لمبا عرصہ رس گھولتی رہے گی۔ ادبی و سماجی تنظیم قلم دوست اور کالمسٹ کونسل آف پاکستان کے اشتراق سے فیصل آباد کے نواحی گاؤں کھڑیانوالہ میں دوسرے عالمی مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ یہ محفل اس لئے بھی لوگوں کی توجہ کا مربنی کہ لڑائی جھگڑوں سے مشہور اس چھوٹے سے کچے پکے قصبے میں ایسی عظیم الشان ادبی محفل کا قیام انتہائی قابل ستائش ہے۔ ڈی سی او فیصل آباد ، کالمسٹ کونسل آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری فیصل اظفر علوی،سی سی کے سیکرٹری اطلاعات انجیئنر اصغر حیات ، قانونی ماہر ایڈوکیٹ فیصل چوہدری اور گیارہ ممالک سے آئے مہما ن شعرا کی شرکت نے محفل کو چار چاند لگادیئے۔ مشاعرہ میں سامعین کی ایک بہت بڑی تعداد کی شرکت قلم دوست کی ادبی خدمات اور فروغ ادب کیلئے کی گئی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت تھی۔
چند شعرا کے داد سمیٹنے کے بعد نو جو ان نسل کے نما ئندہ شا عر فیصل اظفر علوی سٹیج پر جلوہ نما ہوئے اورانکے کلام سے تالیوں کا وہ سلسلہ شروع ہوا جس نے تھمنے کا نام نہ لیا۔

سادگی مجھ کو مار سکتی تھی
کیا ضرورت تھی پھر سنورنے کی

سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے فن پر مہارت رکھنے کے باوجود میں مشاعرہ کا پورا منظر قلمبند کرنے سے قاصر ہوں لیکن اس میں حقیقتا کوئی مبالغہ آرائی نہیں کہ سٹیج پر آنے والے ہر شاعر کا کلام سن کے گمان ہوتا تھا کہ شاید یہ آخری شاعر ہے۔ لوگ کھڑے ہو کر تالیا ں بجاتے اور شعرا کو داد دیتے۔ اور داد دیتے سامعین میں شعیب الطاف کے شعر نے نئی روح پھونک دی۔

وہاں سے دوسرے لوگ چھوٹے نظر آتے تھے
سو کا میابی کے زینے سے میں اتر آیا

مشاعرے میں بحرین سے تشریف لائے اقبال طارق صاحب، شاہد زکی ، مقصود وفاا ور نصرت صدیقی جیسے استاد شعرا نے شرکت کی اور اپنی شاعری سے لوگوں کے دل موہ لیے۔احساسات اور جذ بات ،حالات اور واقعات،فرائض اور خدمات غرضیکہ شعرا نے زندگی کے ہر پہلو ہر موضوع پراشعار کہے۔ میاں چنوں سے آئے عدنان آصف بھٹہ نے قرۂ ارض کو تیز گھمانے کی بات کہہ ڈالی ۔میاں چنوں سے ظفر اقبال سجن اور سرگودھا سے تشریف لائے فاروق لودھی صا حب نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری سنا کر سامعین کو اس شش و پنج میں ڈالا کہ وہ انہیں اردو کا بڑا شاعر کہیں یا پنجابی کا۔ ، ندیم بھا بھہ،بہنام احمد،ریاض شاہد اور فریحہ نقوی نے بھی خوب داد سمیٹی۔
شہباز چوہان صاحب مشاعرہ میں اکلوتے مزاحیہ شاعر تھے اور انکی شاعری سے محفل میں قہقہوں کا طوفان آگیا۔چونکہ یہ مزاحیہ مشاعرہ نہیں تھا اس لیے مزاحیہ شاعر کا نام سن کر وقتی طور پر سامعین کو حیرانگی ہوئی لیکن شہباز چوہان نے واقعی لوگوں کو لوٹ پوٹ ہونے پر مجبور کر دیا اور لوگوں کو یہ باور کروایا کہ انور مسعود ثانی کہلانے کے واحد حقدار وہی ہیں۔ میں اپنے قارئین اور تمام شعرا بالخصوص مذکورہ بالا شعرا سے معذرت خواہ ہوں کہ انکے اشعار قارئین تک نہیں پہنچا سکا کیونکہ ایک کالم میں اتنے زیادہ اشعار شامل کرنامناسب نہیں۔لیکن اس مشاعرہ کا احوال جلد قارئین کی نظر کروں گا۔

Short URL: http://tinyurl.com/huwebr8
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *