میری ذات ذرہ بے نشاں

صاحرہ صحرا
Print Friendly, PDF & Email

Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan Meri Zaat Zarra Benashan

تحریر: ساحرہ صحرا

”وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ”

بلاشبہ یہ جملہ ہم سب کے ذہنوں پر نقش ہے لیکن آپکو نہیں لگتا کہ یہاں جس عورت کی بات کی جا رہی ہے وہ اپنے والدین کے گھر کی کلی،چہچہاتی چڑیا اور رنگوں سے بھری دھنک ہے۔جس کی آواز گھر میں نہ گونجے تو گھر ویرانہ لگتا ہے مگریہی عورت جب بیاہ کر سسرال جاتی ہے تو تصویر سسرال میں رنگ بکھیرنے میں مشغول ہو جاتی ہے۔اس کی زندگی کے اپنے رنگ ماند پڑنے لگتے ہیں۔اس کی اپنی نہ کوئی خواہش رہتی ہے نہ آرزو۔بس اسے تو سسرال والوں کو خوش رکھنا ہوتا ہے۔یہاں مسئلہ سسرال والوں کی مسرتوں کا نہیں بلکہ اس عورت کی مسلسل اپنی ذات کی نفی کرتے جانا مسئلہ ہے۔اپنی ذات کی نفی کرتے کرتے عورت توڑ پھوڑ کا شکار ہو جاتی ہے اور پھرآخر میں ٹوٹ کر منتشر ہو جاتی ہے۔اسے اپنا وجود بوجھل لگنے لگتا ہے۔خود کو ناکارہ تصور کرنے لگتی ہے اور بے جا نوک جھونک سے اس کی صلاحیتیں زنگ آلود ہونے لگتی ہیں۔اگر اس میں کچھ خامیاں ہیں تو خوبیاں بھی تو ہوں گی۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو اہمیت دی جائے۔کچھ وقت دیا جائے۔ میں سمجھتی ہوں عورت کی جبلت میں ہے ”میرا گھر”۔ آپ نے کبھی کسی بچی کو کھیلتے دیکھا ہے؟کیسے وہ گھر ترتیب دے رہی ہوتی ہے؟کیسے سجا رہی ہوتی ہے؟گڑیا کا کمرہ ترتیب دیا جاتا ہے۔ننھی ننھی پلاسٹک کی کرسیاں،صوفے،گڑیا کا پلنگ بہت ہی نفاست سے رکھا جاتا ہے۔پھر کچن کی باری آتی ہے۔چولھا، برتن بہت ہی دلکش انداز میں ترتیب دیے جاتے ہیں۔گویا عورت کا لگاؤ اس کے گھر سے ایک فطری عمل ہے۔لیکن یہاں شادی کے بعد ہوتا کیا ہے کہ”میرا گھر سمٹ کے بن جاتا ہے میرا کمرہ“کیونکہ باقی کسی چیز کو چھیڑنے کی اجازت نہیں۔ جو جس ترتیب میں ہے ویسے ہی رہے گا کیونکہ سسرال والوں کو تبدیلی کی عادت نہیں۔
آگے چلیے۔ بات کرتے ہیں کچن کی، تبدیلی تو یہاں بھی ممکن نہیں۔لہذا جو ہے اس میں گزارا کیجیے۔اب بہو رانی کھانا پکانا شروع کرے گی تو ہر دن ایک بات سننے کو ملے گی۔آج نمک تیز ہے، آج تیکھا ہے، آج کھانے میں تیل زیادہ ہے وغیرہ وغیرہ۔وہ شادی سے پہلے گھر میں ہوٹل نہیں چلاتی تھی اگر کچھ غلط ہو رہا ہے تو درگزر کیجیے۔حوصلہ بڑھائیے۔کھانا پکانا ٹھیک ہو جائے گا وقت کے ساتھ۔لیکن اس کی دل آزاری کرنے سے وہ بد دل ہو جائے گی کہ وہ کچھ نہیں کر سکتی اور نہ کبھی کر پائے گی۔اس کے دھلے ہوئے کپڑوں کو اٹھا اٹھا کر نہ دیکھیں کہ داغ دھبے صاف ہوئے ہیں کہ نہیں وہ کپڑوں کے داغ آج نہیں تو کل اسے صاف کرنے آ جائیں گے لیکن آپ کے رویے کے داغ اس کے دل پے سبط ہو جائیں گے۔
اس نو بیاہی عورت کو اس کے خواب پورے کرنے کے لیے وقت دیں۔اس کے ذہن میں اس نئی زندگی کو لے کے بہت حسین خواب بسے ہوتے ہیں۔اس کے خواب نہ توڑیں۔اس نے خود ہی پہلے سے اپنی اس زندگی کے بارے میں بہت کچھ سوچ رکھا ہوتا ہے۔ میرا گھر ہو گا۔خوب سجاؤں گی۔خوبصورت کچن ہو گا۔کانچ کے برتن ہوں گے۔شوہر کے ساتھ زندگی خوب صورت ہو گی۔دن کے آغاز سے لے کر رات سونے تک کے منصوبے اس کے ذہن میں گردش کر رہے ہوں گے۔گھر کا بجٹ کیسے چلانا ہو گا یہ تک سوچ رکھا ہو گا اس نے۔اس کو تجربہ تو کرنے دیں۔وہ گھر کے دس افراد کو سمجھے گی تو زیادہ وقت لگے گا اگر گھر کے دس افراد اس ایک کو سمجھیں گے تو دونوں کے لیے آسانی ہو جائے گی۔خدارا را اس کے خواب نہ توڑیں۔اسکی خواہشات کا احترام کریں۔عورت کو پر اعتماد بنائیں تاکہ وہ گھر کا نظام احسن طریقے سے چلائے۔وہ خود مطمئن نہیں ہو گی اور ذہنی الجھنوں کا شکار ہو گی تو گھر کو جنت نظیر کیسے بنائے گی؟اس کی ذات کو ذرہ بے نشان بنانے کی بجائے اگر اسکی ذات کی،خواہشات کی آبیاری کی جائے تو یقیناً وہ ایک مثالی کردار ادا کرے گی۔سلیقہ شعار بیوی اور با کردار ماں ثابت ہو گی۔

Short URL: https://tinyurl.com/2hqqquzv
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *