اسلام اور عورت۔۔۔۔ تحریر: مریم چوھدری

Maryam Chohadry
Print Friendly, PDF & Email

مو ضوع پرغورکرنے سے پہلے اس نکتہ کوپیش نظررکھنا ضروری ہے کہ اسلام نے ان افکارکا مظاہرہ اس وقت کیا ہے جب باپ اپنی بیٹی کو زندہ دفن کردیتاتھا اوراس زندہ جلا دیتا اسکو اپنے لئے باعث عزت وشرافت تصورکرتاتھا عورت دنیاکے ہرسماج میں انتہائی بے قیمت مخلوق تھی ،اولاد ماں کو باپ سے ترکہ میں حاصل کیا کرتی تھی لوگ نہایت آزادی سے عورت کالین دین کیاکرتے تھے اوراس کی رائے کی کوئی قیمت نہیں تھی حدیہ ہے کہ یونان کے فلاسفہ اس نکتہ پربحث کررہے تھے کہ اسے انسانوں کی ایک قسم قراردیاجائے یایہ ایک ایسی انسان نمامخلوق ہے جسے اس شکل وصورت میں انسان کے انس والفت کے لیے پیداکیا گیاہے تاکہ وہ اس سے ہرقسم کا استفادہ کرسکے ورنہ اس کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دور حاضرمیں آزادی نسواں اورمساوی حقوق کانعرہ لگانے والے اوراسلام پرطرح طرح کے الزامات عائدکرنے والے اس حقیقت کوبھول جاتے ہیں کہ عورتوں کے بارے میں اس طرح کی باعزت فکراوراس کے سلسلہ میں حقوق کا تصوربھی اسلام ہی کادیاہوا ہے ورنہ اس کی طرح کی باعزت فکر اور اس کے سلسلہ میں حقوق کا تصور بھی اسلام ہی کا دیا ہوا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ زہرارضی اللہ عنہا سے فرمایا: عورت کے لیے سب سے اچھی چیز کیا ہے؟ اماں فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیاکہ کوئی مرد اسے نہ دیکھے اور نہ وہ کسی مرد کو دیکھے۔اسلام مردوں سے بھی یہ مطالبہ کرتا ہے کہ جنس تسکین کے لیے قانون کادامن نہ چھوڑیں اورکوئی قدم ایسا نہ اٹھائیں جوان کی عزت وشرافت کے خلاف ہوچنانچہ ان تمام عورتوں کی نشاندہی کردی گئی جن جنسی تعلقات کا جوازنہیں ہے ان تمام صورتوں کی طرف اشارہ کردیا گیا جن سے سابقہ رشتہ مجروح ہوتا ہے اوران تمام تعلقات کوبھی واضح کردیا جن کے بعدپھردوسرا جنسی تعلق ممکن نہیں رہ جاتا ایسے مکمل اورمرتب نظام زندگی کے بارے میںیہ سوچنا کہ اس نے یکطرفہ فیصلہ کیاہے اورعورتوں کے حق میں ناانصافی سے کام لیاہے خود اس کے حق میں ناانصافی بلکہ احسان فراموشی ہے ورنہ اس سے پہلے اسی کے سابقہ قوانین کے علاوہ کوئی اس صنف کا پرسان حال نہیں تھا اوردنیاکی ہرقوم میں اسے نشانہ ظلم بنالیاگیاتھا۔
اس مختصرتمہیدکے بعداسلام کے چند امتیازی نکات کی طرف اشارہ کیاجارہاہے جہاں اس نے عورت کی مکمل شخصیت کاتعارف کرایا ہے اوراسے اس کاواقعی مقام دلوایاقرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔’’اور ایمان والے اور ایمان والیاں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ نیک باتوں کا آپس میں حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں، نماز کی پابندی رکھتے ہیں، زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے رہتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ ان پر ضرور رحم کریگا، بیشک اللہ بڑا اختیار والا اور بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ (التوبہ :۷۱)اسلام شرف انسانی کی اعلیٰ ترین منزل پر پہنچنے کا ذریعہ اور کامل معیار، جنس و نسل اور رنگ و خون سے قطع صرف تقوی کو قرار دیتا ہے۔
دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام وہ واحد مذہب ہے جو عورت کو اس کے تمام حقوق سے نوازتا ہے۔ آج کل آزادی حقوق نسواں سوائے ایک دھوکے کے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ عورت کو اس کے مقام سے گرا کر بازارکی زینت بنانے کی سازش ہے۔اسلام تو بیٹی کو اللہ کی رحمت قرار دیتاہے۔ اسلام میں ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کے تمام حقوق بڑی وضاحت سے موجود ہیں۔ اسلام نے باپ،بھائی ،خاوند اور بیٹے کی شکل میں عورت کو ایک مستقل محافظ دیاہواہے۔ ہماری نسل کا ان حقوق نسواں وآزادی نسواں کی جانب دوڑنا اسلامی تعلیمات کامطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس وقت عورت کے حقوق کی نہ صرف بات کی تھی بلکہ عملی ثبوت بھی پیش کیا تھا جب عورت کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا اور بیٹی کی پیدائش کو باعث شرم سمجھا جاتا تھا۔ اگر ہم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان دھوکہ بازیوں سے اجتناب کرتے ہوئے محمدکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پرعمل پیرا ہونا ہوگا۔ اور عورت کو وہ حقوق دینے ہوں گے جو ہم بحثیت مسلمان اللہ نے فرض کردئیے ہیں۔ یہ سب باتیں عورتوں میں ہمت، خودداری اور خود اعتمادی پیدا کرنے اور جدید نفسیات کی اصطلاح میں انھیں احساس کمتری
(Inferiority complex)
سے دور رکھنے کے لئے بہت کافی ہیں۔
عورت کے بارے میں کیا خوب ہے

اگر بزمِ ہستی میں عورت نہ ہوتی
خیالوں کی رنگین جنت نہ ہوتی
ستاروں کے دلکش فسانے نہ ہوتے
بہاروں کی نازک حقیقت نہ ہوتی
جبینوں پہ نورِ مسرت نہ کھلتا
نگاہوں میں شانِ مروّت نہ ہوتی
گھٹاؤں کی آمد کو ساون ترستے
فضاؤں میں بہکی بغاوت نہ ہوتی
فقیروں کو عرفانِ ہستی نہ ہوتا
عطا زاہدوں کو عبادت نہ ہوتی
مسافر سدا منزلوں پر بھٹکتے
سفینوں کو ساحل کی قربت نہ ہوتی
ہر اِک پھول کا رنگ پھیکا سا رہتا
نسمِ بہاراں میں نکہت نہ ہوتی
خدائی کا انصاف خاموش رہتا
سنا ہے کسی کی شفاعت نہ ہوتی

Short URL: http://tinyurl.com/gtv6cov
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *