ترقی یا تنزلی، مقصد کیا؟

Sajal Malik
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: سجل ملک، اسلام آباد

اگر انسان کے ہزارہا سال کے اس سفر پر ایک نظر دوڑائی جائے کہ غار سے نکل کر چاند پر کمندیں ڈالنے کا دعویٰ کرنے والے اس انسان نے کیا کھویا کیا پایا، اور ترقی کے اس سفر میں، اور خود کو اپنے پیروں پر کھڑا کر نے کے مقصد نے اس کے وجود کو توڑا اور بکھیرا ہے۔
تو یہ سب اتنا دردناک ہے کہ انسان نما اس جانور نے انسانیت کے سارے وجود کو نیست ونابود کر کے وہ پر نکالے ہیں کہ اس کے بل پر اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے۔
چاند بھی انسان کی مٹھی میں ا ٓگیا ہے اور امید ہے آئندہ کچھ سالوں میں مریخ کو بھی اپنی بغل میں دبا لے گا، مگر اس سب سے انسان کا کیا مقصد ہے یا ہو سکتا ہے؟
نت نئے شہر؟
پر ہجوم شاہراہیں؟
یا پھر اس بھیڑ میں خود کو کھو دینا؟
آج کا انسان تاریخ کو کیا پیش کرنا چاہتا ہے؟
مجھے تو لگتا ہے کہ آج کے انسان نے زمین کی زندگی کو پہلے سے زیادہ مشکل اور نا ساز گار بنا دیا ہے اور یہ بھی ایک الم ناک حقیقت ہے کہ اس تہذیب وثقافت کو تباہ کرنے کے نتیجے میں اپنی انسانیت کی دلیل احساس ذمہ داری، ادائیگی فرض، احساس ہمدردی، محبت، رواداری، مل جل کر قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے جیسی خوبیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔لیکن میرے خیال سے تو غار سے نکل کر چاند پر کمندیں ڈالنے تک اس انسان نے سوائے زمینی انسان کو نظرانداز کر نے کے اور کچھ نہیں کیا۔
زمانہ جیسے جیسے ترقی کرتا گیا زمین کا انسان مل بیٹھ کر کھانے میں، مل جل کر رہنے میں، احساس ہمدردی میں اور انسانیت میں غریب ہوتا چلا گیا، طبقاتی تقسیم میں بٹتا چلا گیا، سیاسی، معاشی، عدم تحفظ کا شکار ہوتا
گیا اور دعویٰ ہے چاند کو زیر کرنے کا اور مریخ کو بغل میں دبانے کا۔
ارتقا، ترقی ایک اصطلاح ہے جو میرے خیال میں انسانی سکون اور انسانیت سے ماورا نہیں –
ہم کس رستے پر ہیں ترقی یا تنزلی؟
یہ آپ کا اپنا نقطہ نظر ہے

Short URL: https://tinyurl.com/2gcz6cx2
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *