زاویہ نگاہ

Sajal Malik
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: سجل ملک، اسلام آباد

نفسانفسی کے اس دور میں جہاں انسان تو ہے لیکن انسانیت نہیں ہے۔ہر ایک کو بس اپنی فکر، خودپسندی و خودغرضی، وہیں کچھ مسائل جن کو اب معاشرتی المیے کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا۔
انہی میں ایک بڑا مسئلہ ہمارا رویہ اور لہجہ ہے۔ہر انسان کو لگتا ہے کہ وہ اپنے ہر کام اور بات میں ٹھیک ہے اور باقی سارے غلط۔جہاں کسی کی بات کی مخالفت کی یا تنقید کی وہیں سے دشمنی اور بدلے کی سوچ شروع۔ ساری اخوت، رواداری، رکھ رکھاو ایک طرف، ہر بندہ خود کو اور اپنے موقف کو صحیح ثابت کرنے اور منوانے پر تلہ ہوا ہے۔
لیکن میرے خیال میں نہ تو ہر بندہ ہر بات میں غلط ہوتا ہے اور نہ ٹھیک۔ہم خواہ مخواہ کا ایک دوسرے سے خار رکھ لیتے ہیں اور تلخ کلامی پر اتر آتے ہیں۔مگر مسئلہ صرف اتنا سا ہے کہ جس طرح ہر انسان کی شکل وصورت، عادات واطوا ر الگ الگ ہیں اسی طرح ہر ایک کے سوچ، خیالات، نظریات وافکار بھی الگ الگ ہیں۔اگر ہم ایک ہی بات اور چیز کے حوالے سے مختلف لوگوں سے رائے لیں تو الگ الگ ہو گی تو ہم اس کو غلط نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہر ایک نے اپنے اپنے زوایہ نگاہ سے رائے دی۔
ایک ہی چیز کو لوگوں نے اپنے اپنے انداز آور اپنے اپنے نقطہ نظر سے دیکھا۔
اگر ایک ہی دائرے کو چار مختلف لوگ دیکھے تو ان سب کی رائے الگ الگ ہی ہو گی لیکن ان کی رائے الگ الگ ہونے سے دائرے کو کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ دائرہ تھا دائرہ ہی رہے گا، تو بس یہی نقطہ سمجھنے والہ ہے کہ ہر کوئی اپنے خیالات و نظریات میں آزاد ہے اور رائے دینے کا حق رکھتا ہے بس بات کو سمجھنے، دیکھنے اور پرکھنے کا انداز ہر ایک کا الگ الگ ہوتا ہے۔
لہذا ہر ایک کی بات بات کو تحمل سے سنیے اور ان کے نظرے سے سمجھنے کی کوشش کریں نہ کہ اپنے آس پاس اور ساتھ رہنے اور کام کرنے والوں سے تلخ رویہ اپنا کر منفی سوچ اور رویے کو اپنائے۔
دوسروں کی رائے کو بس رائے ہی سمجھئے اور تبادلہ خیال سے اپنی سوچ وافکار کو نئے انداز سے پرکھئے اور وسعت دیجئے۔
اس سے ہمارے معاشرے میں جو منفی رویہ و لہجہ پیدا ہو رہا ہے خودبخود کم ہوتا جائے گا اور اپس میں عزت اور میل جول پیدا ہو گا،اس بات اور رویے کی ہمارے معاشرے کو بہت سخت ضرورت ہے۔
جیسا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا
اگر دینا فتح کرنا چاہتے ہو تو اپنا لہجہ دھیما رکھو کیونکہ لہجے کا اثر تلوار سے بھی زیادہ ہو تا ہے۔

Short URL: https://tinyurl.com/2nqcgcw9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *