قرض مافیا

Ch. Zulqarnain Hundal
Print Friendly, PDF & Email

 


چوہدری ذوالقرنین ہندل۔ گوجرانوالہ۔چیف ایگزیکٹیو وائس آف سوسائٹی


دنیا بھر میں قرض مافیا نے اپنی جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں۔قرض مافیا نے ایسا نظام ایسے قوانین قرض بنا کر رائج کیے ہیں کہ غریب و مفلس اور سیدھے سادھے انسان کے لئے اس کی زد سے بچنا بڑا مشکل بلکہ ناممکن ہے۔قرض میں ظاہری فائدہ لوگوں کو متوجہ کر کے اس مافیا کے رائج قوانین کی زد میں لاتا ہے۔درحقیقت یہ ایک بڑا نقصان ہے۔اسلام میں بھی سود پر قرض سے منع فرمایا گیا ہے۔اسلامی سکالرز اس پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔قرض مافیا کی پالیسیاں درحقیقت سود پر منحصر ہوتی ہیں۔کرپشن ایک بنیادی مسئلہ ہے۔جیسے دوسری بدعنوانیاں کرپشن کے باعث جنم لیتی ہیں ایسے ہی کرپشن کی وجہ سے قرض مافیا یعنی سود پر قرض دینے و لینے والوں نے بازار گرم کر رکھا ہے۔کرپشن سے کسی ملک و معاشرے میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے جس کے باعث غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔غربت کی فضا میں منافع خور بنیے غریبوں کو انکی زمین و جائیداد کے کاغذات کے برعکس سود پر قرض دیتے ہیں۔جو قرض سود کی شکل میں ہر سال بڑھتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ غریب کی جائیداد بھی ایک دن اسی قرض کی تحویل میں آجاتی ہے۔برصغیر ہندوستان میں تقسیم سے پہلے یہ کام ہندو بنیے کرتے تھے ۔کیونکہ اسلام میں سود حرام ہے جسکی وجہ سے مسلمان ایسے کام پر لعنت بھیجتے تھے۔زمانہ گزرا تاریخ بدلی اور روایات تبدیل ہوگئیں رسم و رواج بدل گئے۔لوگ پڑھ لکھ گئے شعور آگیا۔مگر پڑھنے کے بعد بھی لوگ ان فرسودہ نظام و روائج سے پیجھے نہ ہٹ سکے بلکہ وقت نے ان پڑھے لکھے لوگوں کو اس سازشی اور ذاتی مفادات والے نظام کے پیروکار بنا دیا۔موجودہ دور میں ہم سمجھتے ہیں کہ پڑھ لکھ کر ہم آزاد ہوگئے ہیں۔مگر افسوس کہ کل تک جن کاموں کو ہم گناہ کبیرا سمجھتے تھے آج انہی کو کرتے ہمیں جھجھک بھی محسوس نہیں ہوتی۔در حقیقت ہم بنے بنائے رستوں پر چلنے کے عادی ہوچکے ہیں۔خود اپنے راستے بنانا نہیں جانتے۔یہ ہماری بھول ہے کہ ہم موجودہ دور میں مکمل آزاد ہیں۔درحقیقت ایک مکمل سازش کے تحت ہمیں غلام بنایا جا رہا ہے۔ہم اب پہلے کی نسبت زیادہ سازشوں کے تابع ہیں ۔ہم فالو کرتے۔کسی نہ کسی طرح ہم سازش کی تحویل میں ہیں۔نہ چاہتے ہوئے بھی سود جیسے ممنوع کاموں پر عمل پیرا ہیں۔خیر چھوڑئیے اس پر پھر کبھی تفصیل سے لکھوں گا۔ابھی قرض ماقیا کے بارے میں سنئے۔قرض مافیا ایک مکمل ٹیم ہوتی ہے۔اس میں قرض لینے اور دینے والے بااثر لوگ موجود ہوتے ہیں۔یہ بااثر لوگ کسی نہ کسی طرح اس کھیل اس نظام اور اس بزنس سے مستفید ہوتے رہتے ہیں۔قرض بھی غریب کو غریب تر اور امیر کو مزید امیر کرنے والا سودا ہوتا ہے۔ظاہری متوجہ کا حامل یہ سود پر قرض غریب کو بڑا حسین دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت میں اسکی تباہی کا سبب ہوتا ہے۔پاکستانی نظام میں بھی یہ قرض و سود سسٹم اپنی جڑیں گاڑھے ہوئے ہے۔بلکہ کئی سالوں سے اس کے اثرات بھی نمایاں ہیں۔امیر کا جس کام میں فائدہ ہو اس کام کو پاکستان میں بڑی تقویت ملتی ہے۔اسی وجہ سے سود و قرض پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ چکا ہے اور باقی ماندہ کو بھی چت کرنے کی تگ و دو میں ہے۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہونے کے باوجود بھی سود سے بچاؤ کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں کر سکا۔دراصل اس قرض و سود میں حکومت کے رہنماؤں اور وزراء کا کسی نہ کسی طرح مفاد موجود ہے۔پاکستان میں وزراء سیاستدان امراء جاگیردار بزنس مین اور بیوروکریٹس سب قرض مافیا ٹیم کا حصہ ہیں۔سیاستدان و بیوروکریٹس بزنس مینز و امراء کو حکومتی خزانے سے قرض دلواتے ہیں اور پھر وہی قرض معاف کرواتے ہیں اور اسی طرح اپنا حصہ تقسیم کر کے مفاد میں۔اپنے مفادات میں ملکی نقصان کی بھی پروا نہیں کرتے۔انہی قرض مافیا کے حکومت پر قابض ہونے کی وجہ سے ہی ملک بیرونی قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔یہ لوگ ملکی دولت سے خود قرض لے کر معاف کروا لیتے ہیں۔اور دوسری طرف غریب کو با مشکل قرض مل بھی جائے تو قرض کی واپسی میں تاخیر پر انکی جائیداد ضبط کر لی جاتی ہے۔گزشتہ دنوں پارلیمانی کمیٹی نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے قرض معاف کروانے والوں کی تفصیل مانگی تو بنک نمائندے نے اسے قانون کے برعکس قرار دے کر تفصیل دینے سے انکار کر دیا۔یقین سے کہتا ہوں کہ اس تفصیل میں بڑے جاگیرداروں بڑے بزنس کے ٹائیکونوں بڑے سیاستدانوں اور بااثر لوگوں کے نام موجود ہوں گے۔جسکی وجہ سے یہ تفصیل پیش نہیں کی جا رہی۔اور یہ قرض مافیا کا پاکستان میں متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔اور بااثر لوگوں کے ملوث ہونے کی نشانی ہے۔پاکستان میں سب قوانین سب ادارے غریبوں کے لئے ہوتے ہیں امیر پر اسکی پاسداری لازم نہیں ہوتی۔لیکن قرض معافی جیسے قوانین اور امدادی رقمیں صرف امیروں کے لئے ۔پاکستان میں جو دہرا معیار چلتا آرہا ہے وہ ہر گزرتے دن تقویت پکڑ رہا ہے۔جو ملکی ساکھ و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ 2015 میں270 ارب روپے کے قرض معاف کروائے گئے۔ایک بڑی رقم ہے۔جس دور میں ملک کے ہر فرد پر لاکھ سے زائد کا قرض موحود ہو اس دور میں اربوں کے قرض معاف کرنا اور پھر انکی تفصیلات بھی نہ دکھانا ایک مجرمانہ عمل ہے۔ماضی کی طرح عوام کو بے وقوف بنانے کی بجائے بتایا جائے کہ اربوں کا قرض کیوں اور کن کو معاف کیا جاتا ہے۔کیا یہ غریبوں کے لئے سبسڈی ہے؟یا پھر بدعنوانیوں کا کالا چٹھا ہے جسے دکھانے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ملک کے ہر ادارے کا احتساب ہی ملک کو بہتری پر گامزن کر سکتا ہے۔یہ وقت کی ضرورت ہے۔ قرض مافیا کی تفصیلات عوام تک بھی پہنچنی چاہئے اور انکا احتساب بھی ہونا چاہئے۔یہی وقت کی پکار ہے۔احتساب۔

Short URL: http://tinyurl.com/j9u9rgp
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *