سستے رمضان بازار یا کمپنی کی مشہوری!۔۔۔۔ تحریر: چوہدری فتح اللہ نواز بھٹہ

Ch Fateh Ullah Nawaz Bhutta
Print Friendly, PDF & Email

پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں ا، برس318 سستا رمضان بازار قائم کیئے گئے ہیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت کم ہیں گزشتہ برس 360 سستا رمضان بازار قائم کیئے گئے تھے، جن پر باراہ ارب روپے کا خطیر بجٹ خرچ ہوا تھا تاہم اب بازار کم اور بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ،حکومت کے مطابق ان سستا رمضان بازاروں میں صارفین کو لوکل مارکیٹ کی نسبت اشیاء ضرویہ کم نرخوں پے فراہم کی جارہی ہیں تاہم ان سستا رمضان بازاروں کے حوالے سے زمینی حقائق کچھ اور ہیں نام کے یہ سستا رمضان بازار درحقیقت انتظامیہ تحصیلدار،ٹا وٗن کمیٹی متعلقہ علاقوں کے
(MPA)
اور
(MNA)
کی کمائی کا زریعہ بنے ہوئے ہیں یہ سستا رمضان بازار. 318رمضان بازاروں میں سے اکثر پے بڑے دھڑلے اور ذوق و شوق کے ساتھ انتہائی ناقص اشیاء فروخت کی جارہی ہیں کئی سستا رمضان بازاروں سے چینی نایاب ہے تو کئی پر سستا آٹا فراہم نہیں کیا جاسکااور تو اور سبزیوں کے سٹال ہیں تو ناقص اور مضر صحت سبزیاں فروخت کی جارہی ہیں،مختلف گوشت ہیں تو پانی ملے اور وزن میں کمی کے باوجود فروخت ہورہے ہیں ،گلے سڑے پھل اور دیگر اشیاء خردونوش بغیر کسی روک ٹوک کہ غیر میعاری فروخت ہورہی ہیں تاہم ان کو چیک کرنے یا ناقص اشیاء فروخت کرنے والوں کا احتساب کرنے والا کوئی نہیں ،سب کے سب فوٹو سیشن کے شوقین ہی نظر آتے ہیں خادم اعلیٰ پنجاب کی نیت پر کسی صورت بھی کوئی شک نہیں اُن کے اعظائم سے بھی کچھ کرنے کا واضع پتہ چلتا ہے تاہم دوسری جانب اُن کی
B
ٹیم اور متعلقہ انتظامیہ کا حال ایک بوسیدہ تانگے اور بوڑھے گھوڑے کی مانند ہے گزشتہ برس کلی بات کی جائے توپنجاب کے معروف شہر اوکاڑہ میں خادم پنجاب نے اچانک سستا رمضان بازار کا دورہ کیا تو ضلعی انتظامیہ موجود نا ہونے پر میاں شہباز شریف طیش میں آئے اور ڈویثرن انتظامیہ کو کھری کھری سنا دیں جبکہ ڈی،سی، او تو چھٹی اور ڈی،پی،او کورٹ میں پیشی کے لئے لاہور گئے ہوئے تھے تاہم ڈی،سی، او کو خادم اعلیٰ پنجاب نے نوکری سے برطرف کردیا کہ آپ پکی چھٹی کریں حالانکہ اُس وقت کے ڈی،سی،او اوکاڑہ سردار سیف اللہ کی کارکردگی تسلی بخش تھی تاہم شاید خادم اعلیٰ پنجاب معاف کربھی دیتے لیکن اپنے دورے کے دوران انہیں بغیر اے،سی والی گاڑی اور پھر گاڑی پے گاڑی بدلنے کا غصہ بھی تو کسی پے نکالنا تھا جس پے قربانی کا بکرا ڈی،سی،او کو ہی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، موجود رمجان سیزن کی بائے کی جائے تو ڈی،سی،او اوکاڑہ اور دی،پی،او اوکاڑہ کی کارکردگی انتہائی قابل
ستائش ،قابل فخر اور قابل تعریف ہے ڈی،سی،او اوکاڑہ سقراط امان رانا روزہ کی حالت میں شب وروز اپنے زیر کنٹرول ضلع بھر کے تمام بازاروں کا بارہا اعلانیہ اور غیر اعلانیہ وزٹ کررہے ہیں اور متعلقہ انتظامیہ کو مذید بہتر اقدامات کرنے اور لوگوں کو اشیائے ضروریہ کو ہر حال میں لوکل مارکیٹ سے کم اور معیاری فروخت کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کا سختی سے پابند کرتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں اسی طرح ڈی،پی،او اوکاڑہ کیپٹن رٹائرڈ محمد فیصل رانا بھی اپنے فرائض کو انتہائی ایمانداری لگن جزبہ حب الوطنی سے سرشار ہوکر نبھا اور خوب احسن طریقوں سے نبھا رہے ہیں مذکورہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے پورے ضلع میں خصوصاً جرائم کی سرکوبی اور جرائم پیشہ افراد کو نکیل ڈالنے کے سلسلہ میں وہ ریکارڈ قائم کیئے جو شاید ہماری آنے والی نسلوں کے لئے بھی باعث خوشی ثابت ہونگے تاہم اگر رمضان بازاروں کی بات کی جائے تو قابلِ افسوس امر یہ ہے کہ پنجاب میں قائم تمام رمضان بازاروں میں اتنے اشیاء کے سٹال نہیں لگائے گئے جتنے خوشامدی عناصر اور ضلعی و تحصیل اور اُس متعلقہ جگہ یہاں پے سستا رمضان بازار لگائے گئے ہیں ان سستا رمضان بازاروں کی جگہ پر تعریفی فلیکسیں اور بینر آویزاں کیئے گئے ہیں متعلقہ انتظامیہ ان سستا رمضان بازاروں کو چیک کرنے کے بہانے آتی ہے اور پورا دن ٹھنڈے کمروں میں اپنے ماتحت ملازمین پر روب جھاڑ کر یہ جا وہ جا اُن کی ( دیہاڑی کھری) کوئی پوچھنے والا نہیں عوام کے پیسوں اور ٹیکسوں پے عیش کرنا ان کرپٹ سرکاری اوباشوں کی عیاشی کا مرکز ہے اس بات کہ قطعی نظر کہ ان لوگوں نے اللہ کے حضور بھی حاضر ہونا ہے وہاں نا تو کسی سفارش کا کوئی عنصر ہے اور نا ہی کوئی دب دبا کام آنے والا ہے عاجزی و انکساری سے کام چلے گا پر کون ان مردہ ضمیر کرپٹ انتظامیہ کو سمجھائے کہ یہ ہوش کے ناخن لیں ۔ اگر ہمارے صوبہ کے تمام ڈی،سی،اوز اور دی،پی،اوز ضلع اوکاڑہ کے ڈی،سی،او سقراط امان رانا اور ڈی،پی،او کیپٹن رٹائرڈ محمد فیصل رانا جیسے ایماندار ،قوم کی خاطر اپنے دن کا سکون رات کی نیند ترک کرنے والے فرض شناس بن جائیں تو رمضان بازار وں کی سمت بھی درست راہ پے گامزن ہوجائے گی اور خادم اعلیٰ پنجاب کی طرف سے لگائے گئے یہ سستے رمضان بازاروں کا اقدام اچھا اور قابل تعریف بن جائے گا تاہم بد قسمتی سے صوبہ کے چند کرپٹ اور غیر زمہ دارعناصر نے خادم اعلیٰ پنجاب کے اس منصوبے کو بھی کمپنی کی مشہوری کا ہی ذریعہ بنا دیا ہے۔ یاد رکھیں دنیاوی حکام سے ناڈریں لیکن سب سے بڑے حاکم سے ہر وقت ڈرتے رہیں اُس کی عدالت میں دنیا کہ ہر خاص و عام کو ایک نا ایک دن ضرور پیش ہونا ہے ۔اس سے قبل کہ دنیا فانی سے کوچ کرجائیں عوامی خدمت کو نیک نیتی سے اپنا شعار بنا لیں اللہ کی مخلوق خوش ہوگئی تو اللہ پاک بھی اپنے بندے کو بخش دے گا وہ تو اپنے بندوں سے ستر ماوٗں جتنا پیار کرتا ہے بس کرپشن اور غیر ذمہ داری کو ترک کرکے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں ایمانداری کے ساتھ ،یقینا! اسی میں سکون واطمینان ہے آپ کا یہ اقدام بھی کسی عبادت سے کم درجہ نہیں رکھتا ۔ اللہ ہم سب کا حامی ناصر!

Short URL: http://tinyurl.com/jre5hbm
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *