ٹوکیو ڈوم ہوٹل جاپان میں بیس بال فیڈریشن آف ایشیا کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس

صدر پاکستان فیڈریشن بیس بال سید فخر علی شاہ کی بحیثیت نائب صدر BFA, اجلاس میں شرکت
اجلاس میں تیسری ایشین ویمن بیس بال چیمپئن شپ و دیگر ایونٹس کے شیڈول جاری۔فخر شاہ کی میڈیا سے گفتگو
ٹوکیو/حیدرآباد (پرویز شیخ) بیس بال فیڈریشن آف ایشیا (بی ایف اے) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ٹوکیو ڈوم ہوٹل جاپان میں صدر بی ایف اے مسٹر جیفری کو کی صدارت ميں منعقد ہوا۔ پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید فخر علی شاہ نے بحیثیت نائب صدر بیس بال فیڈریشن آف ایشیا اجلاس میں شرکت کی اور پاکستان کی نمائندگی کی۔سید فخر علی شاہ نے پی ایف بی کے میڈیا مینیجر پرویز احمد شیخ سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں بی ایف اے کے تمام ایگزیکٹو ممبران شریک تھے۔اس دوران ایگزیکٹو کمیٹی نے آئندہ آنے والے پروگراموں کی منظوری دی ہے۔جس میں ایشین ویمنز بیس بال چیمپئن شپ کا تیسرا ایڈیشن جو خواتین کے بیس بال ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے ہانگ کانگ میں 21 مئی سے 2 جون 2023 تک منعقد ہوگا۔ جاپان، کوریا، تائیوان، چین، ہانگ کانگ، فلپائن، بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں شرکت کریں گے۔انڈر 15 ایشین بیس بال چیمپئن شپ جولائی میں چین میں منعقد ہوگی۔ جس میں پاکستان انڈر 15 بیس بال ٹیم بھی شرکت کرے گی۔ایشین بیس بال چیمپئن شپ (سینئر) نومبر میں تائیوان میں منعقد ہوگی۔ ٹاپ 3 ٹیمیں U-23 ورلڈ کپ 2024 کے لیے کوالیفائی کریں گی اور 15واں ویسٹ ایشیا بیس بال کپ 2023 اسلام آباد جیتنے کے بعد، پاکستان بیس بال ٹیم پہلے ہی اس چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے کوالیفائی کر چکی ہے۔ 19ویں ایشین گیمز 24 ستمبر سے 7 اکتوبر 2023 تک چین کے شہر ہانگ زو میں منعقد ہوں گے۔ گیمز میں 13 ٹیمیں حصہ لیں گی۔پاکستان پہلے ہی گیمز کے لیے کوالیفائی کر چکا ہے۔اجلاس تمام رسمی کاروائیوں کے بعد سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اختتام پذیر ہوا۔سید فخر علی شاہ نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم پاکستان میں بیس بال کے مذید فروغ کے لیئے مرحوم سید خاور شاہ کے مشن و وژن کے مطابق خواہاں ہیں اور حکومتی سرپرستی اور ملک بھر میں بیس بال فیلڈز اور بیس بال اسٹیڈیمز کی تعمیر و دستیابی کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔ ہم اپنی رینکنگ بہتر بنانے اور مختلف ایشیائی ایونٹس میں پاکستان کو کوالیفائی کرانے کی غرض سے وسائل کی عدم دستیابی کے باوجود ایونٹس میں شرکت کررہے ہیں اور یہاں تک کے پاکستان میں پندرہواں ویسٹ ایشیا کپ کا انعقاد بھی کرچکے ہیں۔اب ہمیں باقائدہ طور پر اور مستقل بنیادوں پرحکومتی سرپرستی کی ضرورت ہوگی۔
Leave a Reply