عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور جھوٹے مدعیانِ نبوت کا انجام

M. Tariq Nouman Garrangi
Print Friendly, PDF & Email

Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat Aqida KhatmeNabuwat ki Ehmiyat

تحریر: مولانامحمد طارق نعمان گڑنگی

عقیدہ ختم نبوت ان اجتماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں۔عہد نبوت ؐسے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ، رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ (دو سو دس احادیث مبارکہ)سے یہ مسئلہ ثابت ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر ہوا کہ مدعی نبوت کو قتل کیا جائے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرام کی کل تعداد 259 ہے اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جوخلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ اور تابعین کی تعداد بارہ سو ہے جن میں سے سات سو قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔
رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتاہے۔علامہ تفتازانی فرماتے ہیں:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام (حدیث مبارک)اور کلام الہیہ(قرآن مجید)جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل ہوا اس با ت پہ دلالت کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلسلہ نبوت کو ختم فرمادیاہے اور آپ کائناتِ انسانی بلکہ تمام جن و انس کی طرف رسو ل بن کرمبعوث ہوئے ہیں۔قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔(شرح عقائد نسفیہ،بیان فی ارسال الرسل)
لیکن اس کے باوجو د ختم نبوت کے بارے میں مشکوک رویہ، سوچ اور عمل بظاہر سمجھ سے بالاتر غضبِ الہی کو دعوت دینے کے عین مترادف ہے-ان کے انجام کے بارے میں علامہ ابن کثیر رقم طراز ہیں:
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اور سید ی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متواتر احادیث مبارکہ میں صاف طور پر بتادیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں تاکہ لوگوں پہ عیاں ہوجائے کہ آپ کے بعد نبوت و رسالت کا دعوی کرنے والا شخص جھوٹا، افترا پرداز، دجال، دھوکہ باز، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے اگرچہ شعبدہ بازی، جادو اور طلسمات کے ذریعے بڑے بڑے حیران کن کرتب، کمالات اور نیرنگیاں دکھائے۔لیکن اصحاب ِ عقول جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ فریب اور گمراہی ہے جیسا کہ اسود عنسی نے یمن اور مسیلمہ کذاب نے یمامہ میں نبوت کا دعوی کیاجن کے فاسد احوال اور جھوٹے اقوال سے ہر ذی فہم اور ہر ذی عقل پہ واضح ہوگیا ہے کہ وہ جھوٹے اور گمراہ ہیں۔ان پر اللہ پا ک کی لعنت ہوقیامت تک ہر مدعی نبوت کا یہی حال ہوگا۔(ابن کثیر۔الناشر: دار طیب۔ زیرآیت: احزاب:40)
درحقیقت اس خطرے کے بارے میں حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی آگاہ فرمادیا تھا جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
عنقریب میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔(سنن الترمذی)
بد بخت جھوٹے مدعیانِ نبوت اور ان کا عبرت ناک انجام
دو بدبخت مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی ایسے تھے، جنہوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں دعوی نبوت کیا – جیساکہ بخاری شریف میں ہے:
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں مسیلمہ کذاب آکر کہنے لگا اگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)مجھے اپنا(معاذ اللہ)جانشین مقرر کر دیں تو میں ان کی پیروی کرنے کے لئے تیار ہوں اور اپنی قوم کے بہت سے آدمی لے آیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ثابت بن قیس تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس میں شاخ کا ایک ٹکڑا تھا حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کے پاس پہنچے اور ارشاد فرمایا: اگر تم مجھ سے اس شاخ کے ٹکڑے کا بھی سوال کرو گے تو میں تم کو یہ نہیں دوں گا(خلافت نبوت میں حصہ تو دور کی بات ہے)تیرے متعلق جو اللہ پاک کی تقدیر ہے تو اس سے نہیں بھا گ سکتا اگر تو نے (اسلام سے)پیٹھ پھیری، تو اللہ عزوجل تمہیں تباہ و برباد کر دے گا اور بے شک میں تمہیں وہی کچھ دیکھ رہا ہوں جو خواب میں دکھایا گیا تھا۔(بخاری،کتاب المناقب، باب علاماتِ النبوۃفی الاسلام، ج:4، ص:303،رقم الحدیث:3620)
جوخواب کا ذکر مبارک ہے اس کی تفصیل صحیح بخاری میں یہ ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس وقت میں سویا ہوا تھا کہ میں نے(خواب میں)اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، تو مجھے ان دونوں کی وجہ سے فکر لاحق ہوئی، تو خواب میں میری طرف یہ وحی فرمائی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں، پس میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں (کنگن)اڑ گئے -پس میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ میرے بعد دو جھوٹوں کا ظہور ہوگا، ان میں سے ایک عنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا رہنے والا مسیلمہ کذاب ہے۔(بخاری، رقم الحدیث:3621)
مسیلمہ کذاب ملعون کو نتائج کی پروا کئے بغیر سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورمیں واصل ِجہنم فرمایااس کے بارے میں شرح بخاری میں لکھا ہوا ہے کہ یہ(بدبخت)9ھ میں مدینہ منورہ آیا یہ وفود کے آنے کا سال تھا-امام ابن اسحاق نے فرمایا:جب یہ وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں گیاجس میں مسیلمہ کذاب بھی تھا اور جب یہ واپس یمامہ گیا تو مسیلمہ کذاب(لعن اللہ علیہ)مرتد ہو گیا اور نبوت کا دعوی کیا، اس کو یمامہ میں حضرت وحشی نے قتل کیا تھا،جس وقت اس کو قتل کیاگیا،اس کی عمر 150 سال تھی۔

دوسرا مدعی نبوت اسود عنسی اس کا نام الاسود الصنعانی ہے،اس کو ایک صحابی رسول حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے صنعا میں قتل کیا -یہ رسول اللہ کی حیات مبارک کا واقعہ ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت مبارک ناساز تھی اور اسی میں آپ کا وصال مبارک بھی ہوا،حضور نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو اس کے قتل کی بشارت عطافرمائی تھی۔
یہ دونوں مدعی نبوت وہ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں نبوت کا دعوی کیا۔اب ذیل میں حضوررسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور آپ کے تشریف لے جانے کے بعد جنہوں نے دعوی نبوت کی ناپاک جسارت کی ان کے بارے میں کتب احادیث اور دیگر مستند کتب سے اخذ کرکے انتہائی اختصار کے ساتھ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں –
حارث بن سعید کذاب دمشقی نے عبد الملک بن مروان کے دور میں نبوت کا جھوٹا دعوی کیا -خلیفہ عبد الملک مروان کے حکم پر ہی اسے قتل کرکے سولی پہ چڑھادیا گیا۔
119ھ میں مغیرہ بن سعید عجلی نے او ر بیان بن سمعان تمیمی نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔خلیفہ ہشام بن عبد الملک کے دور میں امیر عراق خالد بن عبد اللہ قسری نے انہیں قتل کر کے سولی پہ لٹکایا اور بعد میں لاشوں کو گڑھے میں ڈال کر جلوا دیا۔
ابومنصور عجلی نے دعوی نبوت کرکے ثبوت کے طور پہ(قادیانی ملعون کی طرح)قرآن مجید کی آیات مبارکہ کی من مانی تاویلات کیں تو عراق کے حکمران یوسف بن عمر ثقفی نے اسے گرفتار کرکے پھانسی پہ لٹکادیا۔
بہا فرید نیشا پوری نبوت کا جھوٹا دعویدار تھا،عبد اللہ بن شعبہ نے اسے گرفتار کر کے ابو مسلم خراسانی کے دربار میں پیش کیا جنہوں نے تلوار سے اس کا سر قلم کر دیا-
ملعون اسحاق اخرس یہ ملعون 135ھ میں اصفہان میں ظاہر ہوا۔ان ایام میں ممالک اسلامیہ پر خلیفہ ابو جعفر منصور عباسی حکمران تھا۔مغربی نبوت کا جھوٹا دعویدار جو 10 سال تک گونگا بنا رہا اسی بنا پر یہ اخرس یعنی گونگے کے لقب سے مشہور ہو گیاتھا۔ہمیشہ اشاروں سے اظہار مدعا کرتا۔خلیفہ ابو جعفر منصور عباسی نے جب اس کی سرکوبی کرنا چاہی تو اسے پہلے پہل کامیابی نہ ہوئی لیکن بعد میں بھرپور معرکہ کے بعد اس کو جہنم رسید کردیا
استاد سیس خراسانی نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔خلیفہ ابو جعفر منصور کے حکم پر خازم بن خزیمہ نے اس کی فوج کو شکست دی اور اس کو گرفتار کر کے اس کی گردن اڑا دی۔
بابک بن عبد اللہ نے دعوائے نبوت کیا: 222ھ میں خلیفہ معتصم کے حکم پر اس کا ایک ایک عضو کاٹ کر الگ کر کے ہلاک کر دیا۔
علی بن محمد خارجی:270ھ میں خلیفہ معتمد کے زمانے میں موفق نے اس کی فوج کو شکست دے کر اس کا سر کاٹ کر نیزوں پر چڑھایا۔
ابوسعید حسن بن بہرام قرمطی:یہ بھی 281ھ کے دورمیں جھوٹی نبوت کا داعی تھا اورآخر کار 301ھ میں اپنے غلام صقلبی کے ہاتھوں ایک حمام میں واصل جہنم ہوا۔
علی بن فضل یمنی نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔یہ فتنہ 19 سال تک جاری رہا،اس نے یزید ملعون کی طرح محرمات کو حلال کیا،آخر کار ا س کی خرافات سے تنگ آکر303ھ میں بغداد کے لوگوں نے ا س کو زہر دے کر ہلاک کر دیا۔
حامیم مجلسی نے 313ھ میں نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور خرافات کے علاوہ اس نے دونمازوں کا حکم دے رکھا تھا۔آخر 319ھ یا 320 ھ میں قبیلہ مصمودہ سے احواز کے مقام پر ایک لڑائی میں مارا گیا۔
عبد العزیز باسندی نے 322ھ میں نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔حاکم ابوعلی بن محمد بن مظفر نے اس کی سرکوبی کیلئے لشکر کو روانہ کیا اورلشکر اسلامی نے محاصرہ کر کے شکست دی اور سر کاٹ کر خلیفۃ المسلمین کو بھیجوا دیا۔
ابو منصور عسبی بر غواطی:یہ بھی کذاب مدعی نبوت تھا، اس کو 369ھ میں بلکین بن زہری سے جنگ میں شکست ہوئی اور ہلاک ہوا۔
ابوالطیب احمد بن حسین متنبی:یہ 303ھ میں کوفہ کے محلہ کندہ میں پیدا ہوا۔فنون ادب اور لغاتِ عرب پہ مہارتِ تامہ رکھتا تھا۔یہ جھوٹا مدعی نبوت تھااس نے ضبہ عینی شخص کے خلاف ایک قصیدہ لکھا جو اس کی ہلاکت کا باعث بنا۔
اصغر تغلبی:اس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا439ھ میں حاکم نصر الدولہ بن مروان نے ایک دستہ بھیج کر اس کو گرفتار کروایا اور جیل میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہوا۔
احمد بن قسی:یہ بھی کذابین میں سے تھا،560ھ میں حاکم عبد المومن نے اس ملعون کوگرفتار کر کے قید میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہو ا۔
عبد الحق مرسی: یہ بھی ایک کذاب تھا،اس نے ایک روز فصد کھلوایا۔قہر الٰہی سے خون بہتا رہا۔یہاں تک کہ 668ھ میں ہلاک ہوا۔
عبد العزیز طرابلسی نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا، مرزا لعین کی طرح یہ بھی کئی رنگ بدلتا۔آخرحاکم طرابلس کے حکم پر 717ھ میں ایک لشکر نے اس کو گرفتار کر کے قتل کر دیا۔
مرزاغلام احمدقادیانی:1835 میں قادیان(بھارت)میں شیطان کا سینگ طلوع ہوا اور 1908 میں بیت الخلا میں عبرت ناک موت سے دوچار ہوکر واصل جہنم ہوا۔
اس نے 1889 میں جماعت ِ احمدیہ کی بنیاد رکھی۔اس فتنہ کو کمزور کرنے میں علما ء اسلام حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا پیر مہر علی شاہ رحمۃاللہ علیہ، حضرت مولانا محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا ثنا اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا محمدحسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ، جناب مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا مرتضی حسن چاند پوری رحمۃ اللہ علیہ، حصرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا بدر عالم میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ، پروفیسر محمد الیاس برنی رحمۃ اللہ علیہ،علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا سیدمحمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا سید عطا اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا محمد داد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا ظفر علی خان رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مظہر علی اظہر رحمۃاللہ علیہ، حافظ کفایت حسین رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا پیرجماعت علی شاہ رحمۃ اللہ علیہکی پرخلوص کاوشیں اور کردارہے۔
قارئین کرام۔۔! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لب اقدس سے نکلے الفاظ عین وحی الٰہی ہیں۔اس لیے ان میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔
امام الفقہاء حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور کہا کہ مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں اس پر امام اعظم نے ارشادفرما یا:
جوشخص اس سے نبوت کی کوئی علامت طلب کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا کیونکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں لانبی بعدی(میرے بعد کوئی نبی نہیں)۔(ابوالصالح، فیض احمد اویسی،شرح حدائق بخشش،ج:06،ص:126)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک کی روشنی میں آپ کے بعد جھوٹے مدعیان نبوت ظاہر ہوں گے اور ان شا اللہ ملت اسلامیہ اور علما ء حق خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی سنت ادا کرتے ہوئے ہر محاذ پہ اس کے خلاف سیسہ پلا ئی دیوار بن کر اس کا سدباب کرتے رہیں گے اور اس فتنہ کو جڑسے اکھاڑتے رہیں گے۔
دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پہ کٹ مرنے کی توفیق مرحمت فرمائے (آمین)

Short URL: https://tinyurl.com/2krcavy9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *