ہم رسوا ہوئے تارکِ قرآن ہو کر

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: مریم طا ہر، ہارون آباد 
آج کے جدید دور میں تعلیم زندگی کا اہم حصہ ہے۔مگر دینی تعلیم کی نسبت دنیاوی تعلیم کوزیادہ اہمیت حاصل ہے ۔جبکہ قرآن پاک دنیا و آخرت دونوں میں ساتھ رہنے والا سیدھی راہ دکھانے والا ہے ۔مگر پھر بھی دنیاوی تعلیم کو اس جدید دور میں زیادہ اہمیت دی جا تی ہے۔آج کی اس زندگی میں دنیاکی تعلیمی ڈگریاں زندگی کا لازم حصہ بن گئی ہیں۔ آج کے اس جدید دور میں اگر بچہ قرآن پاک پڑھنے نہ جائے تو والدین اس پر اس کو کچھ نہیں کہتے اور اگر وہی بچہ اسکول نہ جائے تو اسے ڈانٹا جاتا ہے۔ اور اسے بھیجنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ ا سکول نہیں جائے گا تو وہ مستقبل میں کچھ نہیں کر پائے گا اس دنیا میں ذلیل ہو کر رہ جائے گا مگر کیا وہ نہیں جانتے کہ اگر وہ قرآن پاک بھی پڑھنے نہیں جائے گا تو اس دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی ذلیل ہو جائے گا۔آج کے دور میں اگر بچے گالی دیں تو والدین شرمندہ ہونے کی بجائے ان پر ہنستے ہیں جو کہ بچے کی ہمت کو اور بڑھا دیتے ہیں۔ جہاں ایک طرف والدین بچوں پر توجہ نہیں دے رہے وہاں دوسری طرف جو والدین اپنے بچوں کو قرآن پاک پڑھنے کے لئے بھیجتے ہیں ان کا بھی کوئی مستقبل نہیں۔ جی ہاں ان کا بھی کو ئی مستقبل نہیں کیونکہ ہمارے ہاں قرآن پاک کو صرف پڑھا جاتا ہے ،سنایا جاتا ہے، سنا جاتاہے مگر اس پر کوئی عمل نہیں کرتا آج کی زندگی میں ایک بچے کو ابتد ا ء ایک حروفی قاعدے سے کروائی جاتی ہے ایسے جیسے انگلش میں اے ،بی،سی سے جیسے ہی بچہ لفظ پر آتا ہے تو اسے ساتھ ساتھ اس کے معنی بھی سکھائے جاتے ہیں۔ مگر قرآن پاک جوکہ عربی میں ہے جب بچہ ایک لفظ کو پڑھنا شروع کرتا ہے اس میں اس لفظ کا معنی نہیں بتایا جاتا وہ اسے صرف عربی کے الفا ظ سمجھ کے یاد کرتا چلا جاتا ہے ۔ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ ہیں بچے ہیں۔ جنہوں نے قرآن پاک کو زبانی یاد کیا ہے(حفظ کیا ہے) مگر کیاوہ جانتے ہیں کہ اس کا ترجمعہ کیا ہے؟ نہیں جانتے تو اس پر عمل کیسے کریں گے؟یہ قرآن جس کو ہم نے یاد کر رکھا ہے بڑے اعتماد سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہاں ہم حافظِ قرآن ہیں۔ عربی کے الفاظ کو یاد کرلینا ہی کافی نہیں اسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا بھی تو لازم ہے۔ کیا فائدہ ایسے الفاظ کا جو مطلب ہی نا سمجھا پائیں۔ جو سوچ آج کے جدید دور میں انگلش سیکھنے کے لئے استعمال ہو رہی ہے قرآن پاک سیکھنے کے لئے کیوں نہیں کی جاتی؟؟ کب تک ہم اپنی آنکھوں پر پٹی باندھے پھرتے رہیں گے؟ آخر کب تک؟؟ جدید دور کے والدین کی پرورش میں ہر چھو ٹے بچے کو گانے تو یاد ہو جاتے ہیں مگر کلمے یاد نہیں ہوتے جانتے ہیں کیوں؟؟ کیوں کہ ابھی چھوٹا ہے نا۔۔۔اور پھر ہم ہی اللہ سے گلے شکوے کر رہے ہوتے ہیں کہ اللہ ہماری سنتا نہیں جاگ اے انسان جاگ بے شک تو خود کو مسلمان کہتا ہے۔ اے انسان تو جھانک تو سہی خود میں ،بے شک عقل والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/yaaka7oa
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *