چٹی چمڑی والا دہشت گرد

Rimsha Tubasam Toqeer
Print Friendly, PDF & Email

تحریر:رمشا تبسم توقیر ، لاہور
نیوزی لینڈ کے شہر ”کرائسٹ چرچ” میں نماز جمعہ سے قبل ”سفید فام دہشت گردوں” نے مسجد النور اور لِین وڈ میں نمازیوں کونشانہ بنایا ویڈیو دیکھ کر لگا کہ ”قیامت کا صور پھونک دیا گیا۔
کیونکہ جب اسرافیل علیہ سلام صور پھونکیں گے تو شروع شروع میں اس کی آواز بہت باریک ہوگی لیکن رفتہ رفتہ بلند ہوتی جائے گی، لوگ کان لگا کر اس آواز کو سنیں گے انسانوں کی کیفیت ایسی ھو جاے گی جیسے وہ نشے میں ھوں لیکن وہ حقیقت میں نشے میں نہیں ھونگے، اور یوں تمام کی موت ھو جائے گی سفیدفام دہشت گرد کی ویڈیو کچھ اسطرح کی ہی لگ رہی تھی لمحہ بھر کو لگا قیامت آ ہی گء منجمند سوچ تیز دھڑکن پتھرائی ہوئی آنکھوں اور ٹھنڈے وجود میں ایک کپکپی سے ہوش اس وقت آیا جب ذخمیوں نے چیخ و پکار شروع کی مجھے یاد آیا کہ صور پھونکنے کی آواز سے شیطان اور اسکے ساتھی یہاں وہاں بھاگیں گے مگر کرائسٹ چرچ میں تو ایک سفید فام شیطان دہشت گرد تو معصوم مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف تھا گویا کہ صور نہیں پھونکا گیا قیامت سے پہلے قیامت سا منظر تھا سجدہ کرنے والے اپنا آخری سجدہ کر چکے تھے۔
مگر ایک ”سفید فام”دہشت گردی کیسے کرسکتاہے؟ امریکہ،یہودیوں اور تمام اسلام مخالف قوتیں جو خود ساختہ دہشت گردی کی تعریف کرتے اور جو تصویر پیش کرتے ہیں تمام عالم میں اسکے مطابق اگر کافر،یہودی کا قتل ہو تو تمام دنیا کے مسلمان دہشت گرد اور دینِ اسلام دہشت گرد اور انتہا پسند مذہب ہے۔مگر اگر قتل مسلمانوں کا ہو اور کرنے والا کوئی یہودی یا کافر ہو تو وہ ذہنی مریض یا شوٹر ہوتا ہے۔.. حیرت ہے نا…! دہشت گردی کی حقیقی تعریف یہ ہے کہ ”ایسے وسائل کو استعمال کرنا جس سے معاشرے اور خطے میں خوف و دہشت پیدا ہو”۔اور مسلمان چونکہ ایک ایسے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مثبت تعلیمات ہیں جہاں انسانوں سے لے کر جانوروں تک کہ واضح قوانین ہیں جہاں ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے جہاں ہمسائے کو ایذا پہنچانا منع ہے جہاں شراب جوا حرام جہاں عورتیں بازارِ حسن کی ذینت نہیں بلکہ ایک با پردہ اور پاکیزہ حیثیت رکھتی ہے جہاں دوسروں کی عزتیں لوٹنا حرام ہیں۔اسلام ایک ایسا مذہب ہے جہاں بدی پر سخت پکڑ کے واضح قوانین ہے اسلام مختلف برائیوں جیسے مادی ہوس۔فحاشی۔بدکاری۔بے راہ روی۔جنسی جذبات کو ہوا دینے والے گانوں۔فلموں۔عریاں تصاویر۔مرد و عورت کی محفلوں میں سرِ عام بے ہودگی جیسے کئی فتنوں سے بچانے کی بھرپور سعی کرتا ہے اور ان تمام برائیوں پر سخت پکڑ پر قرآن بار بار آگاہ کرتا ہے اور یہ تمام کام مغرب میں عروج پر ہیں۔اسلام مغرب کی ان تمام حرکات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے قوانین رکھتا ہے مغرب کے بعض افراد کے لئے دینِ اسلام ایک پرکشش دین ہے۔ لہذا وہ جوق در جوق دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور امریکہ اور اسکے حواری اپنی تباہی دیکھتے ہوئیاسلام فوبیا کا شکار ہو چکے ہیں۔وہ اسلام کے تما مثبت پہلو پوری دنیا سے چھپانے کے لئے اسلام کو کسی نہ کسی طرح انتہا پسند دین اور مسلمانوں کو ہر صورت دہشت گرد قرار دینے کے لئے کوشاں ہیں اسی کوشش کا نتیجہ ہے کے خود ساختہ دہشت گردی کے حملے کروا کر امریکہ اور اسکے حواری مسلمانوں اور اسلام کا امیج خراب کرنا چاہتے ہیں
مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری
تھمتا نہ تھا کسی سے سیلِ رواں ہمارا (علامہ اقبال)
جامعہ از مصر کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالغنی بیان کرتے ہیں کہ ”اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جسکی تعلیمات نسلِ انسانی کو لغویات اور جہالت سے نکال کر رشد و ہدایت کی روشنی پر گامزن کرتی ہیں”(۹۲/۱۱/۷۰۰۲)۔ظاہر ہے اگر اسلام کی فکریں مغربی معاشرے میں عام ہو گئیں تو یورپ کے بازاروں میں ساہوکاروں کے کاروبار چوپٹ ہوجائیں گے ان کے شراب کے اڈے سنسان، جوئے و قحبہ خانے ویران ہو جائیں گے کیسے گوارہ کریں گے یہ کہ مغرب کی فضاؤں میں اسلام پروان چڑھے لہذا اسلام کی مخالفت اور مسلمانوں سے عداوت پر مختلف طریقوں سے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف تحریکیں چلائی جاتی رہی ہیں ہر طرف مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے۔کشمیر ہو برما ہو بھارت ہو یا فلسطین ہو ہر طرف مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے اور انکو ہی دہشت گرد کا لیبل دیا جاتا ہے افسوس کہ ان اسلام مخالف یہودیوں اور کافروں نے 
ع خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا نام خرد
در حقیقت یہ نام نہاد دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے نعرے لگانے والے امریکی یہودی اور کافر ہی دہشت گرد ہیں یہ آج تک دہشت گردی کے خاتمے کی کوشش کرنے کی بحائے اسکو پروان چڑھا رہے ہیں جھوٹی سچی کہانیاں بنا کر وجوہات پیدا کر کے کبھی افغانستان میں مرد و عورت تو کبھی معصوم بچوں کو نشانہ بناتے ہیں کبھی عراق میں انسانیت کا قتل کرتے ہیں صرف اور صرف قدرتی دولت پر قبضہ کی ہوس میں اقوام متحدہ نے انسانی قدروں کو پامال کردیا انسانیت کے سینے میں خنجر گھونپ کر پھر کشمیر اور فلسطین میں خون کی ہولی کھیلتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کے علمبردار بن جاتے ہیں۔ 
ع چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
اسرائیل اور اسکے پٹھو امریکہ اور بھارت ہی اصل میں دہشت گرد ہیں جو سارے خطے کے لئے خطرناک ہیں کبھی 9/11جیسا خودساختہ حملہ کروا کر کبھی ممبئی حملے اور پلوامہ جیسے کئی اوچھے ہتکنڈے استعمال کر کے اسلام مخالف نعرہ مسلمان مخالف سازشیں اور اسی میں پاکستان مخالف پروپیکنڈے در حقیقت اسلام،مسلمان اور پاکستان کا امیج خراب کر کے انکو دہشت گرد قرار دے کر نقصان پہنچارہے ہیں جو بھی ہو نقصان انسانی جانوں کا ہوتا ہے موت انسانیت کی ہوتی ہے ان سازشوں سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار گررم کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہو گئے ہیں۔اگر دہشت گرد صرف مسلمان ہیں تو امریکہ میں ہوئے کچھ واقعات کا ذکر کرنا ضروری ہے جن میں سفید فام ملوث رہے۔ امریکی شہر ”لاس ویگاس” میں امریکی عیسائی شہری کی فائرنگ سے 60لوگ ہلاک اور 215ذخمی ہوئے 2012میں امریکی گورے شہری آدم لانزا نے 20بچوں اور 6جوانوں کو بھون دیا 2012میں ہی امریکی شہری جیمس ہومس نے اوروراکولوراڈو میں سینما میں فائرنگ کی اور 20سے ذائد افراد کو ہلاک کیا لہذا یہ اور اسطرح کے کئی قاتل جو مسلمان نہیں تھے انہیں دہشت گرد نہیں بلکہ نفسیاتی مریض کہا گیا اور نہ ہی انکے مذہب کو دہشت گرد دین قرار دیا گیا۔
امریکہ میں ہی 2015میں امریکن مسلمان شہری رضوان اور اسکی بیوی تشفین ملک نے سان برناڈینو کیلی فورنیامیں سوشل سروس سینٹر کی پارٹی میں 24لوگوں کو قتل اور 22کوذخمی کیا۔2016 میں نائٹ کلب میں 49لوگ مارے گئے۔قاتل عامر متین بھی مسلمان مگر امریکی شہری تھا ان حملوں میں چونکہ حملہ آوروں کا مذہب اسلام تھا لہذا انکو دہشت گرد قرار دیا گیا اور ”کرائسٹ چرچ” میں معصوم مسلمانوں کا قاتل بھی کیونکہ غیر مسلم تھا لہذا وہ بھی ذہنی مریض قرار دیا گیا یا دیا جائے گا کہہ لیجیے..! عالمی میڈیا اسکو دہشت گرد کہنے کی بجائے شوٹر کہہ کر مخاطب کر رہا تھا اور اس واقعہ کو دہشت گردی کا واقعہ اسلئے نہیں کہا جا رہا تھا کونکہ مرنے والے مسلمان اور مارنے والے غیر مسلم تھے مگر نیوزی لینڈ نے واضع کیا کہ یہ دہشت گردی ہے مرنے والے ہم میں سے تھے اور مارنے والا ہمارا نہیں تھا۔
اب دہشت گردی کا لیبل صرف مسلمانوں پر لگانے کی کوشش میں امریکہ اور اسکے پٹھو بھارت اور اسرائیل اکثر و بیشتر خودساختہ حملے کرواتے ہیں حالیہ پلوامہ حملہ ہی لے لیجئے۔حملہ ہونے کے دس منٹ بعد ہی تمام یہودی و کافر ذرائع ابلاغ مسلمانوں کو دہشت گرد۔اسلام کو دہشت گرد مذہب اور پاکستان کو دہشت گردوں کی سر ذمین کہنے میں مصروف ہو گئے۔گویا کے اب اسلام مخالف قوتیں صرف اسلام کو ذِیر کرنے کے لئے انسانیت کا قتل کرنے میں کوشاں ہے۔ 
واصف علی واصف ؒ فرماتے ہیں کہ
بے گناہی بھی جُرم ہے واصف
اور اس جُرم کی سزا,مت پوچھ
امریکہ اور اسکے ساتھی مسلمانوں کی نسل کشی کو فروغ دیتے ہیں مسلمانوں کو جھوٹے واقعات کی روشنی میں دہشت گرد قرار دیتے ہیں یہ ہر لمحہ اپنی ذبانوں اپنے میڈیا سے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کرواتے ہیں مسلمانوں کے خلاف اتنا ذہر اگلتے ہیں انکے جنونی لوگ مسلمانوں کو تکلیف دے کرسکون محسوس کرتے ہیں مسلمانوں کو ایذا پہنچا کر سینہ تان کر چلتے ہیں۔
طالبان کی پیداوار سے لے کر داعش کی تعلیم و تربیت انکو اسلحہ کی فراہمی کرنے والے اسرائیل اور امریکی ہیں کئی ثبوت اب منظرِ عام پر آ چکے ہیں داعش کو لاکھوں ڈالر کی منتقلی جن بنکوں کے ذریعے ہوتی ہے انکے سربراہان ذیادہ تر یہودی اور امریکی ہی ہیں۔ہم بحثتِ مسلمان نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہر انسان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔کیونکہ ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے دہشت گرد کا کوئی مذہب کوئی فرقہ نہیں ہوتا۔ مسلمان اسلام کی روشنی میں ایسے وسائل و ذرائع کا استعمال کرتے جن سے سماج میں امن و امان اور نظامِ اسلام قائم ہو” اور ایسا کرنے والوں کو یہودی اور امریکہ دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے نہ صرف خود دہشت گردی کو پروان چڑھا رہے ہیں بلکہ انسانوں میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ لہذا اب ضرورت ہے کے تمام ممالک مل کر دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کی کرشش کریں۔
نیوزی لینڈ میں ہوئی دہشت گردی میں ملوث سفید فام شخص ایک سفاک دہشت گرد تھا اور تمام ممالک میں ہوئے تمام واقعات جن میں انسانی جانوں کا نقصان ہوا تمام دہشت گردی کے واقعات تھے خواہ قاتل و مقتول کا مذہب کوئی بھی ہو قاتل دہشت گرد ہے اور مقتول معصوم انسان ہے جس کے ناحق خون بہنے پر ہماری آنکھ اشک بہاتی ہے اور دل افسرہ ہوتے ہیں۔
علامہ اقبال کیا خوب فرماتے ہیں کہ
ہے کس کی یہ جُرا?ت کہ مسلمان کو ٹوکے
حُرِیَّتِ افکار کی نعمت ہے خدا داد

Short URL: http://tinyurl.com/y6hjnprs
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *