پاک فوج کی بصیرت اور خداد اد فراست کو سلام

M. Tahir Tubassam Durrani
Print Friendly, PDF & Email

تحریر:ایم تبسم طاہر درانی ، لاہور
پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی اور بہادر فوج ہے ۔ اور وہ ملک پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی حفاظت کر رہی ہے۔پاک فوج کے ساتھ محبت کرنامیر ا ہی ہی نہیں بلکہ ہر محب وطن شہری کا عقیدہ ہے 
سلام پاک فوج کے اُن جوانوں کو جنہوں نے اپنے مقد س لہو کو وطن عزیز کی سالمیت پر قربان کر دیا اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔سر حد وں کی حفاظت کر نا فو ج اور بہا در لو گوں کا کا م ہے سر حد کو محفو ظ کر نا ایک فر ض اور اپنے ایما ن اور اپنے مذہب کو بچا نا بھی ہے کوئی ملک اس وقت تک محفوظ نہیں جب تک اس کی فو ج طا قتور نہ ہو سر حدیں محفو ظ ہوں گی تو عام شہری سکو ن سے رہے گا اگر سر حدیں ہی نہ محفو ظ ہوں گی تو عا م شہری کس طر ح آسا نی سے زندگی گزار سکے گا،نبی آخرالزمان ﷺ کے زما نے کے بعد حضر ت عمر فا روقؓکے زما نے میں فو جی نظا م بنا یا گیا اور فو جیوں کی تنخواہوں اور پینشنز بنائی گئیں تا کہ ملکی تحفظ کے لیے فو ج کے ذریعے اپنے ملک کو محفوظ کیا جا ئے اسی طر ح ملک پا کستان کی فو ج پو ری دنیا میں ایک بہتر ین فو ج ہے اور یہ حقیقت ہے کہ تما م مما لک اس با ت کو تسلیم کر تے ہیں کہ پا کستان کی فو ج ایک عظیم فو ج ہے ۔ پاکستانی قوم پاک آرمی ، نیوی اور فضائیہ پر رشک کرتی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں۔ ملک کا دفاع کرنے والے جوانوں کے جذبہ حب الوطنی کی وجہ سے ہمیشہ دشمن کو شکست کا سامنا رہا ہے اور ایمان کے جذبے سے سرفرازان جوانوں کے ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نو ش کیا۔فوج اور قوم کا ساتھ چولی دامن کا ساتھ تصور کیا جاتا ہے ۔ اور یہی وہ حقیقت ہے جس سے انکار کر دینا نہ صرف محال ہے بلکہ خود کو فریب دینے کے مترادف ہے۔جنگ ہو یا امن، ریاست کی یہ دو بڑی قوتیں یعنی عوام اور فوج جب تک ہم آہنگ و ہم خیال نہ ہوں، اندرونی یا بیرونی خطرات پر قابو یا دشمن کو شکست دینے کی پوزیشن میں نہیں آ سکتیں ۔فوج ریاست کا ایک ایسا ادارہ ہے جو زمانۂ امن میں بھی حالت جنگ میں رہتا ہے یعنی چوبیس گھنٹے اس کی نگاہ دشمن پر مرکوز رہتی ہے چاہے وہ اندرونی دشمن ہو یا بیرونی علاوہ ازیں ملک و ملت پر آنے والا کھٹن سے کٹھن مر حلہ یا دقت چاہے وہ آفات ارضی ہوں یا سماوی ، پاک فوج کے افسران و جوان اپنی جانوں پر کھیل کر موت سے پنجہ آزمائی کرتے دکھائی دیتے ہیں اس لیئے کہ ایسا کرنا اِ ن کے فرائض میں شامل ہے اور پاک افواج اپنے فرائض میں کوتاہی گناہِ کبیرہ خیال کرتی ہے ۔ستر سالوں میں پاکستانی افواج کو ستر گناہ بڑی طاقتوں کا سامنا ہے ۔ جس طرح دشمنانِ پاکستان مل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اگر خدانخواستہ پاک فوج میں اتنی سکت نہ ہوتی تو آج پاکستان کا حال بھی لیبیا، ایران ، شام اور فلسطین جیسا ہو چکا ہوتا ۔ اگر کوئی پاکستانی، افواجِ پاکستان کے خلاف اپنی زبانوں کو استعمال کرتے ہیں تو اُن کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے کیونکہ دشمن اپنی گھناؤنی سازشوں تحت ایسے بد قماش لوگوں کو صرف استعمال کر رہا ہے ۔ ہمسایہ ملک بھارت پاکستان کے خلاف نہ صرف زہر اُگل رہا ہے بلکہ دنیا میں پاکستان کے دہشتگرد ثابت کرنے کے لیے مختلف بھونڈے ہربے استعمال کر رہا ہے ۔ یہ پاک فوج ہی ہے جس کی وجہ سے بھارت کو ناکامیوں کا سامنا ہے ۔ پاک فوج نے جس طرح دہشتگردی کی جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے یہ ایک قابل احترام اور قابل ستائش عمل ہے ۔ حالیہ دنوں پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے ایک بات تو کھل کر سامنے آچکی ہے کہ پاکستانی عوام اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔ پاک فوج اور پاکستانی عوامن پسند لوگ ہیں اور ہ کسی بھی صورت میں خطے کے امن کو تباہ نہیں کرنا چاہتے اس کے سب سے بڑی مثال پاکستان نے انڈین پائلٹ ابھی نندن کو باعزت باحفاظت بھارت کو واپس کر دیا حالانکہ اگر پاکستان چاہتا تو بھارت کی ناک رگڑوا کر واپس کر سکتا تھا لیکن پاک فوج اور حکومت پاکستان نے اسلامی تعلیمات کو اپناتے ہوئے امن اور محبت کی عظیم مثال قائم کی ۔ لیکن بھارت کو شائد امن کی زبان کی سمجھ نہیں آرہی وہ پاکستان کے امن کو پاکستان کی کمزوری سمجھ بیٹھا ہے ۔ امن قائم کرنے اور محبت کا پیغام بھیجنے کی دوسری مثال انڈین آبدوز جو کہ پاکستان کی حدود میں داخل چکی تھی جس کو پاکستان نیوی نے نشانے پر لے بھی لیا تھا چاہتا تو ایک ہی وار میں انڈیا کو مالی و جانی نقصان پہنچا کر سبق سیکھا سکتا تھا لیکن پاکستان نے ایسا نہ کیا کیونکہ آبدوز صرف ایک مشین ہی نہ تھی بلکہ اس میں ساٹھ ، ستر (60-70)انسانی جانیں بھی تھیں۔ وہ صرف ساٹھ ستر لوگ نہ تھے بلکہ ساٹھ ستر خاندان تھے ۔بھارت اپنی گیدر بھبکیوں سے باز نہیں آ رہا۔ بھارت کا خیال تھا کہ شائد پاکستان چائے کے نشے میں سو رہا ہے حالانکہ چائے پینے کی خواہش بھارت سرکار کی 1965 ء سے چلی آرہی جو کہ پاکستان نے بالاآخر 2019 ء میں پوری کر دی لیکن اس خواہش کو پور ا کرنے کے لیے اُسے اپنے فوجی جہاز کو مروانہ پڑا۔ پوری دنیا پاکستان کے ان اقدام کی تعریف کیے بنا نہ رسکی ۔ امریکہ جیسی بڑی ریاست نے بھی پاکستان کو امن کی بحالی اور دہشتگردی کی جنگ میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی حالانکہ ڈو مو ر (do more) سرکار نے کبھی پاکستان کو سراہا تک نہیں تھا۔ یہ سب پاک فوج اور حکومت وقت کی حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ یہ بات پوری دنیا جانتی ہے کہ جنگ، لڑائی جھگڑا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ، مسائل کے اور بھی بہت سے راستے ہیں ۔ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے بھی لڑائی جھگڑے کے نسبت بات چیت سے مسائل کے حل کو ترجیحح دی میثاق مدینہ نبی کریم ﷺکی الہامی بصیرت اور خدا داد فراست کا شاہکار ہے ۔ اسلام ہمیں بھائی چارے محبت اور اخلاق کا درس دیتا ہے ۔ لہذا حالیہ دو واقعات میں ابھی نندن کو باعزت اور آبدوز کو بنا نقصان پہنچائے واپس بھیجنا اسلامی تعیلیمات پر عمل کی ایک عظیم مثال ہے ۔دنیا یہ جان لے پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور مٹ جائیں گے اسے مٹانے والے ۔ پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد

Short URL: http://tinyurl.com/y2k3q7wn
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *