ویلنٹائن ڈے کامقصد

Basheer Ahmad
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: بشیراحمد
ہر سال 14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے نام سے ایک تہوار جوش وخروش سے منایا جاتا ہے ،اس کی حقیقت اور مقصد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کی تاریخی پس منظرسے واقف رہنے کا دل بھی تمنا کررہاہے۔تیسری صدی عیسوی کے آواخر میں رومانی شہنشاہ (Claudius)کلاڈیس کے عہد میں روم کی سرزمین مسلسل خون وکشت کی وجہ سے جنگوں کا مرکز بنی رہی، اور یہ عالم ہوگیا کہ ایک وقت میں Claudiusکو اپنی فوج کے لیے مردوں کی تعداد بہت کم نظرآئی۔جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ روم کے نوجوان اپنی بیویوں کو چھوڑ کر پردیس لڑنے کے لیے جانا پسند نہیں کرتے تھے۔بادشاہ نے اس کا حل یہ نکالاکہ ایک خاص عرصے کے لیے شادیوں پر پابندی عائد کردی ،تاکہ نوجوانوں کو فوج میں آنے کے لیے آمادہ کیا جائے۔اس موقع پرایک پادری”سینٹ ویلنٹائن “نے خفیہ طور پر نوجوانوں کی شادی کروانے کا اہتمام کیا۔جب یہ راز فاش ہواتو بادشاہ Claudiusکے حکم پر سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال کر سزائے موت کا حکم دیا گیا۔جیل میں یہ پادری جیلر کی بیٹی کو دل دے بیٹھا۔جو روزانہ اس سے ملنے آیا کرتی تھی۔لیکن یہ ایک راز تھا ،کیوں کہ عیسائی قوانین کے مطابق پادیوں اور راہیبوں کے لیے شادی یا محبت کرناممنوع تھا۔اس کے باوجود عیسائی ویلنٹائن کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،کیوں کہ جب رومی بادشاہ نے اسے پیشکش کی کہ اگر وہ عیسائیت کو چھوڑ کر رومی خداؤں کی عبادت کرے تو اسے معاف کردیا جائے گا۔بادشاہ اسے اپنی قربت دے گااور اپنی بیٹی سے اس کی شادی بھی کردے گا ،لیکن اس نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انکار کردیا۔جس کے نتیجے میں اسے رومی جشن سے ایک دن پہلے 14فروری270 ء کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔مرنے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کو ایک خط لکھا جس کا خاتمہ “آپ کے ویلنٹائن “کے الفاظ سے کیا۔
ویلنٹائن کے نام سے کم از کم تین مختلف پادری ہیں اور تمام کی موت کا دن 14فروری ہے۔ اس کے بارے میں یہ واقعہ بھی ہے،کہ تیسری صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن کے نام کا ایک پادری ،ایک راہبہ (Nun)کی زلف گرہ گیرہ اسیر ہوگیا۔چونکہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا،اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں یہ بتایا گیا ہے کہ14فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کرلیں ،تو اسے گناہ نہیں سمجھاجائے گا۔راہبہ نے اس پر یقین کرلیا اور دونوں جوش عشق میں سب کچھ کر گزرے۔
کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر ان کا حشر وہی ہواجو عموما ہواکرتاہے،یعنی ان دونوں کو قتل کردیاگیا۔کچھ عرصہ بعدچند لوگوں نے انھیں محبت کاشہید جان کر عقیدت کا اظہار کیااور ان کی یاد میں یہ دن منانا شروع کردیا۔سینٹ ویلنٹائن کے بارے میں واقعات کا مختلف ہونا اور اس نام سے تین اور پادریوں کا ایک ہی تاریخ میں اس طرح کے واقعات کا سب کے ساتھ رونما ہونا ،اس سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ اپنی اصل حقیقت کھوچکی ہے،اس کی کوئی تاریخی حقیقت اور وقعت باقی نہیں رہی ہے ،بلکہ موجودہ دور میں اس سے بڑ کرسنگین واقعات رونما ہوتے ہیں ۔لیکن پھر بھی مغرب میں یہ دن اتنی جوش وخروش سے کیوں منایا جاتا ہے ؟ لگتا ہے کہ ان کے معاشرے اور گھروں سے خوشیاں چھین لی گئیں ہیں ،وہ دل کو بہلانے کے لیے بہانے ڈھونڈتے ہیں ،مختلف تہواروں کے درپے ہمہ وقت پڑے رہتے ہیں ۔تاکہ عارضی سکون مل جائے،لیکن ان کے اس طرح کی تہواریں بھی فحاشی وعریانی میں تبدیل ہوجاتی ہیں ،فحش جلسوں کو نکالتا ہے،اس طرح فحاشی وعریانی کو عروج دیتاہے،تاکہ کوئی ملک اور نسل اس سے محفوظ نہ رہ سکے۔مسلمانوں کے گھروں سے تو ہر وقت خوشیاں پھوٹتی ہیں ،مطمئن رہتے ہیں ۔انہیں دل بہلانے کے لیے تہوار منانے کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی ۔ 
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے ،نظریے کی بنیاد پر وجودمیں عیاں ہوچکا ہے۔جب تک اس کا نظریہ قائم ودائم ہوا س وقت تک اس پر ٹینک اور طیارے سے قبضہ کرنا ممکن نہیں ۔ملک کے اندر بیرونی قوتوں کی مداخلت کسی سے پوشیدہ نہیں ،جو مغربی تہذیب ،ثقافت اور غیر مہذب اخلاقیات کو پروان چڑارہے ہیں ،ہمارے سکول،کالج اور یونیورسٹیوں کی نئی نسل میں فحاشی اور عریانی کے درس کو عروج دیتے ہیں ۔اس کی واضح مثال کراچی کا ایک پرائیوٹ ادارہ ہے جنہو ں نے لڑکیوں کو دوپٹہ اڑانے سے منع کیااور جنسی تعلیم سکھائی جاتی تھی،دارالحکومت کے یونیورسٹیوں سے تعلیم کے جنازے نکال رہے ہیں ۔میڈیابھی ان کے غیر فطری اخلاقیات کو بڑی خوشی کے ساتھ کوریج دیتے ہیں ۔جبکہ یہی میڈیا ملک کے فلاح وبہبودوالی چیزوں کی اشاعت سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں۔ خود وزیر داخلہ صاحب فرمارہے ہیں کہ کالج اور یونیورسٹیوں میں 75 فیصد طلبا وطالبات منشیات میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔تعلیم کے نام پر تعلیم کے اداروں کو اجاڑرہے ہیں ۔آزادی کے نام پر نسلوں کو ہمیشہ کے لیے تباہی کے گڑھوں میں گرارہے ہیں ۔ویلنٹائن ڈے جیسے تہوار کا مقصد بھی یہی ہے کہ مسلمان نسلوں کے اندر غیر فطری اخلاقیات پھیلا د۱یا جائیں ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y2rk3p3h
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *