وقت کی حقیقت

Print Friendly, PDF & Email

تحریر۔محمد قاسم، گوجرانوالہ
اے پی ایس سے ساہیوال تک۔ سنا تھا وقت کبھی نہیں تھمتا گھڑی کی ٹک ٹک کبھی نہیں رکتی۔مہینے اور سال چاند سورج کی رفتار سے دوڑ رہے ہیں دنیا کی نظروں میں یہی حقیقت ہے۔ لیکن میں نے دیکھا ہے وقت تو رُکا ہوا ہے وہ تو اک پل بھی آگے نہیں بڑھ رہا ہاں یہی حقیقت ہے چار برس گزرگئے ہیں وہ ماں آج بھی بہت خوش اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتی نظر آتی ہے تنہائی میں اس کے ساتھ تو کوئی بھی نہیں ہوتا وہ پھر بھی لاڈ جتاتی ہے۔بیٹا تم کھانا کھا لو ابھی صبح ہی کپڑے پہنے اور گندے بھی کر دئیے، ابھی کچھ دن بعد تم تیرا سال کے ہوجاؤں گے۔میں پاس بیٹھا سنتا رہتا ہوں وہ ساری نصیحتیں جو مسلسل اپنے بیٹے کو کرتی ہے۔میں اسے جھنجوڑتا ہوں کہ یہاں کوئی نہیں ہے۔ لیکن وہ اپنی بات جاری رکھتی ہے۔جب باتوں سے بیزار ہو جاتی ہے تو ہوا میں ہاتھ لہرا کر میرے ہاتھ میں اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑا کر سکول چھوڑ آنے کا کہتی ہے میں وہ ہاتھ پکڑ کر چلتا ہوں وہ اچانک پکارتی ہے حالات بہت خراب ہیں دھیان رکھنا اس کا۔ وہ اب بہت محتاط رہتی ہے میں خوش ہوں کہ وہ کبھی ہوش میں نہیں آتی وہ اپنی یادوں میں اپنے بیٹے کے ساتھ زندگی کی حقیقت کو بلا کر خوش رہتی ہے میں اسے کبھی بھی زندگی کی طرف لانے کی کوشش نہیں کرتا کیونکہ اگر اسے ہوش آیا تو ہمارا بیٹا ہم دونوں سے جدا ہو جائے گا۔

Short URL: http://tinyurl.com/y66en7cd
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *