ممتا کی تڑپ

Print Friendly, PDF & Email

آصف سانول جوئیہ، دبئی 
سعدیہ کی شادی چچا زاد سے ہوئی تھی اور ایک بیٹا تھا پھر اللہ پاک کو منظور نہ ہوا اور اولاد نہ ہوئی سعدیہ کا شوہر پہلے تو ٹھیک تھا بعد میں نشہ کرنے لگا اور عیاش ہوگیا سعدیہ نے بہت روکا مگر وہ باز نہ آیا وقت گزرتا رہا اور سعدیہ کے شوہر نے عیاشی حد سے تجاوز کی اور دوسری شادی کرلی اور سعدیہ کو طلاق دے دی سعدیہ اپنے بیٹے ریحان کو لے کے اپنے بھائی کے گھر آگئی ریحان عمر کی سیڑھیاں عبور کرتا چلا گیا اور سولہ برس کا ہوگیا غربت کی وجہ سے وہ پڑھ لکھ تو نہ سکا لیکن محنت مزدوری کرکے اس نے اپنا گھر خرید لیا تھا اور اپنی کیساتھ وہ اپنے گھر شفٹ ہوگیا سعدیہ کو کینسر ہوگیا تھا لیکن وہ بیٹے سے چھپا گئی اور بیٹے کی شادی کی تیاری کرنے لگی اس نے ایک جگہ لڑکی دیکھ کر ریحان کا رشتہ طے کردیا اسی دوران سعدیہ کو کینسر زور کر گیا لیکن ممتا اپنے اکلوتے بیٹے کی خوشی میں بھنگ نہیں ڈالنا چاہتی تھی وہ آہستہ آہستہ سب کچھ سنبھالتی رہی جب شادی کی ڈیٹ بلکل قریب آگئی تو سعدیہ بلکل ہی چارپائی پہ لیٹ گئی ریحان کہتا ماں تجھے ہاسپٹل لے چلوں وہ کہتی نہیں تم جلدی اپنی شادی کرو جس دن ریحان کی مہندی تھی اس رات سعدیہ نے اپنے بیٹے کو بلایا اور بتادیا کہ مجھے کینسر آخری اسٹیج پہ ہے کیا پتہ کب کچھ ہوجائے بس تم جلدی سے اپنا گھر بسا لو دوسرے دن ریحان کی بارات گئی اور دلہن لے آئی لیکن سعدیہ کا آخری وقت قریب آگیا جس رات ریحان کی سہاگ رات تھی اسی رات سعدیہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملی ، اسے معلوم تھا کینسر اسے چھوڑے گا نہیں جاتے جاتے بیٹے کا گھر بسا گئی

Short URL: http://tinyurl.com/y2amtmuu
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *