ماہِ رجب المرجب کے فضائل و مسائل

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: مفتی محمد وقاص رفیعؔ 
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’ترجمہ: جس روز سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اُسی روز سے اللہ تعالیٰ کے یہاں کتاب اللہ میں (سال بھر کے )مہینوں کی تعداد بارہ ہے ، جن میں سے چار مہینے ( رجب ، ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) حرمت ( عظمت و بزرگی) والے ہیں ۔‘‘ (سورۂ توبہ : پ۱۰) 
ان چار مہینوں میں سے تین مہینے ( ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) تو ایک ساتھ پے در پے آتے ہیں البتہ رجب کا مہینہ ان سے علیحدہ اور جدا گانہ طور پر ماہِ جمادی الثانی او ر ماہِ شعبان کے درمیان آتا ہے ۔
حضرت عکرمہؓ نے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : ’’ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے ۔ ‘‘
حضرت موسیٰ بن عمرانؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : ’’ جنت میں ایک دریا ہے جس کو ’’رجب‘‘ کہا جاتا ہے ، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، جوشخص ماہِ رجب کا ایک روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس دریا کا پانی اُسے پلائے گا ۔‘‘
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ : ’’جنت میں ایک محل ہے جس میں ماہِ رجب کے روزہ داروں کے علاوہ اور کوئی نہیں جائے گا ۔‘‘
حضرت ابوہریرۃؓ کا قول ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : ’’جس نے ماہِ حرام (رجب) کے تین دنوں (جمعرات ، جمعہ اور ہفتہ )کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیتے ہیں۔‘‘ 
بعض علماء کا قول ہے کہ :’’ رجب کا مہینہ دوری (یا ظلم) کو ترک کرنے کے لئے ہے اور شعبان کا مہینہ عمل اور ایفائے عہد کے لئے ہے اور رمضان کا مہینہ صدق اور وفاء کے حصول کے لئے ہے ۔ رجب توبہ کا مہینہ ہے ، شعبان محبت کا مہینہ ہے اور رمضان قرب الٰہی کا مہینہ ہے ۔‘‘
حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ : ’’رجب مصیبتوں (گناہوں) کو ترک کرنے کے لئے ہے ، شعبان اعمال پر طاعت کرنے کے لئے ہے اور رمضان عزت بخشیوں کے انتظار کے لئے ہے ، لہٰذا جس شخص نے گناہ نہ چھوڑے ،طاعت کے کام نہ کئے اور عزت بخشیوں کا اُمید وار نہ ہوا تو وہ بے ہودہ اور خرافات میں مبتلاء ہونے والا شخص ہے ۔‘‘ نیزآپؒ نے فرمایاکہ : ’’ رجب کھیتی بونے کا مہینہ ہے ، شعبان پانی سینچنے کا مہینہ ہے اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر شخص وہی کاٹے گا جو اُس نے بویا ہوگا ۔‘‘ ؂
گندم از گندم بروید و جو زجو
از ’’مکافاتِ عمل‘‘ غافل مشو
ترجمہ: گندم بونے سے گندم ہی نکلتی ہے اور جو بونے سے جو ہی نکلتے ہیں ، بندے کو مکافات عمل سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
امام مازنیؒ نے امام حسینؓ کا قول نقل کیا ہے کہ : ’’ رجب کے روزے رکھا کرو! کیوں کہ اس کا روزہ اللہ کی طرف سے (نازل کردہ) ایک قسم کی توبہ ہے۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ : ’’ اگر کوئی شخص ماہِ رجب میں روزانہ روزہ رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی روزی کے ہم وزن صدقہ و خیرات بھی کرتا رہے تو اُس کے کہا ہی کہنے ؟ ( یہ لفظ حضورِ اقدسؐ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا ) اس شخص کو جو ثواب دیا جائے گا اگر ساری مخلوق بھی اُس کے ثواب کا اندازہ لگاناچاہے تو اُس کے عشر عشیر ( دسویں حصے )کا بھی اندازہ نہیں لگاسکتی۔
حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ماہِ رجب میں جو شخص کسی مؤمن کی سختی دُور کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت الفردوس میں تا حد نگاہ ایک بہت بڑا محل عطا فرمائیں گے ۔ خوب سن لو ! ماہِ رجب کی عزت کیا کرو! اللہ تعالیٰ تمہیں ہزار عزتیں نصیب فرمائیں گے ۔‘‘
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ رجب کا مہینہ جب شروع ہوتا تو نبی اکرمؐ یہ دُعاء فرماتے : ترجمہ: اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینوں میں ہمیں برکت عطا فرما اور رمضان تک ہم کو پہنچا! ۔‘‘ 
حضرت ابو ذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ رسولِ پاکؐ نے ارشاد فرمایا : ’’جس شخص نے ماہِ رجب کا پہلا روزہ رکھا اُس ( کے ثواب) کو مہینہ بھر کے روزوں کے (ثواب کے )بقدر قرار دیا جائے گا ، اور جس شخص نے سات روزے رکھے اُس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند کردیئے جائیں گے ، اور جس شخص نے آٹھ روزے رکھے اُس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے ، اور جس شخص نے دس روزے رکھے اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کو نیکیوں سے تبدیل فرمادیں گے ، اور جس شخص نے ماہِ رجب کے اٹھارہ روزے رکھے تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارے گا کہ : ’’ اللہ تعالیٰ نے تیرے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیئے ہیں لہٰذا اب نئے سرے سے تو عمل کرنا شروع کر دے ۔‘‘ 
حضرت سلامہ بن قیسؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا ؐ نے ارشاد فرمایا : ’’جو شخص ماہِ رجب کے پہلے دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کے ساٹھ برس کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ، اور جو شخص پندرہ دنوں کے روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کا حساب آسانی سے لیں گے اور جو ماہِ رجب کے تمام روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اپنے رضا اور خوش نودی اُس کے لئے لکھ دیتے ہیں اور اُس کو عذاب نہیں دیں گے۔‘‘
حضرت ابو ہریرۃؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : ’’جس شخص نے رجب کی ستائیسویں کو روزہ رکھا اُس کے لئے چھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔‘‘ 
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ ستائیس رجب کو صبح سے ہی مسجد میں گوشہ نشین ہوکر ظہر کے وقت تک نماز میں مشغول رہتے ، ظہر کے وقت کچھ نوافل وغیرہ پڑھ کر چار رکعتیں ادا فرماتے جن کی ہر ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ ایک بار سورۂ فلق اور سورۂ ناس ایک ایک بار ، سورۂ قدر تین بار اورسورۂ اخلاص پچاس بار پڑھتے تھے ، اس کے بعد عصر کے وقت تک دعاء میں مشغول رہتے، کیوں کہ رسول اللہ ؐ بھی ایسا ہی فرمایا کرتے تھے ۔‘‘
حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس ؐ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’ رجب کے مہینہ میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہیں کہ اگر کوئی شخص خاص اُسی دن کا روزہ رکھے اور خاص اسی رات کی عبادت کرے تو اُس کو ایک سو سال کے روزے رکھنے او ر ایک سو سال رات کی عبادت کرنے کا ثواب ملے گا اور یہ دن اور یہ رات ستائیس رجب ہیں ، اسی تاریخ کو رسول اللہ ؐ کو نبوت عطا کی گئی۔‘‘
روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے حجاج بن ارطاۃ (حاکم بصرہ ) یا عدی بن ارطاۃ کو لکھا کہ : ’’سال بھر میں چار راتوں کی عبادت کا التزام رکھا کرو! کہ ان میں اللہ تعالیٰ خاص طور پر اپنی رحمت بہاتے ہیں : رجب کی پہلی رات ، نصف شعبان کی رات ، ستائیس رمضان کی رات اور عید الفطر کی رات ۔‘‘ 
حضرت خالد بن معدانؒ نے فرمایا کہ : ’’سال میں پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جو شخص اُن کے مقررکردہ ثواب کی اُمید کرکے اور مقررکردہ وعدہ کی تصدیق کرکے اُن میں پابندی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے تو اللہ تعالیٰ اُس شخص کو ضرورجنت میں داخل فرمائیں گے ۔ رجب کی پہلی رات اور پہلا دن ٗ رات کو نماز پڑھے اور دن کو روزہ رکھے ۔ دونوں عیدوں کی راتیں کہ ان میں عبادت تو کرے لیکن اُن کے دنوں میں روزہ نہ رکھے ۔ نصف شعبان کی رات اور اُس کا دن کہ رات میں عبادت کرے اور دن کو روزہ رکھے ۔ عاشورہ ( یعنی دس محرم ) کی رات اور اُس کا دن کہ رات کو عبادت کرے اور دن کو روزہ رکھے۔‘‘

Short URL: http://tinyurl.com/y6w44xhs
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *