حق آنے والا ہے!۔۔۔۔ ضیغم علی جواد

Zaghum Ali Jawad
Print Friendly, PDF & Email

زندہ معاشرو ں میں تبدیلی نا گزیر عمل ہے ۔کس میں عمل کی درست اور مثبت سمت کا تعین دراصل ہی زندگی کا ارتقا اور ترقی کا سفر حقیقی سفر ہو سکتا ہے ۔وطن عزیز پاکستان کے معر ض وجو د میں آئے ہو ئے 67برس بیت گئے۔کئی ایک حکومتیں آئیں اور رخصت ہو گئیں۔ کئی ایک طالع آزما نمو دار ہوئے اور ملک اور قو م کا قبلہ درست کرتے کرتے چلتے بنے ۔
حکومتیں کسی نہ کسی صورت میں کا م کرتی رہیں ،ادار ے چلتے رہے سیاستدان اور کرپشن مافیا بھی بد ستور اپنا حصہ ڈالتے رہے ۔لیکن آفسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تبدیلی بلا شبہ جا ری و ساری مگر حقیقی تر قی کے مطلوبہ گراف نہ پہنچ سکی ۔
آج بھی تبدیلی اور انقلاب کی صدائے حق بلند کی جا رہی ہے ۔شب و روز دھرنے اور جلسے جلوس کئے جا رہے ہیں لو گو ں کے حقو ق کی با تیں کی جا رہی ہیں ۔سوال یہ ہے کہ کیا واقعی کو ئی نیا سور ج طلو ع ہو نے والا ہے ؟کیا عوام و خواص کی تقر یبا ت ختم ہو نے والی ہیں ؟ کیا غریب و بے کس و بے بس طبقات کی دا درسی ہو نے وا لی ہے ؟کیا اشرا فیہ اور اسٹیبلیشمنٹ کا سفینہ کسی خاص جزیرے پر لنگر انداز ہو نے والا ہے ؟یہ تمام سوالا ت اپنی جگہ مگر پہلے میں آپ کی خدمت میں ایک واقع پیش کرنا چاہو ں گا ۔کہتے ہیں پرانے وقتوں میں کسی ملک میں ایک ظالم بادشاہ تھا جس نے اپنی رعا یا پر ظلم و استبداد کی حد کر رکھی تھی عوام کے بنیا دی حقوق کی پروا کئے بغیراپنے وزیرو ں شذیروں کو خوب نوازتا تھا۔ ملک کو بیرونی قرضوں سے نجا ت دلانے کے لئے آئے روز اضافی ٹیکس لگاتا کا غذی طور پر تر قیا تی منصوبو ں میں خوب ما ل بنا تا اور کمیشن کماتا تھااُدھر عوام کی بے بسی کا عالم یہ تھا کہ کسی کو حکومتِ وقت کے خلاف کسی قسم کے احجاج یا مطالبہ کی ہر گز اجا زت نہ تھی ۔ان حالا ت میں عوام الناس میں سے کسی کی ہمت و جسارت نہ تھی کہ وہ بغا وت کر سکے ۔خدا کا کر نا کچھ یو ں ہوا کہ اس ملک میں کہیں سے ایک عمر رسیدہ مجنوں سا خرقہ پو ش شخص اپنے گلے میں ایک ٹل (بڑی سی گھنٹی ) پہنے نگر نگر گلی گلی گشت کر نے لگا اور وہ ایک ہی صدا ئے حق بلند کر تا لو گو !حق آنے والا ہے ۔۔۔۔حق آنے والا ہے۔۔۔۔
پہلے پہل تو اس ملنگ مجنوں خرقہ پوش کی کسی نے نہ سنی لیکن کچھ عرصہ کے بعد اس کے ٹل کی آواز کا قصہ حق آنے والا ہے ۔۔۔۔حق آنے والا ہے ۔۔۔۔پورے ملک میں زبان زدعام بادشاہ کو یہ آواز ہر گز پسند نہ تھی اس نے مذکورہ مجنوں سے شخص کو پابند سلاسل کرنے کا حکم صادر کیا اور فوری طور پر اس سے پیچھا چھڑوانے کیلئے وزیروں کی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ۔ کابینہ میں موجود وزیروں میں سے ایک نے کہا بادشاہ سلامت اس مجنوں شخص کو قید میں رکھ سکتے ہو اس پر کوڑے بر سا سکتے ہو اس کو ملک بدر کر سکتے ہو مگر اس کے ٹل کی آواز جو کہ عوام کے دلوں کی آواز بن چکی ہے کبھی دبا نہیں سکتے ہو !۔۔۔۔
آج اگر مملکت خدا داد پاکستان کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو خاص طور پر دو حکومت مخالف یا نظام مخالف دو تحریکوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے پورے ملک میں دھرنے اور جلسے جلوس کئے جارہے ہیں جن کو کافی حد تک حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پذیرائی اور حمایت حاصل ہے لوگ ان کی طرف سے دئیے جانے والے پیغامات سے متاثر ہوئے ہوئے ہیں مزید یہ کہ حکومت اور اپوزیشن کے مفاداتی گٹھ جو ڑ کے باوجود حالات میں تبدیلی نا گزیر ہوتی جارہی ہے اور یہ تبدیلی دھرنوں اور جلسے
جلوسوں سے بہت پہلے مشرف دور کی میڈیا آزادی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ سے ہی شروع ہو چکی تھی جس کا ادراک مذکور ہ بالا تحریکوں کی قیات کیسا تھ ساتھ عوام الناس کے با شعور حلقوں نے بھی بہتر انداز میں کیا ہے ۔
یہ علیحدہ بات ہے کہ محلات اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والے میدان میں لائیو کھیل دیکھنے کی بجائے کیمروں کی آنکھ سے ری پلے پر زیادہ یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ صاحبان اقتدار اور عوام الناس کے درمیان ایک خلیج پید ا ہوچکی ہے اور لوگوں میں حکومت کی ناقص کا کردگی اور عوام دشمن پالیسیوں کے باعث شدید ما یوسی اور تشویش پائی جارہی ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے جس طرح پارلیمنٹ کے باہر جلسے جلوس اور دھر نا جاری ہے با لکل اسی طرح حکومتی ٹیم کے وزراء کی طرف سے ایک طویل دھرنا پارلیمنٹ کے اندر ضروری ہے جس کا مقصد صرف اور صرف اصلاحاتی ایجنڈا کی تکمیل عوام کی فلاح و بہود اور ملکی ترقی ہو ۔

Short URL: http://tinyurl.com/ha9q5f3
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *