اک عام سی لڑکی

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ایمان فاطمہ، سرگودھا
وہ عام سی شکل و صورت والی اک عام سی لڑکی تھی،ہاں سوچ اچھی رکھتی تھی،دل کی صاف، ہر اک کا اچھا سوچنا، اور لوگوں کیلئے چھوٹی چھوٹی آسانیاں پیدا کرنا،انہیں چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینا، مگر نہیں لوگ کہاں خوش ہوتے ہیں،لوگ تو بس اپنا مطلب اپنے کام کی حد تک اسے ساتھ رکھتے، اسے جب بھی کہیں سے دھوکہ ملتا،وہ رو دھو کے چپ ہو جاتی،پھر سے اعتبار کر لیتی،کیونکہ کہ وہ عام ہے، وہ اپنی عام سی جگہ کھونے سے بھی ڈرجاتی۔کیونکہ اس کی جگہ تو کوئی بھی لے سکتا ہے، مگر اب اس کے دل سے لوگ اترنے لگے ہیں، وہ اب لوگوں کے پیچھے نہیں بھاگتی،وہ کہتی ہے کوئی جاتا ہے تو جائے اسے اب فرق نہیں پڑتا، ہاں دنیا یوں ہی بے ہس کر دیتی ہے انسان کو جب محبت کے بدلے نفرت ملے، اور فکر کے بدلے دھتکار، تو بے حسی واجب ہوتی ہے

Short URL: http://tinyurl.com/y46e26po
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *