٭ ٭کیٹیگری: عشقیہ شاعری ٭

اِک لڑکی تھی دیوانی سی

شاعرہ: حلیمہ سعدیہ اک لڑکی تھی دیوانی سی اک خواب وہ دیکھا کرتی تھی گھر والوں سے چھپ کر اکثر اک تصویر بنایا کرتی تھی اسکو دل میں بسایا تھا اسی سے باتیں کرتی تھی وہ تصویر تھی اسکی آنکھوں

غزل: جسقدر تلخ ہوں حالات سمبھل کر رہنا

شاعر: امجد ملک جسقدر تلخ ہوں حالات سمبھل کر رہنا خود نہ ٹوٹے تو کوئی توڑ نہیں پائے گا ظلم اور جبر کے موسم بھی گزر جاتے ہیں وقت اچھا بھی , برا بھی تو گزر جائے گا مفلسی ایک

غزل: جذبات کی لہروں میں کنارہ نہ ملے گا

شاعر: ڈاکٹر ایم اے قیصرؔ جذبات کی لہروں میں کنارہ نہ ملے گا ہر سو بھنور ہیں، سہارا نہ ملے گا اِن حسرتوں کو دل میں نہ یوں بسا کے رکھنا ٹوٹا محل کانچ کا تو پارہ پارہ نہ ملے

غزل: میری چاہتوں کو بڑھا دیا، میری نفرتوں کو گھٹا دیا

شاعرہ: اِقراء سحرؔ  میری چاہتوں کو بڑھا دیا، میری نفرتوں کو گھٹا دیا مجھے پیار کرنا سکھا دیا، وہ صرف تم ہو تمھی تو ہو میرے آشنا میرے ہم نشین، کہیں کوئی بھی کچھ پتا نہیں میرے ساتھ میرے ہم

غزل: وہ کبھی آپ سے وفا نہ کیا

شاعر : احمد نثارؔ ، مہاراشٹر، انڈیا وہ کبھی آپ سے وفا نہ کیا خود سے خود کو اگر جدا نہ کیا بھول جانا ہی ایک راہ مگر بھول جانے کا حوصلہ نہ کیا خود کو پاؤں یا خود کو

یہی محبت کا المیہ ہے

شاعرہ: حلیمہ سعدیہ گیلی پلکیں، اداس آنکھیں یہی محبت کا المیہ ہے بند ہونٹ خاموش زبان یہی محبت کا المیہ ہے کانپتے ہاتھ، لڑکھڑاتے قدم یہی محبت کا المیہ ہے کالا لباس، بکھری زلفیں بس! یہی محبت کا المیہ ہے!!!۔

غزل: وہ چمن کا رزداں ہے، یہ چمن ہے رازداں کا

شاعر : احمد نثارؔ وہ چمن کا رزداں ہے، یہ چمن ہے رازداں کا یہ چمن کا راز کھولے، کوئی رازداں نہیں ہے میں سفیرِ کارواں ہوں، وہ ہے کارواں سفر کا مجھے لے چلے جو منزل، کوئی کارواں نہیں

غزل: ظلمتیں بدنام ہونے دیجئے

ظلمتیں بدنام ہونے دیجئے روشنی کو عام ہونے دیجئے کام ہوتا ہے کسی انسان کا شوق سے وہ کام ہونے دیجئے ابتدا کرنا تمہارا کام ہے جو بھی ہو انجام ہونے دیجئے الفتوں کو چار سو پھیلائیے نفرتیں ناکام ہونے

غزل: دیارِ عشق میں تنہا کھڑا، کھڑا ہی رہا

شاعر : احمد نثارؔ ، شہر پونہ، مہاراشٹر، انڈیا۔ دیارِ عشق میں تنہا کھڑا، کھڑا ہی رہا محبتوں کے نگر میں پڑا، پڑا ہی رہا ثمر خلوص و محبت کے تازہ تر ہی رہے کدورتوں کا ثمر تھا سڑا، سڑا

بلکتا دیا (نظم)۔

شاعر : احمد نثارؔ (سید نثار احمد)۔ شہر پونہ، مہاراشٹر، انڈیا یوں ہی اُمیدِ زندگی دے کر، کون مجھ کو تباہ کرتاہے یوں تو سب خیر باد کہتے ہیں، کون غم سے نباہ کرتا ہے جانے گذری ہے اُس کے