جنوری آ ہی گیا

Print Friendly, PDF & Email


اور آخر مات کھا ہی گیا دسمبر ۔بڑا ہی اترا رہا تھا اپنی سختی پر ۔جاتے جاتے تو جان ہی نکال دیا تھا ۔ہے تو بارواں کھلاڑی پر اپنے اندر کمال بڑے رکھتا ہے ۔شاعروں کا تو پسندیدہ ماہ ہے ۔ہجر اور جدائی کا استعارہ ہونے کے ناطے اس دسمبر میں بہت ساری شاعری بھی ہم ہضم کر بیٹھے ۔جا دسمبر جا جنوری بنا دستک اندر داخل ہو گیا ہے۔ جُو گہ سلام لا جنوری خدایا یار لا دسمبر ۔دیکھ لو یوں ہی ماہ و سال آتے اور جاتے ہیں ۔کتنے خوش ہوتے ہیں ہم اس خوش آمدید اور الوداع کے منظروں سے ۔اس ایک سال کے کے دوران کئی پیارے بھی ہم سے جُدا ہوئے جن کے نئے سال کے پیغام سے ہم اس سال محروم ہوگئے کیونکہ وہ پیارا اب مرحوم ہوا ہے ۔یہ شمس و قمر نہیں رکتے ہیں کسی کے لئے ان کا ایک راستہ مقرر ہے جہاں یہ گردش کرتے ہیں اور ان ہی کی گردش سے ماہ و سال بنتے ہیں جو آتے اور جاتے رہتے ہیں ۔بس ہم انسان ہی ایک ایسی مخلوق ہیں جو اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹک گئے ہیں ہم یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم بس طلوع ہوئے ہیں غروب ہونا نہیں ہے حالانکہ پروردیگار نے انسانوں کی بھی ایک راہ متعن کی ہے زندگی اور موت۔دسمبر پھر آئیگا چاند اور سورج طلوع اور غروب ہوتے رہئنگے لیکن جب انسان دنیا سے غروب ہوگا تو قیامت سے پہلے اس کا طلوع ہونا ممکن نہیں ۔اور موت سے آخرت تک کا سفر کس قسم کا ہوگا وہ بھی بتا دیا ہے پروردیگار نے ۔ اچھا کروگے تو اچھا پائوگے نہیں تو اس سفر مین خسارہ ہی خسارہ ہے ۔
یہ سال بھی اداس رہا روٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گذر گیا
جو بات معتبر تھی،وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گی
ا

Short URL: http://tinyurl.com/u4eu5yq
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *