عدم مساوات ،کرپشن ،بے روزگار ی، نفسانفسی، میرٹ سے انحراف، مہنگا ئی اورانصاف کے حصول نے ہر سو پریشانی اور بد سکونی کی فضاء قائم کر رکھی ہے۔ ہر انسان مسا ئل کے بھنور میں مبتلا ہو کر ہر دم
موت ایک ا ٹل حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن ہر شخص کے ذہن میں سوال پیدا ہوتاہے کہ موت کیا ہے ؟موت وہ زندہ حقیقت ہے جو ہمارے ہر طرف موجود ہے وہ ہما رے
خیرو شر کی کشمکش اس وقت سے جاری ہے ۔جب تخلیقِ آد میت ہوئی اورشیطان سجدہ ریزی سے انکاری ہوا۔اس کے بعد نیکی اور بدی میں معرکہ آرائی کا وہ سلسلہ شروع ہواجو شاید قیامت تک جاری رہے۔قرطاس و قلم
مکرمی و محترمی !اسلام علیکم ! زندگی میں بہت سے مزا حیہ پرو گرا م دیکھنے اور سننے کا اتفاق ہو ا ہے سٹو ڈ نٹ لا ئف میں مزا حیہ خا کو ں میں حصہ بھی لیا اور دیکھے
آج کل ہم تفکرات و بد سکونی کا شکار ہیں اور اس کے ظاہری اسباب پر غور کرتے ہو ئے ڈاکٹرز،حکما ء اور عاملوں کا رخ کرتے ہیں ڈاکٹرز اپنی رپورٹ کے مطا بق حکما ء اپنی طب و حکمت
ایک بچہ جس کی عمر تقریبًاا ڑ سٹھ سال ہے۔اس کا رنگ گورا ہے نا کالا، گندمی ہے ۔امریکہ کی گندم کھا کھا کربچے پر ایک سیاہ داغ پڑ گیا۔یہ داغ اسے ایک حادثے کے وقت لگا، جب اس کا
ایک ایسا جزبہ جو بام و در کو ہلا دینے کی صلا حیت رکھتا ہو۔بجلی کی سی چمک اور ستا روں جیسی دمک جس کی پہچا ن ہو۔ہواؤں کے رخ مو ڑنا اورگر تے ہوؤں کو تھا م لینا جس
پاکستان کی اڑسٹھ سالہ زندگی میں کوئی ایسی شب نہیں جس میں پاکستانیوں کے بنیادی حقو ق پر شب خون نہ مارا گیا ہو کوئی دن ایسانہیں کہ جس کے اجالے کو اندھیرے کی قباء نہ پہنائی گئی ہوکبھی فوجی
قوموں کا عروج تر قی کا مر ہو نِ منت ہے۔جو قو م علمی سفر میں پیش پیش ہو اسے نہ صرف عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔بلکہ اس قوم کی عظمت کا ڈ نکا بجتا ہے ۔علم ایسا
قوموں کے عروج و زوال میں تعلیم نے ہمیشہ بنیادی کردار ادا کیا ہے ۔علم کی دولت ہر دور میں مسلم رہی ہے ۔دور جدید میں مشا ہدات،سا ئنسی تحقیقا ت اور نئی نئی ایجا دات نے سا ئنسی علوم