مالی میں اسلامی ریاست کے خواہاں مسلمان۔۔۔۔ محمد صدیق مدنی

Mohammad Siddiq Madni
Print Friendly, PDF & Email

مالی میں شریعت اسلامی کی علمبردار،انصارالدین، کی کامیابیوں نے امریکہ ویورپ اورافریقی حکمرانوں کی نیند حرام کردی ہے۔ 1240192 مربع کلومیٹر رقبے پرمشتمل شمالی مغربی افریقہ کیااس ملک کی آبادی14517176 ہے۔ 80فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں،دوفیصدعیسا ئی اور 18فیصدمظاہرپرست ہیں۔6اپریل2013 کوشمالی مالی میں،،نیشنل مومنٹ فار لبریشن آف اوزاد،، یعنی NMLA نے،، اوزاد،، کی آزادی کا اعلان کردیا۔ یہ تنظیم سیکولراور قوم پرست نظریات کے علمبردار ہے۔ اسلام پسندوں نے ،، انصارالدین،، کے نام سے تنظیم قائم کی اور مالی کو ایک اسلامی ریاست بنانے کیلئے اپنی جھادی سرگرمیوں کا اعلان کردیا۔ اس نے NMLA کے اعلان آزادی کو مسترد کردیا۔ میڈیا انصارالدین کو ،، اسلامک مغرب کی القاعدہ،، قرار دیتاہے۔22 مارچ کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں نئی حکومت قائم ہوئی۔یکم اپریل کو انصارالدین نے مالی کے ایک بڑے شمالی شہر گاؤ پر قبضہ کرلیا۔ دو اپریل کو ایک دوسرے اہم شہر ٹمبکٹو پر بھی انصارالدین کا قبضہ ہوگیا۔ انصارالدین کے کمانڈر عمر نے واضح کیاکہ،، ہم بغاوت اور علیحدگی تحریک کیخلاف ہیں۔ ہماری جدوجہد صرف اسلام کی سربلندی کیلئے ہے۔ہم کسی عرب کو مانتے ہیں نہ تو آرگ(قبیلہ)کو، سفیدکونہ کالے کو،بلکہ صرف اور صرف اللہ کو،، NMLA کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوگیا کیونکہ ،،اوزاد،،کی اکثیریت نے انصارالدین کی حمایت کردی اور بڑے شہر بھی اسی کی کنٹرول میں تھے۔ 26 مئی کو گاؤ شہرمیں معززین شہر کی موجودگی میں NMLA کی قیادت نے انصارالدین کیساتھ ایک معاہدے پر دستخط کردئیے جسکے تحت دونوں گروپوں نے اوزاد میں شریعت کے نفاذ پر اتفاق کرلیا۔ اوزاد کو اسلامی امارت اوزاد،، کو قرار دیدیا گیا۔ اوزاد ، مالی تقریبا 60 فیصد شمالی علاقے پر مشتمل ہے۔ حکومتی معاملات چلانے کیلئے ایک عبوری کونسل بنانے پر اتفاق ہوا جس کے بارہ ارکان میں سے دو تہائی انصارالدین اور ایک تہائی NMLA کیلئے طے ہوئی۔ دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ امارت اسلامی اوزاد کیلئے اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل نہیں کی جائیگی اور نہ اسکی سرگرمیوں میں کسی قسم کا حصہ لیا جائیگا کیونکہ یہ ادارہ اصولا ،، جہاد،، کو مسترد کرتا ہے ۔ کونسل کا سربراہ انصارالدین کا امیر جبکہ NMLA کا نمائندہ اسکا ڈپٹی ہوگا۔ مالی کی عبوری حکومت نے اس معاہدے کو مسترد کردیا اور دو جماعتوں کے اتحاد کو امن کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔ اردگردکے ممالک بھی مضطرب ہوگئے۔ انہوں نے فوری طور پر NMLA کی قیادت سے رابطے قائم کئے اور پارٹی کی اندر لابسٹ بھی بھیج دئے ۔ ڈالروں نے اثر  کھایا اور ایک ہفتہ بھی نہ گزر پایا تھاکہ NMLA نے کہہ دیا کہ یہ معاہدہ سیکولر نظریات کیخلاف ہے، ہم اسکی توثیق نہیں کرسکتے ۔ نائیجر، فرانس اور 15افریقی ممالک پر مشتمل،، اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس،، کے نمائندوں نے NMLA کو یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ انصارالدین سے اتحاد ختم کردے تو وہ ،،اوزاد،، کی آزادی کی حمایت کریں گے۔ نائیجر کے صدر نے باقاعدہ مہم شروع کردی کہ اس نے کہا ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ شمالی مالی میں پاکستان اور افغانستان کے مجاہدین آکر مغربی افریقہ بھرتی کئے گئے مجاھدین کو تربیت دے رہے ہیں۔ اس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اگر شمالی مالی میں امن مزاکرات ناکام ہوں تو طاقت استعمال کی جائے۔افریقن یونین نے بھی یہ مطالبہ دہرایا ہے۔ اس نے کہا کہ ،،مالی میں فوجی مداخلت وقت کی تقاضا ہے۔ ،، روس نے کہا کہ فوجی مداخلت سے پہلے پابندیاں لگائے جائے۔ پیرس میں فرانسیسی صدر کیساتھ ملاقات کے بعد نائیجر صدر نے کہا کہ،، مالی کی صورت حال بین الاقوامی خطرہ ہے۔اسکا جواب عالمی برادری کی طرف سے آنا چاہیے۔ نائیجر صدر نے کہا کہ شمالی مالی میں جہادی اور اسمگلرمنشیات کی طاقت نمایاں ہیں۔ 15 افریقی ممالک پر مشتمل،، اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس،، ECOWAS ،، مالی میں فوج بھیجنے کیلئے تیار بھیٹی ہے۔ مگر اسکے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے ۔ سرمایہ بھی مل جائے تو مالی کے صحرا میں مجاہدین کیساتھ جنگ کیلئے ،،تجربہ وتربیت،،کہاں سے لائیں گے۔ طاغوتی قوتیں مالی کے مجاہدین کو کچلنے کیلئے اسی طرح متحرک ہیں جس طرح وہ افغان کیخلاف متحرک و متحد ہوئی تھیں۔ مالی کے مجاہدین بھی مقابلے کیلئے افغان طالبان کی طرح پر عزم ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/gpfq7df
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *