درحقیقت

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: طاہر فرید، پاکپتن
میڈیا ریاست کا چو تھا ستون ہے ملکی تعمیر وترقی معاشرتی بگاڑ اور ظلم وستم کی روک تھام کے لئے میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے آج کل احتسابی اداروں اینٹی کرپشن ایف آئی اے نیب وغیرہ کا کام کرپشن رشوت خوری گھپلوں کو میڈیا ہی منظر عام پر لا رہا ہے ملک میں سرکاری محکموں کی کرپشن بد عنوانی رشوت خوری کی پرنٹ والیکٹرانک میڈیا پر خبروں کی شاعت کے بعد ہی احتسابی ادارے حرکت میں آتے ہیں میڈیا عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرتا ہے اور ہر مظلوم بے سہار اافراد کی آواز اقتدار کے حکمرانوں تک پہنچاتا ہے آج کل پاکستان کے ہر صوبائی اور وفاقی محکموں سمیت احتسابی اداروں کے بے شمار فنڈ اوراخراجات ہیں اور انکے ملازمین کی بھاری بھرقم تنخواہیں بھی ہیں لیکن ریاست کا چوتھا سکون میڈیا نمائندگان بن تنخواہ کے اپنے فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں جمہورت کی دعویدار موجودہ حکومت کے بلند وبانگ دعوے اور نعرے میڈیا کے توسط سے ہی چل رہے ہیں لیکن پنجاب حکومت کا موجودہ دور میڈیا کے لئے سیاہ دور اورمارشل لاء سے بھی بھیانک دور ہے جسکی مثال یہ ہے کہ بے لگام پولیس کی اصلاح اور منشیات فروشوں کے خاتمہ کے لئے پولیس میں موجودکالی بھیڑوں اور سسٹم سے بد کردار افراد کی نشاندہی کے لئے پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں خبروں کی اشاعت کے زریعے انکا محکمانہ احتساب اور شفاف انکوائریوں کے زریعے کرپٹ عناصر کاصفایا جو کہ میڈیا کا اولین فریضہ ہے اپنے امور سر انجام دینے پر کرپٹ عناصر برائی کو چھپانے کے لئے الٹا میڈیا نمائند گان پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے انکے گھروں کی چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے انکی آواز کو دبانے کے لئے ہر حد تک جاتے ہیں موجودہ دور میں پنجاب کے ساہیوال ڈویژن کے اضلاع پر ریکارڈ ایسے پولیس گردی کے واقعات رونما ہوئے اور پولیس افسران نے واقعات کی شفاف تحقیقات کی بجائے خوب تماشہ دیکھا اور پولیس اہلکاروں کو میڈیا نمائندگان پر پر تشدد واقعات کے زریعے سبق سکھانے کی خوب داد دی پولیس تو خیر کلچر لاقانونیت اور ظلم وستم کے نام سے پہچانی جاتی ہے لیکن بڑے بڑے دعوئے کرنے والی پنجاب حکومت کا تو فرض ہے ریاست کے چوتھے ستون کی حفاظت کرنااور ان بھیانک واقعات کا نوٹس لے کر میڈیا ورکرز کو انصاف فراہم کرنا لیکن انصاف کی عدم فراہمی پر پنجاب بھر کے میڈیا ورکرز اپنے اوپر ہونے والے جھوٹے مقدمات اور بد ترین تشدد کا نشانہ بنے کے باوجود دیگر میڈیا ورکرز اور دیگر اضلاع میں ایسے واقعات کی روک تھام اور جھوٹے مقدمات اور گرفتاری سے قبل کسی ایس پی لیول کے افسرسے تفتیش کرانے کے مطالبات کو لے کر پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج پر مجبور ہوئے لیکن بد قسمتی سے پنجاب حکومت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی مظلوم اور بے سہارا عوام کی آواز بلند کر کے انہیں انصاف فراہم کرنے والے میڈیا ورکرز آج پنجاب میں خود انصاف کے متلاشی ہیں اور آج خود زمانے میں اپنے حقوق اور تحفظ کے لئے سراپا احتجاج اور ظلم وستم کی داستان بن کر رہ گئے ہیں کرپٹ رشوت خورعناصر کے خاتمہ اور منشیات جیسی لعنت کے خلاف اگر میڈیاورکرز کو ایسی سزائیں ملنی ہیں تو یہ سزاؤں کا اجر حکومت یاادارے نہیں سکتے اسکا اجر عظیم ایک اوپر بیٹھی لازوال زات دے گی جس نے صحافت کو صحیفہ فرشتوں کا لقب اور سچ لکھنے والوں کا خطاب بخشا ہے اور ظلم کرنے والوں کو بھی پتا ہے کہ مالک کی لاٹھی کتنی بے آواز ہے۔۔

Short URL: http://tinyurl.com/y7r5smbn
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *