آئیے رمضان المبارک کا تقدس پیش نظر رکھیں

Abu Faisal Muhammad Manzoor Anwar
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ابو فیصل محمد منظور انور
شَھ±رُ رَمَضَانَ الَّذِی±ٓ اُن±زِلَ فِی±ہِ ال±قُر±اٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ ال±ھُدٰی وَال±فُر±قَانِ فَمَن± شَھِدَ مِن±کُمُ الشَّہ±رَ فَل±یَصُم±ہُ (185:02)
”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوںکے لئے سراپا ہدایت ہے اور (اس میں) ہدایت کی اور حق و باطل میں تمیز کرنے کی نشانیاں ہیں پس تم میں سے جو کوئی اس کوپائے تو وہ ضرور اس کے روزے رکھے“ ۔سورة البقرة ((185:02
± رمضان المبارک فےوض و برکات کامہےنہ ہے۔روزہ دراصل اےک روحانی تربےت ہے اسلام مےں نماز ،روزہ،زکوٰة اور حج کی عبادات فرض کی گئےں ہےں۔روزہ ان مےں سے اےک ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر بہت سی چےزےں فرض کےں اور ان کےلئے شرائط بھی رکھ دےں تاکہ اس کے بندے ان شرائط کے ساتھ فرائض ادا کریں ۔ارکان اسلام مےں روزہ اےک اےسی عبادت ہے جس کو تما م عبادات کا سردار کہا جا سکتا ہے ۔کےونکہ روزے دار بندہ صرف اپنے رب تعالیٰ کو خوش کرنے اور اسکا قرب حاصل کرنے کےلئے ےہ عبادت کرتا ہے۔قرآن و سنت کے حوالے سے مختلف علمائے کرام نے بہت کچھ لکھا اور روزانہ ہم بہت کچھ پڑھتے اور سنتے ہےں مختصراً روزہ ہر مسلمان بالغ مرد اورعورت پر فرض ہے۔جس کسی نے دانستہ اےک فرض روزہ چھوڑ دےا وہ ساری زندگی روزے رکھتا رہے پھر بھی اس اےک چھوڑے ہوئے روزے کے برابر نہےں ہو سکتے ۔روزہ رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ انسان حلال روزی کمائے ۔روزہ کھانے پےنے کو ترک کر دےنے کا نام نہےں بلکہ آنکھ ،دماغ ،منہ اور ہاتھ پاﺅں سمےت تمام اعضاءکا روزہ شامل ہے ۔روزہ دار اپنے جسم کے ہر عضو کو کنٹرول کرے ۔ماہ رمضان مےں روزہ دارکی فرض نمازوں کا ثواب 70گنازائد کر دےا جاتا ہے ۔سنتوں کا ثواب فرائض اور نوافل کا ثواب سنتوں کے برابر کر دےاجاتا ہے ۔ماہ مبارک کے پہلے عشرے مےں رحمت دوسرے مےں بخشش اور آخری عشرے مےں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفرت کا اعلان ہو تا ہے ۔صرف افطاری کے وقت اےسے ہزاروں افراد بخش دئےے جاتے ہےں جن پر دوزخ واجب کر دی گئی ہو ۔رحمتوں ،بخششوں اور معافےوں کا سامان لےکر آنےوالے ما ہ صےام مےں آج کل کےا ہو رہاہے ۔
رواےت کے مطابق سابقہ سالوںکی طرح اس سال بھی آمد رمضان المبارک سے قبل ہی اشےائے صرف سٹاک کرکے قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ناجائز منافع خور تاجر اور دکاندار اےسی اشےا ءصرف جنہےں روزہ دار بطور خاص استعمال کرتے ہےںکی قےمتےں انتہائی حد تک بڑھا چکے ہےں گوشت، سبزےاں اورپھل ایک ہفتہ قبل ہی سے مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہےں اب ےکم رمضان المبارک سے ناجائزکمائی کا سےزن مزید زور شور کے ساتھ شروع ہو جائے گا ۔ دکاندارکبھی بھی انتظامےہ کے قابو مےں نہےں آتے اور ہرسال اس مقدس مہےنے مےں من مرضی کی نئی قےمتےں مقرر کر کے فروخت کرتے ہےں ۔ہر حکومت ہر سال قےمتےں کنٹرول کرنے کی نوید سناتی رہی ہے رمضان بازاروں میں اشیائے خوردونوش پر سبسڈی دینے کے اعلانات سنائے جاتے ہیں ۔پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں اور چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں مگر نتائج صفر ہی رہتے ہیں اور اس کے ثمرات عوام تک کبھی بھی نہیں پہنچے ۔کےونکہ انتظامےہ صرف نرخ ناموں کی فہرستےں لٹکانے پر زور دےتی ہے اور چند اےک قصابوں اور دےگر دوکانداروں کی دوکانوں پر چھاپے مار کر فوٹو سیشن کی کاروائی مکمل کرتی ہے۔ جبکہ مکار ، عےار ، بدےانت تاجر اور اسی قماش کے دوسرے لوگ باز نہےں آتے جرمانے دےنے کے باوجود اپنی ناجائز منافع خوری مےں پہلے سے زےادہ حربے اختےار کرتے ہےں۔ ملک بھر میں ابھی سے بازار مےں ہر چےز کی قےمت مےں من مرضی سے اضافہ کر دےا گےا ہے اور سرکاری افسران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ اکثر غیر مسلم ممالک میں بھی یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ اپنے مذہبی اور دیگر تہواروں پر قیمتیں کم کر دیتے ہیں جبکہ اکثر مسلم ممالک مےں بھی یہ روایت ہے کہ ماہ صےام کے تقدس کا خےال رکھا جاتا ہے کھاناپےنا تو درکنار کھانے پےنے والی اشےاءبازار مےں کہےں نظر نہےں آتیںساتھ ہی اشےاءکی قےمتےں کم کر دی جاتےںہےں اور مارکےٹ مےں اشےاءصرف وافر مقدار مےںفراہم کر دی جاتی ہےں ۔مگر وطن عزےز مےں کبھی اےسا نہےں ہوا ہے کئی عشروں سے لوٹ ماراور مصنوعی گراں فروشی کا دھندا دےکھنے مےں آےاہے ۔ ہر سال ہسپتالوں ، اڈوں اور رےلوے اسٹےشنوں کے علاوہ شہری حدود مےں کئی جگہوں پر دوکاندار دو چار قناتےں لگا کر ےہ ظاہر کرتے ہیں کہ ےہاں کھانے پےنے کو سب کچھ مل سکتا ہے اور اس طرح روزہ خور بڑے آرام سے اےسی جگہوں پر آ کر پےٹ پوجا کر لےتے ہےں ۔ لگتا ہے امسال بھی سارا دن فروٹ فروش، کھجورےں اور سموسے پکوڑے فروخت کرنے والے سرعام اپنا مال فروخت کریں گے کیونکہ ماضی میںکھانے پےنے کی اشےا ءکی دن دےہاڑے فروخت کھلے عام ہوتی رہی ہے اور روزہ خور بڑے آرام سے ےہ اشےاءخرےد کر کونے کھدرے مےں بےٹھ کر کھا لےتے تھے اس سال بھی کوئی تبدیلی کے آثار نظر نہیں آرہے۔ یہ عالمی سازش ہے کہ کرکٹ کے عالمی مقابلے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی راتوں میں ہی منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ مسلم نوجوان قرآن سننے اور پڑھنے سے دور رہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے موجودہ حکومت جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی دعویدار ہے خدا کے لئے اپنے ملک پاکستان میںتو ماہ صیام میں رات کے اوقات میں فلڈ لائٹس کرکٹ میچز پر پابندی عائد کرے کیونکہ عین اس وقت جب نماز تراویح میں قرآن کی آواز بلند ہو رہی ہوتی ہے انہی اوقات میںمساجد کے قریبی گراﺅنڈز میںکرکٹ میچز ہورہے ہوتے ہیں جن میں لاﺅڈ سپیکرز پر رننگ کمنٹری کیساتھ فحش ریکارڈنگ ہو رہی ہوتی ہے ظلم کی انتہا ہے کہ مساجد میں اونچی آواز میں سپیکرز چلانے پر تو مقدمات درج ہو جاتے ہیں مگرعوام کا سکون غارت کرنے کرکٹرز میںانتظامیہ کے افسران انعامات تقسیم کرتے نظر آتے ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ماہ مقدس میں بھی ایسے خواتین وحضرات مذہبی پروگرامزمیں براجمان نظر آتے ہیں جن کا اسلامی تعلیمات سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ قرآنی تعلیمات کے پروگرامز کو ان سیکولر عناصر کے حوالے کسی صورت نہ کیا جائے ۔ماہ مبارکہ میںکےبل پربے حیائی اور فحاشی پر مبنی کمرشل ا شتہارات اور لاٹری ایسے انعامی دیگر مخر ب اخلاق پروگرام دکھا نے پر پابندی عائد کی جائے حکومت ٹی وی چینلز مالکان کو سختی سے پابند کرے کہ وہ دینی و مذہبی پروگرام شروع کرتے وقت شوبز اور فلم و ٹی وی سے منسلک مرد و خواتین اداکاروں اور فنکاروں کے ذریعے اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کرنے سے احتراز کریں اور صرف معروف ومسلمہ مذہبی سکالرز کے پرو گرام جو خا لصاً قرآنی تعلیمات پر مبنی ہوں وہی دکھائیں۔ سارا سال یہ روشن خیال سیکولر حضر ات اپنی من مرضی کے مخرب اخلاق پروگرامز دکھا کر اسلامی تعلیمات کا مذااق اڑاتے ۔ہیں اسلامی تعلیمات سے نا بلد چینلز پر بیٹھے ارسطو خدا کا خوف کریںاس ایک مقدس مہینے میں تو خلاف اسلام پروگرامز سے اجتناب کریں تا کہ روزہ دار ماہ رمضان کی برکتوں سے فیضیاب ہو سکیں۔اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والے اس ماہ مبارک کے تقد س کا خےال رکھےں اور خلاف اسلام گھٹےا غےر اخلاقی گفتگو سے پرہیز کریں ۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مقدس مےں شےطان کو زنجےروں مےں جکڑ رکھنے کی نوید سنائی ہے مگر اس کے شتونگڑے کھلے عام معاشرے مےں بے حےائی پھےلانے اور لوٹ مار کرنے مےںمصروف ہو جاتے ہےں۔افسوس ناک بات ےہ ہے کہ اس دور کے مسلمان نے قرآن مجےد کو غلاف مےں لپٹ کر اپنے گھروں مےں سجا رکھا ہے پڑھنے ،سمجھنے اور عمل کرنے کی زحمت تک گوارہ نہےںکرتے ریاست مدینہ بنانے کی حکومت سے توقعات ہیں کہ وہ اس ماہ مبارکہ میں رمضان آرڈیننس پر سختی سے عمل کروائے گی اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے عوامی مسائل حل کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے مگر وہ عوا م کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو بھی حل کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ےہ چند سطرےں پڑھ کر کون عمل کرےگا؟اللہ تعالیٰ ہم پر رحم کرے اور رمضان المبارک کے صدقے ہمےں ہداےت بخشے تاکہ ہم تقدس رمضان کا خےال رکھےں اور اچھے اعمال کرکے اپنے آپ کو دوزخ کے عذاب سے بچا سکےں۔ ﴾شاےد کہ اتر جائے تےرے دل مےں مےری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ﴿

Short URL: http://tinyurl.com/y2pymb5f
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *