پنجاب فوڈاتھارٹی ۔ کارکردگی کی ایک مثال۔۔۔۔ تحریر: شاہ فیصل نعیم

Shah Faisal Naeem
Print Friendly, PDF & Email

لوگوں کو پیسا کمانے کی ہوس نے اس قدر گھٹیا بنا دیا ہے کہ وہ اس خواہش کی تسکین کے لیے ایمان جیسی دولت کی بھی پروا نہیں کرتے ۔ اپنا تو اُن کا خانہ خراب ہے ہی ساتھ کئی اوروں کو بھی بے ایمان بنا رہے ہیں۔ جب لوگ آپ پر اعتبار کرتے ہیں تو اس کے پیچھے بہت سی محنت کارفرما ہوتی ہے جس کا حق آپ وقت جیسی عظیم نعمت کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔ میں فوڈ چین کی بات کرتاہوںآپ ایک ہوٹل بناتے ہیں اور ایسا معیار دیتے ہیں کہ لوگ کسی اور ہوٹل کے بارے میں سوچنا بھی پسند نہیں کرتے ۔ ایسا اعتماد حاصل کرنے میں ایک عمر لگتی ہے اور پھر ایک دن آتا ہے کہ لوگ آپ پر اندھا اعتبار کرنے لگتے ہیں پھر آپ وقتی فائدے کے لیے لوگوں کے اس اندھے پن کا فائدہ اُٹھاتے ہیں اُن کے اعتبار کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔پیسہ آپ کے اعصاب پر کچھ یوں سوار ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کو خوراک کی صورت میں زہر کھلانے لگتے ہیں۔ سبز مرچ میں اینٹیں، دودھ میں سرف، گھی میں آلواور آٹے میں خراب روٹیاں ملا کر بیچ دیتے ہیں۔ اور انتہایہ ہے کہ آپ حلال گوشت کی بجائے گدھے اور کتے جیسے جانوروں کا گوشت انسانوں کو کھلارہے ہیں۔
کھلانے والے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں :۔
۔”عام لوگ تو دور کی بات پاکستان کے حکمرانوں اور بڑے لوگوں میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس کو ہم نے گدھے اور کتے کا گوشت نا کھلایا ہو”۔
یہ کہتے ہوئے وہ دلیل دیتے ہیں کہ ہم اس طرح ان لوگوں سے ان کی نااہلی کا انتقام لیتے ہیں۔ پاکستان اور اس کے عوام کی ستم ظریفی دیکھیے کے اس حوالے سے کوئی قانون ہی نہیں جو ایسے لوگوں کو سزا دے سکے سننے میں آیا ہے کہ اب حکومت نے اس سلسلے میں کوئی پیش رفت کی ہے۔
وہ لوگ جو عزت دار کے روپ میں لوگوں کے اعتبار کے ساتھ کھیل رہے ہیں اُن کی حرکتوں کو عوام کے سامنے لانے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی پوری تندہی سے کام کر رہی ہے اس کا کریڈٹ جاتا ہے ڈائریکٹر اپریشنزعائشہ ممتاز صاحبہ اور اُن کی ٹیم کو جو ہر روز سفید چادر میں چھپے بھیڑیوں کو بے نقاب کر رہی ہیں ۔ حکومتِ پنجاب کی طرف سے اُن کی کارکردگی کو سراہنا ا ور پنجاب فوڈ اتھارٹی کے اختیارات کو ۸ شہروں تک توسیع دینا ایک خوش آئندہ عمل ہے۔ میں عائشہ ممتاز صاحبہ اور اُن کی ٹیم سے درخواست کروں گا کہ فوڈ چین کے ساتھ ساتھ سلاٹر ہاوسسززکا بھی دورہ کریں جہاں زندہ ، مردہ حلال اور حرام کی تمیز مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ صفائی کا تو وہاں کوئی انتظام ہی نہیں گوشت کو پہلے گوبر میں نہلایاجاتا ہے پھر پانی بہہ کر گوبر اُتار دیا جاتا ہے اور گدھ گاڑی یا کسی گندی سی وین میں ڈال کر دکانوں پر پہنچا دیا جاتا ہے۔ اس طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی ایک رول ماڈل ہے اُن محکموں کے لیے جن کے پاس بہت سے اختیارات ، فنڈز اور رسائی بھی ہے مگر اُن کی کارکردگی ایسی ہے کہ وہ کسی کو بتانے کے قابل نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اُن کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری سے نبھانے کی ضرورت ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/grn2v3f
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *