لیڈز: یو رپ کا آزادی اظہا ر با رے دوہرا معیا ر اور پالیسی قابل افسوس ہے : گوہر الماس خان

Print Friendly, PDF & Email

لیڈز ( ایس ایم عرفان طا ہر سے ) نا مو س رسالت ﷺ سمیت تمام انبیاء کی تعظیم ہر مذہب اور قوم کی ذمہ دا ری ہے ۔ بطو ر برطانوی شہری مسلم اور برٹش کمیونٹی کی ذمہ داریا ں مشترک ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہا ر ممتا ز برطانوی سکا لر و سیکرٹری جنرل سا ؤتھ لیڈز کمیونٹی الا ئنس گو ہر الماس خان نے اپنے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا ۔ انہو ں نے کہاکہ فرانسیسی اخبا ر چا رلی ہیبڈو نے تو ہین رسالت کا ارتکا ب کرکے دنیا بھر میں بسنے وا لے بے شمار مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔یو رپ کا آزادی اظہا ر با رے دوہرا معیا ر اور پالیسی قابل افسوس ہے جہا ں پر ہم جنس پرستوں ، سیاہ فارم اور دیگر مذاہب کو عام آزادی اور خود مختا ری حاصل ہے وہاں پر اسلامی عقائد اور نظریا ت کے منافی رویہ ناانصا فی پر مبنی ہے۔پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی تعظیم و تو قیر مسلمانوں کے جان و مال اور اولا د سب سے افضل ترین ہے اور توہین رسالت سے مسلمانوں کو شرانگیزی اور انتہا پسندی کی طرف دھکیلنے کی سعی کی جا رہی ہے۔کسی کے مذہبی جذبا ت کو ٹھیس پہنچا کر اپنی برتری یا اعلیٰ ظرفی ظا ہر کرنا بھی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے مترادف ہے۔ انہو ں نے اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ برطانوی وزیر ایرک پکل نے جو ۱۰۰۰ امام اور دیگرز مسلم کمیونٹی کے اشخاص کو کھلا خط لکھا ہے اس پر نا پسندیدگی کا اظہا ر کرنے کی بجا ئے مسلم کمیونٹی کو چا ہیے کہ مثبت ردعمل کا اظہا ر کریں کیونکہ برطانیہ میں رہنے وا لے تقریبا 28لاکھ مسلمانوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ جس سلطنت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور جہاں ان کے خاندان ، بچوں کا رزق اور کا روبا ر وابستہ ہے کھل کر اس سرزمین سے حب الوطنی اور یکجہتی کا اظہا ر بھی کیا جا ئے تا کہ ہر قسم کے پیدا ہونے وا لے شکوک وشبہا ت کا مکمل طو ر پر کلعہ قمعہ ہو جا ئے ۔ اسلام سے وابستگی ، برطانوی شہریت اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی ہو نے پر ہمیں بلا تفریق فخر ہے لیکن ہما را یہ مذہبی تقاضا بھی بنتا ہے کہ نئی نسل جو خاصی تذبذب اور کشمکش کا شکا ر بنی ہوئی ہے اسے بتایا جا ئے کہ وہ ایک مسلمان اور پاکستانی ہو نے کے ساتھ ساتھ ایک برطانوی شہری ہو نے کے ناطے سے اس ملک کی بھی اتنی ہی وفا دار ہونی چا ہیے جتنی کے وہ بطور مسلمانیت اور پاکستانیت کے ہے، اپنی دوسری شناختوں کے ساتھ ساتھ برطانوی شہریت اور پہچان کا بھی احترام کریں اور اس ملک میں رہتے ہو ئے یہاں کے قانون اور ضابطوں کی پیروی کرتے ہوئے اس سے وفا داری اور محبت کا بھرپور انداز میں عملی اظہا ر کریں ۔ انہو ں نے کہاکہ باالخصوص پاکستانی کمیونٹی کی نئی نسل اس با ت کا اظہا ر کرنے میں بری طرح فلا پ ہو چکی ہے کہ حقیقت میں اس ملک میں رہتے ہو ئے اور اس ملک سے بھرپور استفا دہ حاصل کرنے کے باوجود بھی اس ملک کے ساتھ محب وطنی کا عملی ثبو ت دینے میں ناکام ہیں جس تنا سب کے ساتھ یہاں ہما ری آبا دی موجود ہے اس کے بر عکس یہا ں کی سرکا ری ملا زمتوں برٹس رائل نیوی ، فضائیہ اور دیگر افواج میں ہما را حصہ نہ ہو نے کے برابر ہے اور اسی بنا پر یہاں ہما ری کمیونٹی پر عدم اعتما دی کی فضاء فروغ پا رہی ہے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ ہمیں چا ہیے کہ اپنی نسل نو کو برطانوی شہری ہو نے کے نا طے اپنے تہذیب و تمدن اور مذہبی احیاء کو قائم رکھتے ہو ئے اس ملک کی سا لمیت ، بقا ء اور سلامتی کے لیے اپنی خدما ت پیش کرنے کی ترغیب دیں اور ان کامیاب پاکستانی نثراد برطانوی شہریوں کی پیروی کریں جنہوں نے اس ملک میں رہتے ہو ئے نہ صرف مثبت طور پر اپنا کردار ادا کیا اس ملک میں کلیدی عہدوں پر بھی مناسب خدمات سرانجام دیں ۔

Short URL: http://tinyurl.com/gl389o4
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *