وزیراعظم شہباز شریف قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر قطر کے دو روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے

shahbaz sharif qatar k dory k lye rawana
Print Friendly, PDF & Email

دورے کے دوران باہمی دلچسپی کے امور‘ توانائی سے متعلق تعاون کو آگے بڑھانے، تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو گہرا کرنے اور قطر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی.ترجمان دفترخارجہ

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر قطر کے دو روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ہیں وزیر اعظم دفتر سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ رواں سال اپریل میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے قطر کے پہلے دورے میں کابینہ کے اہم ارکان سمیت ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی موجود ہوگا.
دفتر خارجہ نے ایک بیان کہا کہ قطری راہنماﺅں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لیں گے ان ملاقاتوں میں خاص طور پر توانائی سے متعلق تعاون کو آگے بڑھانے، تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو گہرا کرنے اور قطر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی. بیان میں کہا گیا کہ دورہ قطر کے دوران باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گادفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ قطر سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے اور بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی.
دورے پر روانگی سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا کہ اپنے بھائی عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دعوت پر آج قطر روانہ ہو رہا ہوں، اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے تعلق کی تجدید ہوگی ہم اپنے تاریخی دوطرفہ روابط کو اور بھی زیادہ موثر اسٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں.
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ کاروباری برادری سے ملاقاتوں میں، میں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کے بارے میں آگاہ کروں گا جن میں قابل تجدید توانائی، غذائی تحفظ، صنعت و انفرااسٹرکچر کی ترقی، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے شامل ہیں. انہوں نے کہا کہ ’اس دورے کے تناظر کو سمجھنا اہم ہے، کورونا وبا کے بعد دنیا معاشی سست روی سے بحالی کی طرف جا رہی ہے، جیوپولیٹیکل کشیدگیوں نے طلب اور رسد کا عمل متاثر اور توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے مسائل میں اضافہ کیا ہے، مشترکہ چیلنجز متقاضی ہیں کہ تعاون کی نئی راہیں ڈھونڈیں شہباز شریف کے دورے سے قبل بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق قطر نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے 2 ارب ڈالر کی دوطرفہ مدد فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے.
یہ ان 4 ارب ڈالر کا حصہ ہیں جو حکومت پاکستان اپنے عرب دوست ممالک سے ملنے کی توقع کر رہی ہے، بقیہ 2 ارب ڈالر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیے جانے کا امکان ہے تاحال یہ واضح نہیں کہ قطری حکومت اس مالی تعاون کا باضابطہ اعلان وزیراعظم کے دورے کے دوران کرے گی یا اس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا. دریں اثنا وفاقی کابینہ نے قطر کی حکومت اور پاک فوج کے درمیان ورلڈ کپ کے میچز اور شرکا کی سیکورٹی کے لیے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق پاکستان آرمی نومبر اور دسمبر میں قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں سیکورٹی فراہم کرے گی.
اس حوالے سے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وزیر اعظم کے دورہ قطر سے قبل دوحہ اور اسلام آباد کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی ایک سمری کابینہ نے منظور کرلی ہے. فی الحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے پر کب دستخط ہوں گے دورہ قطر کے دوران وزیراعظم دوحہ کے اسٹیڈیم 974 کا بھی دورہ کریں گے جہاں انہیں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی گئی تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی.
کابینہ کی سمری کے مطابق قطر کی حکومت نے 21 نومبر سے 18 دسمبر 2022 کے درمیان ورلڈ کپ کی سیکورٹی میں تعاون کی درخواست کی تھی اور پاک فوج نے اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی تھی سمری میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں فریقین کی ذمہ داریوں اور پاکستان کی جانب سے سیکورٹی اور حفاظتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے بھیجے جانے والے سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد کا تعین کرنا ہے.
قطر کے سرکاری میڈیا دفتر نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تبصرہ نہیں کیا کہ دوحہ نے پاکستانی فوجیوں سے مذکورہ درخواست کیوں کی اور وہ ٹورنامنٹ کے دوران کیا کیا ذمہ داریاں سرانجام دیں گے مذکورہ سمری میں بھی اس حوالے سے معاہدے کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں واضح رہے کہ قطر میں فٹبال ورلڈ کپ رواں سال نومبر میں ہوگا.

Short URL: https://tinyurl.com/2hj3yw7v
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *