بریڈفورڈ: ایک نشست سید نذر عبا س شاہ چئیرمین مو ومنٹ فا ر پیس برطانیہ کے ساتھ

Print Friendly, PDF & Email

بریڈ فورڈ (انٹرویو: ایس ایم عرفان طاہر) معروف سماجی و سیاسی شخصیت سید نذر عباس شاہ میرپور آزادکشمیر میں پیدا ہو ئے ابتدائی تعلیم افضل پو ر سکول میرپور سے ہی حاصل کی انتہائی کم گو اور بلند صفت انسان ہیں نرم  لب و لہجہ اورخوشگوار موڈ ان کی زندگی کا ایک انتہا ئی اہم اثاثہ ہے درویشانہ صفت رکھنے والے یہ انسان اپنے اندر ایک جداگا نہ انجمن رکھتے ہیں جو کہ اہل نظر اور ان سے واقفیت رکھنے وا لے ہی چند لو گ سمجھ سکتے ہیں ادبی ذوق ان کی شخصیت میں نمایا ں ہے کتاب پڑھنا ان کا مشغلہ ہے اور زندگی کو قیمتی بنانے کے لیے اپنے عرصہ حیا ت میں کچھ ایسا کر گزر جانے کا جذبہ رکھتے ہیں جو ان کی یا د تا دیر لوگو ں کے دلو ں میں زندہ و جاوید رکھے اور ان کے جانے کے بعد لوگ انکو اچھے نام اور صفا ت و کردار سے یا د رکھیں عام زندگی تو ہر کوئی گزارتا ہی ہے لیکن اصل زندگی کی چاشنی اور حسینی تو یہی ہے کہ اس میں کوئی ایسا غیر معمولی کام سرانجام دیا جا ئے کہ رہتی دنیا تک نام باقی رہے اور لو گوں کو انسان کی عدم موجودگی میں بھی خا طر خواہ نفع پہنچتا رہے شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ ”دنیا اتے رکھ فقیرا ایہہ جیا بیہن کھلون کول ہوویں تے ہسن سا رے ٹر جاویں تے رون” طالب علمی کے دور سے ہی ایک سچا اور ستھرا جذبہ اور احساس ان کے دل میں آبا د تھا جس کی بد ولت انہو ں نے ابتدائی احوال میں ہی طلبائ کی خدمت اور حقوق کے تحفظ کو ملحوظ خا طر رکھتے ہو ئے ینگ مین سوشل ویلفئیر آرگنا ئزیشن کی بنیا د رکھی تقریبا ١٩٧٣ میں جب شہید ذوالفقار بھٹو میرپور آزادکمشیر تشریف لا ئے تو ان کی شخصیت سے متا ثر ہوکر سیاسی زندگی میں قدم رکھنے کا خیال باندھا اور سکول سے ہی اپنی سیاسی سرگرمیا ں بہت ابتدائ میں شروع کردیں اپنے علا قے کے بنیا دی مسائل اورمشکلا ت کو مد نظر رکھتے ہو ئے فلا ح و بہبو د کے کامو ں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ایک سادہ اور سنجیدہ مزاج کی بدولت تمام لو گ بہت محبت اور چا ہت دیتے تھے جذبہ حب الوطنی اور انسانیت سے سرشار ہوکر اپنی پڑھائی اور اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ عوام کو نفع پہنچا نے وا لے کامو ں میں ھی بھرپو رحصہ لیا انٹرمیڈیٹ بی اے اور ایم اے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ویلفئیر کو بھی ملحوظ خا طر رکھا یہ جذبہ انہیں ان کے دادا معروف روحانی و مذہبی شخصیت پیر محمد شاہ بخا ری سے ورثے میں ملا ان کے ہمدردانہ رویے کی بدولت انہیں عوامی حلقوں میں ہمیشہ پذیرائی ملی ایک پر خلوص ایما ندار اور در د دل رلھنے والی شخصیت اپنی ترقی کی منا زل تیزی سے طے کرتی رہی شہید جمہو ریت بے نظیر بھٹو سے طویل وابستگی رہی ١٩٨٧ میں جب برطانیہ آئے تو یہا ں پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پی پی پی کے کونسلر کی حیثیت سے کام کیا اور پھر پی وائے او کے صدر نامزد ہوئے کچھ عرصہ بعد میں مقامی قیادت کے اختلافا ت اور مختلف سیاسی وبائوں برادری ازم موروژیت اور دیگر مسائل کی بدولت سیاست سے کنا رہ کشی اختیا ر کرلی اور کاروبا ر میں اپنا لوہا منوایا برطانیہ کے اندر بسنے وا لے پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی میں پہلے شخص ہیں جنہو ں نے ٹا ئرز کی مینو فیکثرنگ کا کام سنبھالا اور اسے ترقی کی عظیم بلندیو ں پر پہنچایا جب تقریبا ٢٠٠٢ کے قریب جنرل (ر) پروز مشرف کا دور آیا تو جنرل پریز مشرف کے نعرے ‘‘سب سے پہلے پاکستان ‘‘ نے بے پنا اپنی طرف مائل کیا اور پھر جذبہ حب الوطنی اور انسانیت سے سرشار سیاسی تگ ودو تیز کردی یہ وہ سنہرا دور تھا کہ جب ایک مدت کے بعد تا رکین وطن کی حیثیت کو تسلیم کیا جانے لگا اور ہر پاکستانی بڑے فخر کے ساتھ اپنا تعارف کرواتا اور پاکستانیو ں کو ایک قابل رشک نگا ہ سے دیکھا جا نے لگا جنرل (ر) پر ویز مشرف کے جارحانہ اور خوداری پر مبنی نظام حکومت نے پاکستانی قوم کا مورال دنیا بھر میں بہت زیادہ بلند کیا پاکستان مسلم لیگ (ق) کو با قا عدہ طو ر پر اختیا ر کیا اور تا حال اسی کے ساتھ وابستہ و پیوستہ ہیں اس کے بطو ر کوآرڈینیٹر ہیومن رائٹس و کشمیر کام کیا جمو ں ٦ سے ایم ایل اے کا الکیشن محض تجربہ حاصل کرنے کے لیے آخری دس دن میں وطن جا کر لڑا انہی سیاسی و سماجی سرگرمیو ں کے ساتھ ساتھ بریڈ فورڈ یو نیورسٹی سے پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کی ڈگری بھی حاصل کی, ١٩٩٩ میں موومنٹ فار پیس کی بنیا د ڈالی اور دنیا میں امن اور انصاف کی خاطر آواز بلند کی اس کا بنیا دی مقصد یہی تھا کہ کشمیر کے حق خود ارادیت اور وہا ں ہونے والی انسانی حقوق کی پا مالی کو روکتے ہو ئے دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے بھرپور جد وجہد کی اور اس حوالہ سے برسلز میں خاصے متحرک بھی رہے۔اس وقت کے بیلجئم میں پاکستان کے سفیر طارق فاطمی کے ساتھ مل کر امن کے لیے بھرپور کام کاج کیا کئی سوشل اور انڈسٹریل تنظیمات کے ساتھ منسلک ہیں اور سکولز کے گورنز کے طور پر تعلیمی شعبہ میں بھی خدما ت پیش کر رہے ہیں۔ سید نذر عبا س شاہ نے معروف کالم نگا ر و نوجوان صحافی  ایس ایم عرفان طا ہر کو موجود حالا ت کے تنا ظر میں انٹرویو دیتے ہو ئے کہا کہ  دہشتگردی ، بدامنی اور افراتفری روکنے کے لیے کوئی اتنی بڑی سائنس یا تجربے کی ضرورت نہیں ہے عدل قائم کردو امن خود بخود قائم ہو جا ئے گا ۔انہو ں نے کہاکہ بر طانیہ جو دنیا کی سپر طاقتو ں میں شامل ہے اس ملک میں عیسائی ، یہو دی ، مسلمان ، ہندو ، سکھ ، بہا ئی ، قادیا نی اور دیگرز تمام مذا ہب کے لوگ بستے ہیں لیکن یہا ں پر ہر کوئی دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتا ہے کیونکہ اس معا شرے میں عدل قائم ہے جس کی وجہ سے فطری طو ر پر یہا ں امن دکھائی دیتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ عراق ، سریا ، شام اور دیگر اسلامی ممالک دراصل عالمی سازش کا شکا ر ہیں پو ری دنیا کو اس با ت کا شعور ہے کہ ان علا قوں میں فروعی اور فرقہ وارانہ فساد پایا جاتا ہے ان تمام معاملا ت کے پیچھے کوئی نہ کوئی طا قت ضرور ہے جو انہیں حل کی طرف نہیں بڑھنے دیتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ واقعہ میں حقیقت ہے جس سے کبھی بھی منہ نہیں موڑا جا سکتا ہے کہ مسلمان آپس میں پھوٹ کا شکا ر ہیں جس کی وجہ سے یہ خرابی پیدا کی جا رہی ہے اور اس سا رے ماحول کو حکمت عملی اور دانائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے دنیا کے کئی ممالک مسلمانو ں کو کمزور کرنے اور انہیں پستی و تنزلی کے گہرے کنویں میں دھکیلنے کی خا طر خطے میں اسرائیل یعنی یہو دی لابی کو ٹھیکیدار بنانا چا ہتے ہیں تا کہ مختلف سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کے زریعہ سے مسلمانو ں کے گلے میں بدنامی کا طوق لٹکا دیا جا ئے اور ہر کوئی ان پر دہشت و وحشت کا لیبل لگا کر انہیں اپنے جبر کا نشانہ بناتا رہے ۔ انہو ں نے کہاکہ مضبو ط سازشوں کے زریعہ سے مشرق وسطی کی عسکری قوت ختم کرکے انہیں شعیہ سنی فسادات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ وہی کر رہے ہیں جو اس عالمی سازش کا حصہ ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ دنیا بیدا ر ہو چکی ہے صرف را ئے عامہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے مسلمان طبقہ اپنی جانچ پڑتال خود ہی کر لے تو بہتر ہے کیو ں کے با ہر سے آنے وا لے نت نئے عزائم لیکر آتے ہیں جو منفی یا مثبت کچھ بھی ہو سکتے ہیں انہو ں نے کہا کہ جہا ں عالمی قوتو ں کے مفادات ہو تے ہیں تو وہا ں پر عظیم انسانی حقوق کی با ت کی جا تی ہے اور جہا ں پر ان کے مفادات نہیں ہو تے ہیں تو وہا ں سب کچھ جا ئز قرار دیتے ہو ئے گہرے سکوت کا اظہا ر کیا جا تا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کیا فلسطین اور کشمیر میں انسان نہیں بستے ہیں کیا وہا ں پر زندگی کی علا ما ت نہیں ہیں کیا وہا ں کے باسیو ں کا خون پا نی ہے جہا ں پر لاکھوں انسان شہید ہو چکے ہیں جہا ں روز ہی عصمتیں لوٹی جا تی ہیں اور بچے یتم اور عورتیں بے وائیں ہو تی ہیں وہا ں پر کسی انسانی حقوق اور ظلم و جبر کی با ت اٹھا ئی جا تی ہے بلکہ ان دونو ں اہم مسائل کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے درحقیقت عالمی منڈی کے خیال میں محض مفادات اور معشیت کی جنگ ہے اور کچھ بھی تو نہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ یہا ں کمزور طا قتور کے سامنے بے بس ہے کشمیری پا کستانی حکومت کے سامنے بے بس ہیں اسی طرح پاکستانی حکومت آئی ایم ایف کے سامنے بے بس ہے انہو ں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کا استحکا م بے حد ضروری ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے یہ نا حق قتل کی اجا زت نہیں دیتا ہے جنگ کیے بغیر بھی اپنے مقاصد حاصل کیےجا سکتے ہیں ۔ قائداعظم محمد علی جنا ح نے بغیر جنگ کیے پاکستان بنا دیا گا ندھی نے لڑائی کے بغیر اقتدار حآصل کرلیا اسی طرح امن فہم و فراست اور تدبر سے ہر پیچیدہ سے پیچیدہ مسئلہ بھی با آسانی حل کیا جاسکتا ہے مسئلہ کشمیر پر محض کمیٹیا ں بنا دینے سے اور پیسے بٹورتے رہنے سے کچھ نہیں ہو گا جب تک حکمران مخلص نہہں ہو ں گے اور عوام کو اس مسئلہ کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہو گا تو یہ مسئلہ جو ں کا تو ں ہی چلتا رہے گااس پیچیدہ اور گھمبیر ترین مسئلہ کے حل کے لیے ایک سنجیدہ اور مخلص کوشش کی ضرورت ہے۔ انہو ں نے پاکستان کے موجودہ حالات پر با ت چیت کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان میں دراصل واقعہ ہی انقلا ب کی ضرورت ہے یہا ں پر معاشی انقلا ب کی ضرورت ہے یہا ں پر قانونی انقلا ب ، مہنگا ئی کے خلا ف انقلا ب ، بھوک اور افلا س کے خلا ف انقلا ب اور جمہو ریت کے استحکام کی خا طر ہر انقلا ب کی ضرورت ہے جس دیس کے رہنے والو ں کا جیسا مزاج ہوتا ہے انہیں اسی کے مطا بق ہی چلانا پڑتا ہے اس لیے جب تک انقلا بی اقداما ت پاکستان میں نہیں اٹھا ئے جائیں گے تو حقیقی تبدیلی اور نظام کی بہتری نا ممکن ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی اکیلا لیڈر اٹھ کر یکتا کچھ بھی نہیں کر سکتا ہے بلکہ اپنے ساتھ دوسرے ہم خیال ملا کر حالا ت میں بہتری اور ترقی لا ئی جا سکتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ فلسطین ہمارا قبل اول ہے اسے آزاد ضرور ہونا چا ہیے ہے لیکن ایک کشمیری ہو نے کے نا طے میرے لیے سب سے زیادہ مقدم اپنے دیس کی آزادی اور خود مختا ری ہے اقوام عالم میں یہ دو اہم مسئلے حل ہو جائیں تو امن کے حوالہ سے بے پنا ہ کامایبی حاصل ہو سکتی ہے۔ داعش کے پا س اسلحہ امریکہ کا ہے جس سے وہ دنیا کے امن کو تباہ کرنے میں تلے ہو ئے ہیں عالمی طا قتوں کی دوغلی پالیسیا ں انہیں بے حد نقصان پہنچا رہی ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ ہندوستا ن اور اسرائیل دہشتگردی کی تمام حدیں کراس کر رہے ہیں لیکن انہیں پو چھنے والا کوئی نہیں ہے جبکہ مسلمانو ں کے کسی بھی اقدام پر انہیں بے حد بدنام کیا جا تا ہے انہو ں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سب سے زیادہ مفاد پرستو ں نے نقصان پہنچا یا ہے وہ چا ہیں سیاستدان ہو ں ، جرنیل ہو ں ، مذہبی قائدین ہو ں یا عوام مختلف مکا تب فکر ہیں ۔ انہو ں نے نو جوانو ں کو اپنا پیغام دیتے ہو ئے کہا کہ اب برداشت کرنے اور مسلسل سہے جا نے کا وقت بیت چکا ہے اپنے حقوق کی خا طر اٹھ کھڑے ہو ں ظالم اور جا بر کے سامنے سر جھکا نے سے گریز کریں امن کے لیے ضروری ہے کہ جنگ کے لیے اپنے آپ کو تیا ر رکھا جائے لو گو ں کو جب ان کے حقوق مساوی طو ر پر نہ دیے جائیں تو وہ انتشار بد امنی اور افرا تفری کی طرف بڑھتے ہیں سب کو اگر مشترکہ طو ر پر منصفا نہ طریقے سے ان کے حقوق مہیا کر دیے جائیں تو نا حق قتل و غارت مظالم غربت جرائم اور تمام تر معاشرتی برائیا ں جنم لینے سے پہلے ہی اختتام پذیر ہو جاتی ہیں ۔
Short URL: http://tinyurl.com/jnjhh4z
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *