اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف ملک مظاہرے

Dr. Sajid Khakwani
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ڈاکٹر ساجد خاکوانی

یہودی ریاست اسرائیل کے صدرمقام تل ابیب میں حکومت کے خلاف مظاہروں کاایک نیاسلسلہ
چل نکلاہے۔بروزہفتہ 8ااپریل ،مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری حکومتی
عدالتی اصلاحات کے خلاف نعرے درج کیے ہوئے تھے اورسڑکوں پر ہزارہاکی تعدادمیں مظاہرہ
کرتے ہوئے شہری ڈھول بھی پیٹ رہے تھے۔مظاہرین کاکہناتھاکہ اسرائیلی حکومت ہرمعاملے میں
مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے،مظاہرین اپنے بڑے احتجاج کے بعد چھوٹے پیمانوں پر گلی محلوں میں
احتجاجی تحریک جاری رکھناچاہتے تھے لیکن تل ابیب پولیس کی درخواست پرانہوں نے
اپنادوسرامنصوبہ وقتی طورپر منسوخ کردیاکیونکہ پولیس کاموقف تھاکہ لبنان اور غزہ کی طرف سے
ہونے والے راکٹ حملے شہرمیں امن و امان کی صورتحال خراب کرسکتے ہیں۔اس سے اندازہ
کیاجاسکتاہے کہ ایٹمی طاقت اسرائیل جیسی ریاست اوراس کے باسی مٹھی بھراورتھوڑے سے نہتے
اوربے سروسامان وبے یارومددگارمسلمانوں سے کس حدتک خوفزدہ ہیں۔مظاہرین نے ہفتے کے دن
ایک بہت بڑی ریلی اوراس کے بعد شہرکی گلیوں میں لمبے دورانیے کے جلوس اورجلسوں کااہتمام
کیاتھالیکن موت کے خوف نے پولیس اورعوام دونوں کومجبورکردیاکہ وہ ریلی کے بعدکے جلسوں
سے رجوع کر کرلیں اورپولیس سربراہ کی خصوصی درخواست پرمظاہرین کی قیادت نے اپنی
رضامندی ظاہرکردی تاہم دن کے اوقات میں “شاہراہ کپلان”تل ابیب پرہونے والا مظاپرہ منسوخ نہیں
کیاگیا۔
یہ عدالتی اصلاحات اسرائیلی وزیراعظم بن یامین یتن یاہوکی تجویزکردہ ہیں،انہوں نے بحیثیت
وزیراعظم ۲۹دسمبر۲۰۲۲کوکابینہ میں یہودی آبادکاری کے بارے میں قسم کھائی تھی اور کچھ
اندرونی خلفشاراور خارجی تنقیدیں بھی اس قسم میں شامل تھیں۔۴جنوری۲۰۲۳کواس مقصدکے لیے
وزیراعظم نے ایک منصوبے کااعلان کیاجس میں ملک کی عدالت عالیہ کے کچھ قانونی فیصلوں کے
تعطل اورعدالت میں کچھ تعیناتیوں کے بارے کی تفصیل شامل تھی۔اس منصوبے کی تفصیل بتاتے
ہوئے اسرائیلی وزیرانصاف “یاروی لیون”نے کہاکہ اس منصوبے سے عدالتی نظام جہاں مضبوط
ہوگاوہاں عوام کابھی عدلیہ پر اعتماد بحال ہوجائے گا۔۵جنوری۲۰۲۳کوتل ابیب میں تعینات امریکی
سفیرنے اس منصوبے پراپنےتحفظات کااظہارکیا۔اس سے اندازہ کیاجاسکتاہے امریکہ کس حد تک
اسرائیل کے داخلی معاملات میں دخیل ہے۔۱۲جنوری۲۰۲۳کو اسرائیلی عدالت عالیہ کے قاضی القضاۃ
“ایسترہوط”نے کھل کراس منصوبے کی مخالفت کی اور کہاکہ اس منصوبے کے باعث عدلیہ مفلوج
ہوجائے گی اور جمہوریت کوشدیدخطرات لاحق ہوجائیں گے۔اسرائیلی عدالتی سربراہ کے اس بیان نے
پورے ملک میں جلتی پر تیل کاکام کیا اوران ساری محلاتی سازشوں کابھیانک نتیجہ اس وقت
ظاہرہوااجب ۱۴جنوری۲۰۲۳کو اس منصوبے کےخلاف ملک گیرمظاہرے پھوٹ پڑے لیکن
وزیراعظم نے ان مظاہرین کے موقف کومسترد کردیا۔

اس وقت پوری ریاست اسرائیل بری طرح سے اس بحث میں الجھ چکی
ہے،عوام،حکومت،حزب اختلاف اوراخبارات و معاشرتی ذرائع ابلاغ سب کے سب عدالتی مجوزہ
اصلاحات کی اس ناحل گتھی کوسلجھانے میں لگے ہیں۔بادی النظرمیں واضع طورپرمحسوس ہوتاہے
کہ اسرائیلی حکومت نے وقتی طورپر اس معاملے کودبانے کے لیے فلسطینی مسلمانوں پر مشق ستم
جاری کردی ہے۔چنانچہ رمضان جیسے محترم مہینے میں اسرائیلی فوج نے بیت المقدس جیسی محترم
عبادت گاہ میں گھس کرمسلمانوں پر حالت نمازمیں تشددکیا اور ان پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے
میں شہادتیں بھی ہوئیں اورگرفتاریاں بھی عمل میں آئیں اور زخمیوں کاتوکوئی شمار ہی نہیں۔اسی
دوران دویہودی عورتوں کی ہلاکت بھی دیکھنے میں آئی اوران کی والدہ زخمی حالت میں ہسپتال میں
داخل کرائی گئی۔اسرائیلی فوج کادعوی ہے کہ یہ خواتین اپنی گاڑی میں محوسفرتھیں کہ لبنان سے
حملہ آورراکٹ سے ان کانشانہ لیاگیا۔اس وقت اسرائیلی حکومت اورذرائع ابلاغ ان عورتوں کی ہلاکت
کوایک عالمی انسانی مسئلہ بناکر پیش کررہے ہیں اور اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کاجواز بنانے کی
بھوندی سعی میں گرفتارہیں۔اسی طرح ایک اطالوی سیاح کی موت کاذمہ داربھی ایک مسلمان
کوقراردیاجارہاہے جو تیزرفتارگاڑی کوپارک میں چڑھالایااورایک ماراگیااورسات زخمی ہوگئے۔جب
کہ یہ سب اس لیے ہورہاہے عدالتی اصلاحات کے بھیانک نتائج سے عوام کی توجہ ہٹائی جاسکے اور
پس پردہ اسرائیلی حکومت اپنے مکروہ عزائم کومکمل کرسکے۔ان حقائق سے مترشح ہوتاہے کہ
صہیونی قیادت صرف مسلمانوں اورپوری دنیاکی ہی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکتی بلکہ اپنی عوام
کو بھی بے وقوف بناکر اپنے عالمی استحصالی منصوبوں کوپوراکرتی ہے۔اس وقت جب کہ عوام
سڑکوں پرہیں اورشاہراہیں عوام کے جم غفیرکے باعث بندہوچکی ہیں تواسرائیلی پولیس عوام سے اپیل
کرتی پھررہی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کاروائیوں کے لیے فوج کی گاڑیوں کوچونکہ فوری
طورپر متحرک ہوناپڑتاہے اس لیے سڑکیں بندنہ کی جائیں،یعنی مسلمانوں کوآڑ بناکر اپنے مذموم
مقاصد پورے کیے جاتے ہیں۔
جنوری سے آج دن تک عدالتی اصلاحات کی یہ جنگ اسرائیل کے ایوانوں سے سڑکوں تک
آچکی ہے اور اب اس جن کو بوتل میں بندکرنے لیے بیت المقدس کے مسلمانوں اور لبنان سے حملہ
آورراکٹوں کو بطور ہتھیاراستعمال کیاجارہاہے۔اسرائیلی ریاست اندر سے کس حد شکست و ریخت
،پژمردگی اورزوال کاشکارہوچکی ہے، اس امرکااندازہ لگانے کے لیے یہی خبرکافی ہے کہ ان
مظاہروں میں اسرائیلی فوج کے محفوظ دستےاور اسرائیلی عسکری فضائیہ کے اڑان کار
اورخصوصی تربیت یافتہ جتھے بھی شامل ہیں۔ جب کہ پوری دنیامیں کم ازکم افواج توحکومتی اداروں
کے دفاع پر پختہ کارہوتی ہیں جب کہ یہاں منظم افواج بھی عوام کے شانہ بشانہ مظاہرین کے ساتھ
شامل ہیں اورانہوں نے برملا دھمکیاں دی ہیں کہ اگر عدالتی اصلاحات کوروکانہ گیاتووہ اپنے فرائض
سے دستبرداری کااعلان کر کے ریاستی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوچکیں گے۔پولیس نے اپناموقف
بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت چونکہ اسرائیلی افواج حالت جنگ میں ہیں اس لیے مظاہروں کوختم
کیاجائے تاکہ سڑکیں کھلی رہیں اورافواج کے گاڑیاں بغیرکسی رکاوٹ کے مسلمانوں پر حملہ
آوررہیں۔جودوسروں کے لیے گڑھاکھودتاہے پہلے خوداس میں گرتاہےکے مصداق جو اسرائیل ساری
دنیامیں قتل و غارت گری اور فسادفی الارض کے لیے سازشوں کاگڑھ تھاآج اپنی ہی سرزمین میں

بدترین خلفشارکاشکارہوچکاہے اوراسرائیل کی حکومت اپنی ہی بقاکی جنگ لڑرہی ہے۔اوراس جنگ
میں حکومت اورریاست دونوں کازوال اوراختتام نوشتہ دیوارہے،ان شااللہ تعالی۔

Short URL: https://tinyurl.com/22tyol5x
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *