میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن

M. Sarwar Siddiqi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ایم سرورصدیقی
جب کشمیرکا تذکرہ ہوتاہے مجھ جیسے پاکستانی کا دل دھڑکنے لگتاہے شاید کشمیرکی محبت سانسوںمیں بسی اور خون میں رچی ہوئی ہے۔ کبھی کبھی تنہائی میں سو چتاہوں وہ لوگ کتنے عظیم ہیں جو کسی کاز کےلئے متحرک رہتے ہیں دراصل متحرک رہناہی زندگی کی علامت ہے کشمیرکاز کےلئے جن شخصیات نے اپنی زندگی وقف کررکھی ہے جنہوںنے اپنی خداداد صلاحیتیوںسے اس ایک تحریک کو دنیا کی سب سے بڑی آزادی کی تحریک بنا دیا وہ کتنے عظیم لوگ ہیں دنیا جانتی ہے کہ ایک طویل عرصہ سے کشمیری مسلمان بھارتی مظالم کا شکار ہیں ۔جنت نظیر وادی میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے ۔کشمیریوں کی جدو جہد کو ریاستی جبر سے کچلنے کےلئے آئے روز مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے کشمیر ایک ایسا سلگتا ہوا سنگین ایشو جو عالمی ضمیر کا امتحان بن کررہ گیا ہے ۔ تاریخی اعتبار سے جموں و کشمیر بھارت کی شمالی جانب مسلم اکثریت کی حامل جنت نظیروادی ہے جس کا بیشتر علاقہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں ہماچل پردیش اور پنجاب، بھارت، مغرب میں پاکستان اور شمال اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ جس پر بھارت نے پون صدی سے غاصبانہ جما رکھاہے اس لئے پاکستانی اور کشمیری برادری وادی ¿ جموں و کشمیر مقبوضہ کشمیر کے نام سے پکارتے ہےں۔جموں و کشمیر تین حصوں جموں، وادی کشمیر اور لداخ میں منقسم ہے۔ سری نگر اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دار الحکومت ہے۔ وادی کشمیر اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ لداخ جسے “تبت صغیر” بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ وادی میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کی دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازعہ قرار دیا گیا ہے۔بھارت کے آئین کے آرٹیکل 370 اور پاکستانی آئین کے آرٹیکل 257 کے تحت کشمیر آئینی طور پر کسی ملک کا حصہ نہیں۔ بھارتی تسلط میں مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد بھارتی ظلم وبربریت کیخلاف جدو جہد کررہے ہیں اور بھارت نے خود اقوام ِمتحدہ کو کہا تھاکہ کشمیریوںکو حق ِ خود ارادیت کا حق دیا جائے وہ پاکستان یا بھارت جس کے ساتھ رہنا چاہیں اس کی اجازت دی جائے بعد میں بھارت اس سے مکرگیا اور کشمیریوںپر ظلم کے پہاڑ توڑ دالے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوںکو بھارتی فوج نے آزادی مانگنے کی پاداش میں شہید کرڈالا۔ دنیا بھرکے کشمیری مسلمان برس ہا برسوں سے انپے حق ِ خودارادیت کےلئے جدوجہد کررہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی حکومت نے ان پر عرصہ ¿ حیات تنگ کردیا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تلک ایک لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اس تحریک کو ایک نئی زندگی دے چکے ہیں۔ ہزاروں مرد وزن لاپتہ ہیں۔ ان گنت بھارتی جیلوں،عقوبت خانوں یا ان کی خفیہ ایجنسیوںکی تحویل میں ہیں اس جدو جہد کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ نصف صدی سے زیادہ مدت سے کشمیر کی ہزاروںبیٹیوںکی عزت پامال کردی گئی ۔لاکھوں افراد معاشی اعتبار سے تباہ ہو چکے ہیں لیکن دنیا کے منصفوںکے کان سے جوں تک نہیں رینگتی۔۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموںاور نام نہادعلمبرداروںکو جانوروںپر ہونے والاظلم تو دکھائی دیتاہے لیکن کشمیری مسلمانوںپر گذرتی قیامت دکھائی نہیں دیتی شاید وہ اندھے ،گونگے اور بہرے بن چکے ہیںانہیں مقبوضہ کشمیرپر بھارت کا غاصبانہ قبضہ بھی نظر نہیں آتا ۔کشمیریوںکے حق استواب ِ رائے کےلئے اقوام ِ متحدہ کی قرار دادوںکا بھی احترام نہیں ۔اور تو اور بات بے بات پرعالمی طاقتوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا معمول کی بات ہے لیکن آج تک انسانیت کی توہین پر ان کا کوئی ردِ عمل نظر نہیں آتا بلکہ وہ کشمیر کی جدوجہد کو”دراندازی“ اور کشمیری مجاہدین کو” اتنت وادی“ کا نام دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ پاکستان اورکشمیری حریت پسندباقاعدہ فریق ہیں جن کی مرضی کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حق قابل ِقبول نہیںدنیا بھر کے کشمیریوں اور پاکستانی قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھارت ۔کشمیریوں کی رائے حق دہی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوجیں مقبوضہ وادی سے واپس بلائے اور کشمیریوںکو اپنی قسمت کا فیصلہ خو دکرنے کاحق دےاجائے یہ بھارت کے اپنے وسیع تر مفاد میں ہے تنازعہ ¿ کشمیر با عزت حل کرنے سے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ۔جتنی بڑی رقم بھارت اپنے جنگی جنوںپر صرف کررہا ہے اس سے بھارت میں بہت سے عوامی بھلائی کے کام کئے جا سکتے ہیں اس طرح پاکستان بھی اپنے دفاع کےلئے جو خطیر رقم خرچ کرنے پر مجبورہے اس سے دونوںممالک میں غربت ختم کرنے کے لئے بہترین پلاننگ کی جا سکتی ہے انسانیت سے پیارکرنے والوںنے ہمیشہ کشمیری مسلمانوںپر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلندکی ہے اور اسی وجہ سے بھارتی مظالم بے نقاب ہورہے ہیں ۔ایک اور بات دنیا میں ریاستی جبر،دھونس ،دھاندلی اور ظلم سے کسی کو زیادہ دیر تک محکوم نہیں رکھا جا سکتا یہ فطری بات ہے جس چیز کو جتنا دبایا جائے وہ اتنی ہی تیزی سے ابھر تی ہے بھارتی حکمرانوں نے ۔کشمیریوں کو رائے حق دہی سے محروم کرکے بر ِصغیرپاک و ہندکے ایک ارب انسانوں کا مستقبل داﺅپر لگا دیاہے حالانکہ بر ِصغیرکے لوگ امن چاہتے ہیں کیونکہ امن میں ہی ہم سب کی بقائ۔ عافیت اور سلامتی ہے کاش!بھارتی حکمران دل کی آنکھیں کھول کرغور کریں تو محسوس ہوگا امن سب سے بڑی نعمت ہے۔ مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے اور دنیا کے منصفوںکی آنکھیں کھولنے کےلئے ہر حریت پسند کے دل میں حق و انصاف کی یہ شمع تاقیامت جگمگاتی رہے گی اسی لئے آرپارکشمیری ہمیشہ گنگناتے رہتے ہیں
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن

Short URL: http://tinyurl.com/y6obhjy3
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *