نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقیناًاس سے واقف نہیں ہوں گے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا۔بجپن میں نے بھی شوق سے پڑھی اور سنیں آپ
اس نے کہا عجیب شعرہے ؛ مجھ کوڈرہے چاندپر بھی آدمی منتقل ہو جائے گا طبقوں سمیت میں نے کہا ایساہونا عین ممکن ہے۔۔۔اس معاشرہ میں قدم قدم پر طبقاتی سٹیٹس موجودہے جس سے اب چھٹکارا پانا محال ہے ۔
اکثر سوچتاہوں کیا علامہ اقبال ؒ نے ایسے ہی پاکستان کا خواب دیکھا تھا ۔۔یا پھربابائے پاکستان قائدِ اعظم ؒ محمدعلی جناح نے ایسا ہی پاکستان بنانا چاہتے تھے پاکستان کے قیام کے وقت دنیا کی سب سے بڑی ہجرت
تمام سیاستدان جمہوریت ۔۔ جمہوریت کا راگ الاپتے نہیں تھکتے، بیشتر حلق پھاڑکر پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے چیختے ہیں، زیادہ تر آئین اور قانون کی باتیں کرتے ہیں تو میری ہنسی نکل جاتی ہے کہ ان لوگوں نے عوام
قبروں کی حرمت یاخوف اب دلوں سے رخصت ہوگیاہے یہ الگ بات کہ بااثرلوگوں نے مالِ غنیمت سمجھ کر قبرستانوں پرقبضے کرلئے ہیں شہروں اور دیہاتوں کے درمیان کوئی تمیز نہیں حکومت بھی اس طرف توجہ کرنے سے گریزاں، گریزاں۔۔اکثروبیشتر
ہمیشہ کہا جاتاہے کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اکثریت آبادی کا حال اور حالتِ زار دیکھ کرہر دیکھنے والی آنکھ اور سننے والے کان کو یقین آجاتاہے کہ واقعی پاکستان غریب ملک ہے لیکن دنیاکو اس بات پرمطلق یقین
میں اپنے ایک دوست کو ملنے گیا شاندار دفتر کا دروازہ بند ۔۔باہر اردلی بیٹھا’’ صاحب ‘‘کے ملنے والوں کو بتا رہا تھا آج ملاقات نہیں ہو سکتی صاحب کا کہناہے مجھے کوئی بھی ڈسٹرب نہ کرے ۔۔حتیٰ کہ وہ
سانحۂ پشاور کی تفصیلات سامنے کیا آئیں لگتاہے جیسے اندر سی کچھ ٹوٹ گیاہے اتنی سفاکی ۔۔اتنی درندگی اور اتنا ظلم کہ ظلم میں شرما جائے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے دہشت گردوں کو شہر شہر چوراہوں پر پھانسی پر
آپ نے گھپ ٹوپ اندھیری رات میں جگنوؤں کو چمکتے تو دیکھاہوگاروشنی کی کرنیں جگنوکے جسم سے پھوٹتی ہیں تو ایک عجب بے نام سااحساس ہوتاہے اور قدرت کے اس کمال پر حیرت بھی۔۔۔کالی رات میں جگنوکو دیکھ کر یہ
سجادحیدر یلدرم نے توکہا تھا مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ جن کی وقت بے وقت کی ملاقاتوں سے ایک نستعلیق سے ادیب کا جینا حرام ہوگیاتھا۔لیکن کوئی مشورہ دے سکتاہے ہم کیا کریں۔۔۔کوئی تدبیر سوجھتی ہے نہ کوئی طریقہ ہی