ایک امریکی صدرنے پاکستان کو پتھرکے دور میں دھکیلنے کی دھمکی دی تھی اس کے ہاتھوں تو ہماری بچت ہوگئی لیکن ہمارے حکمران ہمیں جیتی جان زبردستی پتھرکے دور میں دھکیلنے کیلئے بھرپور توانائیاں صرف کررہے ہیں شاید امریکی ایجنڈے
پاکستان کی تاریخ کے تین کردار ایسے ہیں جن کو سامراجی طاقتوں اور اسلام دشمنوں نے عبرت کا نشان بنانے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زورلگادیا سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان کا جرم کیا تھا؟ کیا اپنے وطن سے
آنسوکئی قسم کے ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ مگرمچھ کے آنسومشہورہیں نہ جانے کس نے اس کریہہ المجسم کو روتے دیکھ لیا اور مشہورکردیا حالانکہ رونا اور آنسو بہانا دو الگ الگ باتیں ہیں لیکن سب سے خوفناک
میں اپنے ایک دوست کو ملنے گیا شاندار دفتر کا دروازہ بند ۔۔باہر اردلی بیٹھا’’ صاحب ‘‘کے ملنے والوں کو بتا رہا تھا آج ملاقات نہیں ہو سکتی صاحب کا کہناہے مجھے کوئی بھی ڈسٹرب نہ کرے ۔۔حتیٰ کہ وہ
کچھ لوگوں کا خیال ہے پاکستان کو بحرانوں کی سرزمین بھی کہا جا سکتا ہے ہر سال کوئی نہ کوئی بحران ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتاہے اور نقصان صرف اور صرف عوام کا ہوتاہے زیادہ تو بحران’’ ارینج‘‘
ایک دانشورنے کہا تھا جھوٹ کی تین قسمیں ہوتی ہیں جھوٹ۔سفید جھوٹ اور اعدادوشمار موجودہ وفاقی حکومت نے جو اپنا چوتھا بجٹ پیش کیا ہے اسے اعدادوشمارکا گورکھ دھندہ کہا جا سکتاہے اس بجٹ میں وزیرِ خرانہ اسحاق ڈار نے
پانچویں مغل بادشاہ شہاب الدین محمدشاہ جہاں کو۔۔۔ کون نہیں جانتا دنیا کے سات عجائب میں شامل ایک عجوبہ تاج محل اسی نے تعمیر کروایا تھا لاہورکا شالامارباغ ،جامعہ مسجد اور لال قلعہ دہلی بھی اسی کے شاہکارہیں شاہ جہاں
یہ یکم جنوری 1990 ء کی بات ہے جب جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے ایک تقریب کے دوران بھارتی ظلم و ستم کے خلاف کشمیری مسلمانوں کے ساتھ5فروری کو عالمی سطح پر یومِ اظہارِ یکجہتی منانے کا
کاروباری سلسلہ میں کئی روز گھرسے باہر رہنے کے بعداس نے بیوی بچوں کیلئے کپڑے،چھوٹی کیلئے پیاری سی گڑیا اور دیگر ضروری سامان خریدا شاپنگ کرتے کافی دیر ہوگئی ریل نکلنے کا وقت ہو چلاتھا وہ بھا گم بھاگ ریلوے
اس نے اپنی تنی گردن بمشکل ہلاتے ہوئے سرکو جنبش دی ۔۔۔میں کچھ نہیں کرسکتا اور میزپر فائلوں میں مگن ہوگیا۔۔۔وہ ایک بڑے ادارے کا با اختیار افسر تھا چھوٹے موٹے مسئلے مسائل چٹکی بجاتے ہی حل کرنے پر قادر