وقت

Print Friendly, PDF & Email

وقت تحریر۔تبسم فاطمہ رضوی، کراچی
وقت ظآلم ہے کہ مہرباں فیصلہ کیسے ہو کبھی یہ ڈھیر ساری خوشیاں دامن میں بھر دیتا ہے اتنے پھول بکھیر دیتا ہے آپ کے اطراف کہ دامن میں سمیٹنا مشکل ہوتا ہے آنکھوں میں رنگ،لب پہ کلیاں چال میں لاپرواہی بے نیازی،دل کو قرا ر،نظر کو خمار فکر کو نکھار اور زندگی کو سنوار دیتا ہے،،اور پھر !اور پھر اتنا بڑا ڈریکولا بن جاتا ہے کہ رنگ و نور سے سجے بدن خوشبو سے مہکتے ذہن شوخی سے چمکتی آنکھوں اورلگن سیعنابی ہونٹوں کا سارا لہو ایسے پی جاتا ہے،جیسے دیمک کاغذ کو چٹ کر جاتی ہے آنکھوں میں دکھ کی انگیٹھیاں جلا کے دل کی دھڑکن کو جکڑ لیتا ہے سانس لینا دشوار کر دیتا ہے روح تک کو فگار کر دیتا ہے اور پھر!یہی وقت اپنے تمام لگائے ہوئے زخموں پہ مرہم بن کے ایسے بیٹھ جاتا ہے جیسے پانی میں ریت،پھولوں پہ بھنوارا،بالوں پہ گجرا آنکھوں میں کجرا ہونٹوں پہ خاموشی سوچوں پہ اداسی،ہائے وقت تو آخر ہے کیا؟ کیوں صدیوں سے انسان کے پیچھے پڑا ہے چین سے جینے کیوں نہیں دیتا، جا چلا جا!چلا جا بخش دے ہمیں بخش دے۔
جکڑا تھا بہت زور سے لمحوں کو مگر وقت 
دامن مرے ہاتھوں سے چھڑا کر ہی رہا ناں 

Short URL: http://tinyurl.com/y2bz6d2t
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *