ع سے عورت

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: صباء معراج، تلہ گنگ
عورت انتہائی منافق مخلوق ہے۔اپنی سرخ آنکھوں کے اندر سے چھلکتی خاموش اور بھیگی اداسی کو کیسے چھپانا ہے یہ وہ اچھی طرح جانتی ہے۔اسی لیے تو ع سے عورت و سے وہمی ر سے رشتوں میں ت سے تعلقات کو قائم رکھنے لیے سر توڑ محنت کرتی ہے۔حالانکہ اسے صنف نازک کہا گیا ہے لیکن یہ نازک نہیں ایک پتھریلی چٹان کی طرح ہوتی ہے۔اس سے ٹکرانے والا خود کو زخمی کر لیتا ہے۔یہ محبت میں جان دے بھی دیتی اور لے بھی لیتی ہے۔لیکن نفرت بہت بری کرتی ہے۔جس کو دل کی سلطنت کے تخت پر ایک دفعہ بٹھا دے خود اس کی غلام بن جاتی ہے اس کے لیے اپنی انا اور عزت نفس کا خون کر دیتی ہے لیکن جس کو نظروں سے گرا دے اسے کہیں کا بھی نہیں چھوڑتی۔عورت چاہے تو نسلیں سنوار دیتی ہے جیسا کہ برنارڈ
شاہ نے کہا تھا،”تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں اچھی قوم دوں گا”تمام صدیقین۔اور شہداء و اولیاء کو ان کے مقامات تک پہنچانے والی بھی عورتیں تھیں۔اور بڑے بڑے نیکوکاروں کو بہکانے والی بھی عورت ہی تھی۔عورت چاہے تو نسلیں بگاڑ بھی سکتی ہے اور سنوار بھی سکتی ہے۔لیکن کوئی عورت کتنی اچھی ہے اس کا فیصلہ کوئی نہیں کر سکتا بلکہ ان سب کی بنیادی وجہ عورت سے وابستہ مردوں پر ہوتا ہے چاہے وہ اس کے ساتھ جس بھی رشتے سے منسلک ہوں۔ لیکن ایک بات بہت اہم ہے جیسے ایک مرد کی تعلیم ایک فرد کی تعلیم ہے جبکہ ایک عورت کی تعلیم پورے معاشرے کی تعلیم ہے بالکل اسی طرح جب کوئی مرد بگڑتا ہے تو عورت تباہ و برباد ہوتی ہے لیکن جب عورت بگڑتی ہے تو مرد کی نسلیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔عورت بیک وقت بہادر شیرنی اور کمزور ہرنی ہوتی ہے۔بہادری کرنے پہ آئے تو پوری دنیا سے ٹکر لے کے اپنا حق چھین لیتی ہے۔اور بزدلی پہ آئے تو اپنا آپ داؤپہ لگا دیتی ہے لیکن اپنا حق نہیں مانگتی۔

Short URL: http://tinyurl.com/y2lujdo4
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *