شادی کس سے کریں…

Imran Ahmad Rajpoot
Print Friendly, PDF & Email


  تحریر: عمران احمد راجپوت

عنوان: شادی کس سے کریں…!

اللہ رب العزت نے مرد عورت کو فطری جذبات کی تسکین اور نسلی ارتقاء کے حصول کیلئے شادی جیسے بندھن میں باندھ کر ایک جانب خواہشاتِ نفسانی کی جائز طریقے سے تکمیل فرمائی دوسرے جانب معاشرے میں پھیلنے والی بے راہ روی اور معاشرتی بگاڑ کا سدباب بھی کیا۔ میاں بیوی کے درمیان قائم اِس مقدس رشتے میں اللہ رب العزت نے پیار و محبت کی وہ مٹھاس رکھی ہے جسکی لذت کو دنیا کی کسی شیرینی میں محسوس نہیں کیاجاسکتا۔
یہی وجہ ہے دنیا میں جنم لینے والا ہر وہ رشتہ جسکی کونپلیں اِسی پاک رشتے کے وجود سے پھوٹتی ہیں دنیا میں اپنا پہلا پیغام” پیغام ِاُلفت” لیکرپیدا ہوتا ہے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مرد عورت کے درمیان فطری جذبات کی آغوش میں پنپنے والا یہ رشتہ اُتنا ہی نازک ہے جتنا انسانی وجوداپنی مضبوط اقامت و فراست کے باوجودہر لمحہ غیر یقینی صورتحال میں گھرا نظر آتا ہے۔
موجودہ معاشرے میں ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہم اِس رشتے کی نزاکت کا اندازہ بخوبی لگاسکتے ہیں۔
معاشرے میں تعلیم کی کمی اورگھروں میں بہتر معاشرتی تربیت نہ ہونے کے سبب نکاح جیسے اہم بندھن میں بندھتے وقت کوتاہی کربیٹھتے ہیں اور خود کو گمراہیوں کے ایسے گھپ اندھیروں میں داخل کرلیتے ہیں کہ اپنی اچھی خاصی زندگی کو خود ساختہ عذاب میں مبتلا کرڈالتے ہیں اور ساتھ ساتھ اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی نہ فرمانی کرکے آخرت میں بھی عذابِ الٰہی کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ اس طرح اپنی لاعلمی اور ناسمجھی کی بنا پر دنیا و آخرت دونوں ہی تباہ کرڈالتے ہیں۔
لڑکا لڑکی نکاح جیسے خوبصورت بندھن میں بندھنے سے پہلے خود کو پہچانیں اپنی ذہنی سظح کا اندازہ لگائیں تاکہ زندگی کا ساتھی چننے میں آسانی رہے ایک کامیاب اور خوبصورت زندگی گزارنے کیلئے ضروری ہے کہ کسی ایسے ہمسفر کا انتخاب کیا جائے جوآپ کا ہم خیال ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی سطح پر بھی آپ کا ہم پلہ ہو۔ ہمارے معاشرے کا یہ ایک بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ ہم ایک ایسے شخص کے ساتھ پوری  زندگی گزارنے کی حامی بھرلیتے ہیں جس کے ساتھ ہم نے ایک وقت میں آٹھ سے دس گھنٹے بھی نہیں گزارے ہوتے لہذا جب دونوں ایک دوسرے کی زندگی میں مکمل طریقے سے داخل ہوتے ہیں تو ذہنی کیفیت کا اندازہ ہونے لگتا ہے۔ بعد میں پتا چلتا ہے کہ سامنے والا ہم سے بالکل مختلف ہے اُس کے سوچنے کا معیار اُس کے پرکھنے کا معیار اُس کے خیالات اُس کے تصورات سب مختلف ہیں ایسے میں کامیاب زندگی گزارنے کا خواب ٹوٹ جاتا ہے آنکھوں میں سجے خوبصورت سپنے بکھرنے لگتے ہیں یقینایہ لمحہ دونوں کے لئے قربناک ہوتا ہے کیونکہ دونوں ہی اِس کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں اور یہ صرف اِس وجہ ہوتاہے کہ ہم انتخاب میں چوک جاتے ہیں اُس وقت ہماری ترجیحات کچھ اور ہوتی ہیں ہم لڑکے کا انتخاب کرتے وقت اُسکے تعلیمی معیار کو اس کی پرسنلٹی کے ساتھ ساتھ اُس کی پرکشش تنخواہ سے مانپتے ہیں مادری زبان سے زیادہ ہم انگلش میں ہم کلامی سے امپریس ہوتے ہیں ہم لڑکی کا انتخاب کرتے وقت اپنا سب کچھ گوری رنگت اور خوبصورتی پر تیاگ دیتے ہیں اُس وقت اچھے اچھے بے عقل ہوجاتے ہیں اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کرنے میں انتہائی کوتاہی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ نتیجتاً ہمارے پاس دو ہی راستے بچتے ہیں ایک کمپرومائز دوسرا علیحدگی۔۔۔اکثروبیشتر لوگ کمپرومائز کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور اچھی خاصے ہنسنے والے بولنے والے ایک بے مقصد لاحاصل خاموش زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جوبعد میں ایک تباہ کن اور شکست خوردہ معاشرے کو جنم دیتا ہے آج ہمارے معاشرے میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ نوجوان شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح انتہا ء کو پہنچ چکی ہے آج ہر نوبیاتا جوڑا زندگی سے مایوس نظر آتا ہے جس کی اصل وجہ آپس میں ذہنی ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے۔
جبکہ ایک بہترین زندگی گزارنے کے لئے ہمیں ایک اچھے سچے اور مخلص دوست کی ضرورت ہوتی ہے ایک ایسا دوست جو بالکل ہمارے جیسا ہو جس میں ہم اپنے آپ کو دیکھ سکیں جس کی آنکھوں میں ہم اپنے خوابوں کی تعبیر جان سکیں جس کے ساتھ ہم ہنس سکیں جس کے ساتھ ہم مسکرا سکیں جس کے ساتھ ہم کھل کھلا سکیں اللہ رب العزت فرماتے ہیں میاں بیوی ایک دوسرے کی اُوڑھنیاں ہیں وہ تم سے کھیلےتم اس سے کھیلو.
لہذا شادی جیسے اہم بندھن میں بندھنے کے لئے ضروری ہے کہ انتخاب کرتے وقت اپنا ہم خیال تلاشیں آپس میں ذہنی ہم آہنگی کا ہوناانتہائی ضروری ہے۔
اِس کے علاوہ دونوں کا ذہنی طور پر میچور ہونا بھی انتہائی ضروری ہے جنھیں زندگی کےاہم فیصلے کرنے کا بخوبی ادراک ہو. اس حوالے سے اللہ رب العزت سورۃ البقرۃ میں واضح طور پر فرماتے ہیں کہ جب تم  بلوغت کو پہنچ جاؤ تو نکاح کا راستہ اختیار کرو۔ ہمارے یہاں اکثرعلماء اس آیت میں بلوغت سے مراد صرف جسمانی بلوغت لیتے ہیں جبکہ اللہ رب العزت نے جسمانی بلوغت کے ساتھ ساتھ ذہنی بلوغت کا بھی حکم فرمایا ہے یعنی جب تم ذہنی و جسمانی بلوغت پر پہنچ جاؤ تو نکاح کے بندھن میں بندھ جاؤ تاکہ تم ایک کامیاب بامقصد اور سحر حاصل زندگی گزار سکو۔
قارئیں ایک کامیاب شادی شدہ زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے آپ اپنے جیون ساتھی کا انتخاب خود کو سامنے رکھتے ہوئے اس طرح کریں کہ آپ کو انتخاب میں اپنا عکس واضح نظر آئے ذہن میں اس بات کو سامنے رکھیں کہ آپ اپنے لیے ایک نہایت مخلوص دوست کا چناؤ کرنے جارہے ہیں اس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں آپ جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں کھل کر واضح کردیں  اپنی سوچ اپنی نیچر کا اس کی سوچ اسکی نیچر سے موازنہ کریں والدین کی رہنمائی ضرور حاصل کریں لیکن اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ خود کریں یہاں والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی اولاد کی بہتر اور مثبت انداز میں رہنمائی فرمائیں اور ان پر کسی قسم کی پابندی یا اپنے فیصلے صادر نہ کریں یہ انکی زندگی ہے انھیں ایک بہتر زندگی گزارنے میں مدد فراہم کریں. اس دوران آپ کا انتخاب آپ کے معیار آپ کی سوچ آپ کے تصورات سے مطابقت نہیں رکھتا تومثبت انداز اپناتے ہوئے اپنے راستے جدا کرلیں… بہرصورت یہ عمل نکاح ٹوٹنے سے بہتر ہے.

Short URL: http://tinyurl.com/z4wbf9z
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *