اخبار کیا کہتا ہے؟۔۔۔۔حافظہ حمنہ، کراچی

Hafiza Hamnah
Print Friendly, PDF & Email

اخبارات معلومات کا ایک وسیع ذخیرہ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں۔ گائوں، گوٹھ، ضلع، شہر، ملک سے لے کر بین الاقوامی سطح پر تمام تر معلومات کی فراہمی اخبارات کے ذریعے ممکن ہے۔ بعض افراد کا ماننا ہے کہ ٹیلی وژن معلومات اور آگاہی حاصل کرنے کا زیادہ موثر اور ذریعہ ہے۔ بلاشبہ یہ بات اپنی جگہ درست ہے لیکن ٹیلی وژن پر ایک بار دکھایا جانے والا کوئی پروگرام بار بار ہم اپنی مرضی سے نہیں دیکھ سکتے جبکہ اخبارات کا معلوماتی مواد ہم جب چاہیں، جہاں چاہیں، جس طرح چاہیں، جس وقت چاہیں اور جتنی بار چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ اشاعت شدہ تمام تر معلومات ہم صدیوں تک محفوظ رکھ سکتے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ قرآن مجید آج بھی ہمارے پاس اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ صدیوں پرانے موجدوں اور فلسفیوں کا کتابی ورثہ بھی آج کے دور میں دستیاب ہے۔ اخبارات کے حوالے سے بات کی جائے تو قیام پاکستان کے بعد سے اب تک کے تمام اخبارات کا ذخیرہ بھی محفوظ ہے۔ صحافت اس بات پر زور دیتی ہے کہ ہر بات کو پورے حقائق کے ساتھ پیش کیا جائے۔ زبان سے کہے ہوئے الفاظ سے تو انسان مکر سکتا ہے لیکن تحریر شدہ الفاظ ثبوت بن جاتے ہیں۔ ممکن ہے اخبارات کی اہمیت کا تھوڑا اندازہ تو قارئین کو ہو ہی گیا ہو گا۔

صحافت ایک ایسا شعبہ ہے جس میں کچھ اصطلاحات ایسی استعمال ہوتی ہیں جنہیں عام قاری سمجھنے سے قاصر ہے۔ بہت سے قارئین ایسے ہیں جو اخبارات صرف خبریں پڑھنے کی غرض سے خریدتے ہیں۔ اس کے بعد اخباران کے لئے ردی میں شمار ہو جاتا ہے۔ لیکن شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد اخبارات کی تحریروں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں۔ لہذا اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا کہ خبر کے ساتھ ساتھ اخبارات کی دیگر تحریروں کی اہمیت سے بھی قارئین کو آگاہ کیا جائے۔ تاکہ انہیں اخبارات کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنےمیں بھی آسانی ہو۔ ذیل میں اخبارات کی صحافتی اعتبار سے اہم ترین تحریروں کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔

:خبر

خبر ایک ایسا تحریری اور ریکارڈ یافتہ مضمون ہے جو عوام کو حالات حاضرہ، خدشات، خیالات اور حالیہ واقعات کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے۔ ہر وہ بات خبر ہے جو انسانی دلچسپی کا سبب بنے۔ اور جو ہمیں یہ بتائے کہ ہماری آس پاس کی دنیا میں کیا کیا نئے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔، اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ آج کی خبر آج ہی عوام تک پہنچ جائے کیونکہ اگلے دن وہ خبر تاریخ بن جاتی ہےخبر نہيں رہتی۔ خبر عوام کے روزمرہ مسائل اور دلچسپیوں کے مطابق ذاتی نوعیت کی ہو۔ اس ميں جدت اور محقق مواد شامل ہونا ضروری ہے۔

:مراسلہ

مراسلہ عوام کی اظہار رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ مراسلہ نگار باقاعدہ اخبار کا ملازم نہیں ہوتا بلکہ کوئی بھی عام آدمی مراسلہ لکھ سکتا ہے۔ یہ ایک مختصر تحریر ہے۔ اس کی اخبار ميں کوئی خاص جگہ مختص نہیں۔ مراسلے کا عنوان آزاد ہوتا ہے۔ یعنی موضوع کی مناسبت سے عنوان تجویز کیا جاتاہے۔ مراسلہ اخبار کے مدیر کے نام عوام کے اجتماعی مسائل سے اخبار کے توسط سے حکام بالا کو آگاہ کرنے کے لئے تحریر کیا جاتا ہے۔ یہ ایک جانبدار تحریر ہے جو کہ بلا معاوضہ تحریر کی جاتی ہے۔ یہ ادارتی صفحے پر بائیں جانب شائع کئے جاتے ہیں۔

:کالم

کالم ایک جانبدار اور آزاد تحریر ہے۔ کالم نگار کے لئے ضروری ہے کہ وہ باقاعدہ اخبار کا ملازم ہو یا عارضی بنیاد پر اخبار سے وابستہ ہو۔ کالم نگار اپنے کالموں میں صحافیانہ تجزیہ اور دانشورانہ تبصرہ پیش کرتےہیں۔ کالم نگاروں کی ادارتی صفحہ پر اپنی اپنی مستقل جگہ متعین ہوتی ہے۔ کالم نگار بعوض معاوضہ کالم تحریر کرتا ہے۔ کالم ایک مستقل عنوان اور ایک ذیلی عنوان پر مشتمل ہوتا ہے۔ کالم رائے عامہ کی تشکیل میں بھر پور کردار ادا کرتے ہیں۔ عموماً سنجیدہ طبقے کے افراد کالم کے مخصوص قارئین میں شمار ہوتے ہیں۔

:اداریہ

اداریہ ایک سنجیدہ، مدبرانہ اور مدلل تحریر ہے۔ اداریہ اخبار کا مدیر یا مدیران حالاتِ حاضرہ سے متعلق ملک و قوم کے حوالے سے اہم ترین موضوع پر تحریر کرتا ہے۔ اداریے کی اخبار میں ایک خاص جگہ متعین ہوتی ہے۔ مدیر یعنی اداریہ نویس باقاعدہ اخبار کا تنخواہ دار ملازم ہوتاہے۔ اداریہ ایک جانبدار تحریر ہے جو کہ اخبار کی پالیسی کی عکاسی کرتاہے۔ اداریہ سنجیدہ طرزِ فکر کے لوگوں ميں زیادہ موثر حیثیت رکھتا ہے جو کہ حالات حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہيں۔

:آرٹیکل

آرٹیکل شعبہ ہائے زندگی پر گہری نظر رکھنے والے مشہور شخصیات کی جانب سے لکھی جانے والی تحریر کو کہتے ہیں۔ آرٹیکل میں عموماً عام موضوعات کا احاطہ کیا جاتاہے، اس کا کوئی مخصوص موضوع نہیں ہوتا۔ ہر وہ شخص آرٹیکل تحریر کر سکتا ہے جو کسی بھی موضوع کے بارے میں گہری جانکاری اور الفاظ کا ذخیرہ رکھتا ہو۔ اچھا آرٹیکل کم سے کم آٹھ سو اور زیادہ سے زیادہ بارہ سو الفاظ پر مشتمل ہوتاہے۔

:فیچر

فیچر ایک طویل اور دلچسپ تحریر کو کہتے ہیں۔ جو کم از کم تین ہزار اور زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں موضوع کے ان تمام پہلووں کو سرخی پائوڈر لگا کر پیش کیا جاتا ہے جن پہ کسی کی خاص توجہ نہ ہو۔ فیچر نگار ایسا طرز تحریر اختیار کرتے ہیں جو جازب نظر ہو۔ فیچر ایک جامع اور محقق تحریر ہے۔ فیچر نگار کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک تحقیق کرنے والا شخص ہو۔ چاہے صحافی ہو یا غیر صحافی۔

بظاہر تو ہر تحریر ایک دوسرے سے منفرد نظر آتی ہے لیکن اہمیت کے اعتبار سے ہر تحریر یکساں اہمیت کی حامل ہے۔ امید ہے کہ یہ تمام تر معلومات قارئین کے لئے کسی بھی اخبار کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنے ميں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔

Short URL: http://tinyurl.com/hzoesxg
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *