معاشرتی تعفن

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد اقبال خان
کچھ دنوں سے ایسے واقعات تواتر سے جاری ہیں، جی نہیں چاہتا کہ کسی واقعے پر کچھ لکھا جائے، ہم ایک ایسی اندھی تبدیلی کی طرف محوِ سفر ہیں، جس کا انجام بہت بھیانک ہے، نہ جانے کیوں ایسے لگتا ہے کہ ملک میں لاقانونیت کا دور دورہ ہے، طاقت اور عہدے کے ہوتے ہوئے قانون بالکل بے بس دکھائی دیتا ہے، اور اگر کہیں قانون کی عملداری ہے تو کسی غریب پہ، جہاں بھی عہدہ یا مرتبہ آیا، ہر غلط کام نہ صرف جائز ہو گیا، بلکہ ہر حرام کو بھی حلال کے لبادے میں لپیٹ دیا گیا، کوئی بھی ایسا ادارہ نہیں جسے درست کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکے، ڈاکٹر اگر ہسپتال میں سرکاری ملازم ہے تو شام اپنا کلینک بھی چلاتا ہے، ایک استاد اگر سرکار سے تنخواہ لیتا ہے تو اپنا ادارہ بھی چلاتا ہے، سرکاری ہسپتالوں میں دوائیں نہیں ملتیں، حتیٰ کہ بعض اوقات آپ کو ایک گولی تک سرکار کے خزانے سے نہیں ملتی، پولیس کا رویہ ویسا ہی ہے جیسا پہلے تھا، جہاں جس کا جتنا زور چلتا ہے، وہاں وہ اتنا ہی بڑا ہاتھ مارتا ہے، پیسے کی دوڑ میں ہم اندھے ہو چکے ہیں، نہ جانے کب ہمارا شہر بدلے گا، کب ہمارا ملک بدلے گا، کب یہاں امن ہو گا، کب یہاں انصاف ہو گا، کب یہاں نفرتیں، محبتوں میں بدلیں گی، کب وہ دور لوٹے گا جس کے لئے ہمارے اسلاف نے قربانیاں دی تھیں، 
کب کب کب

Short URL: http://tinyurl.com/y3dy4wm6
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *