شکست

Print Friendly, PDF & Email

افسانہ نگار: فاطمہ عبدالخالق
’’میں سب کچھ تباہ و برباد کر دوں گا‘‘…..ہاہاہا… جناتی قہقہہ… ’’نہیں تم کچھ نہیں کر سکتے ‘‘میں نے خشک ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے اپنے اندر کے خوف پر قابو پانے کی کوشش کی’’ہاہاہاہا‘‘…..جناتی قہقہ لگانا شاید اس کی عادت تھی’’لیکن میں سب کچھ کر سکتا ہوں تمہیں بھی مار سکتا ہوں لیکن نہیں.. میں تمہیں تڑپتے سسکتے دیکھنا چاہتا ہوں تمہاری سسکیاں میرے لئے باعث تسکین ہوں گی ‘‘’’تمہیں اس کی بہت بری سزا ملے گی ‘‘میں نے غصے سے کہا ’’ہاہاہاہا نادانی کی باتیں تمہارے منہ سے مجھے بہت اچھی لگیں لیکن دیکھنا ابھی ان لوگوں میں ایک بم پھٹے گا لاشوں کے چیتھڑے بکھریں گے اور تم دیکھنا اپنی آنکھوں سے ہاں تمہیں ضرور دیکھنا ہو گا لوگوں کا ہجوم ایک ایسا ہجوم جس میں لوگ ہی لوگ ہوں گے لیکن کوئی بھی انسان نہیں ہو گا میں چاہتا ہوں تم یہ تماشا دیکھو تمہیں اذیت ملے اور تم اس اذیت کی بھٹی میں سسک سسک کر مر جاو اس دنیا سے تمہارا وجود ختم ہو جائے یہی میرا مقصد ہے کیونکہ مجھے تمہارا وجود تکلیف دیتا ہے ‘‘’’میں تمہیں کبھی اس مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دوں گا‘‘ میں نے گلا پھاڑتے ہوئے کہا کہ شاید میری یہ چنگھاڑ دنیا کے کونے میں کہیں بسنے والے انسان کے دل کو چھو لے’’ تم مجھے کبھی ختم نہیں کر سکتے سنا تم نے کبھی نہیں کبھی بھی نہیں ‘‘’’ہاہاہاہاہا‘‘ اس کا جناتی قہقہہ پھر سے بلند ہوا ’’تم خوش فہمیوں میں جینا چھوڑ دو وہ دیکھو اس نے ایک ٹی وی اسکرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا دیکھو دیکھو، چیخو چلاؤ، مجھے تمہاری چیخیں سکون فراہم کرتی ہیں‘‘ہاہاہاہاہا… جناتی قہقہہ….میں نے اس ٹی وی اسکرین کی طرف دیکھا آہ.. یہ پھر مجھ سے جیت گیا پھر سے خون کی ہولی کھیل گیا میں گلا پھاڑ پھاڑ کر لوگوں کو جگانے کی سعی کرتا رہا مگر اس نے بازی پلٹ دی میری آنکھوں میں یہ خونی کھیل ریت کے ذرات کی طرح چبنے لگا میں نے اذیت سے آنکھیں موند لیں وہ میری ہی طرف دیکھ رہا تھا ہاہاہاہاہا…. جناتی قہقہہ…. ’’دیکھو آواز لگاو ان بدصورت انسانوں کو‘‘میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا… ’’بد صورت؟‘‘ میری سرگوشی اس کے کانوں تک بخوبی پہنچی تھی ’’ہاہاہاہا‘‘.. جناتی قہقہہ …’’ ہاں تمہارے بغیر یہ بدصورت ہیں جب تک تم ان کے ساتھ تھے یہ خوبصورت لوگ تھے آخ تھو.. بے شک وہ میرے احکامات کی پیروی کرتے ہیں لیکن پھر بھی مجھے ان سے نفرت ہے‘‘میں نے حیرت سے اس کو زمین پہ تھوکتے دیکھا سرگوشی کے لئے لبوں نے حرکت کی..’’نفرت؟ ‘‘ہاہاہاہاہا… جناتی قہقہہ ہاں مجھے بھی ان سے نفرت ہے’’لیکن مجھے ان بدصورت لوگوں سے بھی محبت ہے ‘‘میں نے مسکراتے ہوئے کہا ۔اب کی بار وہ چونکا تھا اور اسکا جناتی قہقہہ حلق میں ہی دم توڑ گیا تھا ’’محبت؟ تمہیں ان بدصورت اور گناہگار لوگوں سے، میرے چیلوں سے محبت ہے؟ کیوں؟آخر کیوں؟‘‘ شاید اسے میری الفاظ سے گہرا SHOCK لگا تھا’’کیونکہ ایک نا ایک دن وہ اپنے سینوں میں مجھے جگا لیں گے‘‘ میں نیلی چھتری والے کی جانب سر اٹھایا اور مسکرا دیا
’’نہیں تم میری محنت اکارت نہیں کر سکتے ‘‘وہ حلق پھاڑ کر چیخا تھا میں نے مسکرانے پر اکتفا کیا کیونکہ اب میں، شیطان کو شکست سے ہمکنار کر سکتا تھا

Short URL: http://tinyurl.com/ycqb3nrl
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *