بجٹ اور نوردین۔۔۔۔ تحریر: شاہ فیصل نعیم

Shah Faisal Naeem
Print Friendly, PDF & Email

۔2016۔2015 کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں بہت سے اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ اب جاننا یہ ہے کہ اس بار بھی ہمیشہ کی طرح سہانے خواب دکھائے گئے ہیں یا واقعی کوئی بہتری آئے گی؟ اللہ کرے کہ اچھا ہی ہو مگر حقیقت میں کیا ہوگا اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا۔
مگر میرا سوال یہ ہے کہ اس بجٹ سے میرے علاقے میں رہنے والے نور دین کے گھر کا چولہا جلے گا یا نہیں؟ سالہا سال سے اْسے اندر ہی اندر کھاتی بیماری کے علاج کی کوئی سبیل نکلے گی یا نہیں؟ گھر کی چھوٹی چھوٹی کچی دیواروں میں عزت چْھپائے بیٹھی اْس کی جوان بیٹیوں کے ہاتھ پیلے ہوں گے یا نہیں؟اْسے کے بیٹے جو چاند رات کو بھی جوتوں اور کپڑوں کی قیمتیں پوچھ کر لوٹ آتے ہیں کیا اْنہیں عید کے لیے نئے کپڑے میسر آئیں گے یا نہیں؟ اْس عمر رسیدہ شخص کے خواب اور اْس کے ساتھ کیے روشن مستقبل کے وعدے پورے ہوں گے یا نہیں؟
ایسے ہی بہت سے اور سوال ہیں جن کا جواب اس ملک کا ہر نور دین جاننا چاہتا ہے۔ اگر اس ملک کے ان غریبوں کے حالات نہیں بدل رہے تو یقین مانیں یہ 43 کھرب13ارب روپے کے خسارے کے بجٹ سے کہیں بڑا خسارہ ہے جو پاکستان کو اقوامِ عالم کی صف میں کئی سالوں تک خسارے میں دھکیلنے کے لیے کافی ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/gw8o9gc
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *