خون بہتا ہے ،سیاست پلتی ہے!۔۔۔علی رضا شاف

Ali Raza Shaaf
Print Friendly, PDF & Email

اس وقت رواں ملکی حالات کا جائزہ لیا جا ئے تو ایسا محسوس ہو تا ہے کہ ملک میں صرف دو ہی بڑے مسائل رہ گئے ہیں جن پر میڈیا اور حکومت دن رات ایک کر رہے ہیں ایک جنرل مشرف غداری کیس اور دوسرا طالبان سے مذاکرات ۔بیچارے غریب عوام کا کسی کو خیال تھا اور نہ ہی ہے یہ بھولی بھالی پاکستانی عوام کا کمال ہے کہ جو انتخابات میں یہ گمان کر بیٹھتے ہیں کہ ان سیاستدانوں کو عوامی مسائل کا ادراک ہے اور وہ حقیقی عوامی نما ئندے بن کر پارلیمنٹ میں براجمان ہو نگے ،اسی لئے تو بھولی عوام اور چالاک سیاستدان دونوں ملک و قوم کی ترقی میں رکا وٹ ہیں کیونکہ بھولی عوام گلی کے گٹر بنوانے پر ووٹ کاسٹ کرتی ہے اور سیاستدان ملکی مفادات کا سودا کر کے ذاتی مفادات کو تر جیح دیتے ہیں موجودہ صورتحال بھی کچھ اسی طرح کی تصویر کشی کر رہی ہے کہ غریب عوام پر دن بدن مہنگائی کے بم دھماکے ہو رہے ہیں، ڈالر اور ڈار کی دوستیاں عروج پر ہیں جبکہ بجلی کا بل تو ہر اماہ دوگنا آجا تا ہے مگر بجلی کبھی کبھار مہمانوں کی طرح آتی ہے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہے اور سیاستدان صرف مذاکرات کی آڑ میں سیاست ،سیاست کھیل رہے ہیں ایک مذاکرات اور دوسرا مشرف کیس میں یوں الجھے اور الجھا رہے ہیں کہ عوام کے مسائل سے بالکل بے خبر ۔کیا مشرف کیس سے غریب عوام کی روٹی پوری ہو جا ئے گی ؟ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار میسر آ جا ئے گا ؟اگر تو ایسا کچھ ممکن ہے تو پھر سارے کام چھوڑ کر پوری اٹھارہ کروڑ عوام بھی صبح ،شام مشرف کیس کی رٹ لگانا شروع کر دیتی ہے کہ ملکی حالات میں بہتری آ جا ئے اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر اسے صرف سیاستدانوں کی سیاست کہنا بے جا نہ ہو گا جو اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی خاطر عوامی مسائل اور ملکی مفادات سے مشرف مشرف کھیل رہے ہیں اور دوسری طرف امن کی خاطر مذاکرات کیے جا رہے ہیں اور امن نام کی چڑیا ہے کہ ہم سے روٹھتی چلی جا رہی ہے جسے امن کے لئے مذاکرات کا دانہ ڈالا جا رہا ہے وہ دانہ کھا ئے بھی جا رہی ہے اوربات بھی نہیں سنتی اور ہم ہیں کہ بے بس روز لاشوں پر ماتم کرتے رہ جا تے ہیں گزشتہ روز ملک کے دارالحکومت وزیر داخلہ کی ناک کے نیچے اسلام آباد کی فروٹ منڈی میں ہونے والے بم دھماکے کے کیا محرکات ہیں ،کیا وہاں پر کو ئی جاگیر دار کی جان گئی، نہیں وہ تو بیچارے اپنے بیوی بچوں کے لئے روزی روٹی کا بندو بست کرنے والے مزدور اور لاچا ر غریب تھے جو اپنے بچوں سے سکو ل کی فیس اور کتابوں کا وعد ہ کرکے کام پر آ ئے تھے اور کچھ بوڑھے والدین کی آخری امیدوں کا محور تھے ۔۔۔ کیا اب معصوم بچے باپ کی لاش سے سکول کی فیس اور کتابوں کا سوال کریں گے ؟ یا اپنی یتیمی کا رونا روئیں گے۔۔۔ اور وہ بے بس لاش انہیں یہ جواب دے گی کہ تمہارے سب خواب ادھورے رہ گئے ،مذاکرات کی بھینٹ چڑھ گئے ،سیاستدانوں کی سیاست کی نذر ہو گئے ۔ ۔ ۔اور غریب بچے باپ کی لاش کو اس نو حے کے ساتھ دفن کر یں گے کہ سب خواب مر گئے ۔ ۔ ۔ دیکھے تھے جوسنہرے دنوں کے خواب وہ مصلحت کی نذر ہو گئے ۔ ۔ اس کے ساتھ ہی وہ باپ کی لاش کے ساتھ اپنے تمام خواب بھی دفن کر دیں گے جس سے سیاستدانوں کے سینے شاید ٹھنڈے ہو جا ئیں ۔ ۔سیاستدانوں کو کیا فکر مر تو غریب رہا ہے وہ تو اسی روایتی تز ک احتشام سے جی رہے ہیں۔۔!اور جن غریبوں کے خون سے ان کے چو لہے جلتے ہیں وہی غریب آج دہشتگرد ی کا ایندھن بنے ہو ئے ہیں۔۔۔صد افسوس کہ! یہاں خون بہتا ہے غریب کا ۔ ۔۔تو سیاست پلتی ہے امیر کی! موجودہ صورتحال سے کئی سوالا ت جنم لیتے ہیں کہ اس وقت عام شہریوں کو قتل کر کے مذاکراتی عمل کی تذہیب کی جا رہی ہے ، یا تقویت بخشنے کا انو کھا انداز پیش کیا جا رہا ہے۔ ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مذاکرات کیے جا رہے ہیں امن کی بالا دستی کے لئے ،ملک میں امن قائم ہو، تاکہ عوام پرُ امن ماحول میں زندگی گزاریں ،اقوام عالم میں ہمارا وقار بحال ہو، اور مذاکرات کے دوران انتہائی تگ دو کے بعد جنگ بندی کا اعلان بھی کر وایا گیا فرض کریں مذاکرات کامیاب ہو گئے کیونکہ مذاکرات کا مقصد جنگ بندی اورتمام دہشتگر دانہ کاروائیوں کی روک تھام ہے ۔۔۔مگر صورتحال تو توقعات اور مذاکرات کے ثمرات کے بر عکس ہے اور مذاکرات کے مثبت نتا ئج نہتے غریب شہریوں کے قتل وغارت کی شکل میں بر آمد ہو رہے ہیں؟ انتہا پسندوں کی و ہ تمام کاروائیاں تاحال جاری ہیں اگر طالبان کی طرف سے یہ کاروائیاں نہیں کی جار ی ہیں تو پھر وہ کو ن سے عناصر ہیں جو امن قائم ہو تا نہیں دیکھنا چا ہتے کیا طالبان کے علاوہ بھی کو ئی مسلح گروپ ہے جو اس قدر طاقتور ہوچکا ہے کہ ملک کے دارلحکومت میں انتہائی سیکو رٹی کے باوجود اتنی بڑی کا روائی کر جا ئے،کیا پھر حکومت اس گروپ سے بھی مذاکرات کرے گی ؟ااس سے پہلے کہ مذاکرات ہمارا قومی کھیل بن جا ئے حکومت کی ذمہ داری ہے بالخصوص ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف کی جن کو باقاعدہ اسی مقصد کے تحت ڈاکٹر بنایا گیا کہ وہ دہشت گردی کے اصل مرض کی تشخیص اور علا ج کریں ۔

Short URL: http://tinyurl.com/zzh7np9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *