٭ عثمان غنی ٭

وحشی پن

Usman Ghani

تحریر: عثمان غنی انسانیت معاشرے کی معراج ہے اور انسان اشرف المخلوقات ، دنیا کا خلیفہ، برتری کا معیار ، صرف تقویٰ کو حاصل ہے رنگ نسل ، ذات پات کوہر گز نہیں ،زمین کی تہوں کو کریدنے ، سمندروں کی

دسمبر اور محبت

Usman Ghani

تحریر: عثمان غنی محبت کے ستونوں کے وجود سے کائنات کی عمارت قائم و دائم ہے جیسے جگمگاتے ستاروں اور چاند کا وجود ،رات کے حسن کو دوبالا کر دیتا ہے یا پھر پوپھوٹنے کا منظر ،جب سورج اندھیرے کو

کی کشمکش How Far & What Scale

Usman Ghani

تحریر: عثمان غنی انسان غلطی کا نہیں، غلطی انسان کی استاد ہوا کرتی ہے ، غلطیوں ، کوتاہیوں کو تسلیم کرنا اعلیٰ ظرفی کی علامت ہے ، انسان غلطی کرنے سے نہیں غلطیوں پر اصرار کرنے سے تباہ ہوتا ہے

بے چارے

Usman Ghani

تحریر: عثمان غنی ادارے اہم ہوا کرتے ہیں افراد نہیں،ابدیت سفر کو ہے مسافر کو نہیں ،غلام ذہن آزاد ترجیحات کا تعین نہیں کر سکتے ،درویش نے کہا تھا علم نگاہ سے ملتا ہے کتاب سے نہیں، باقی سب فسانے

خطرہ مگر چند’’ جمہور ‘‘کو ہے

Usman Ghani

تحریر: عثمان غنی غصہ اور اشتعال حکمت کو کھا جاتا ہے ، حکمت سے امید کے پودے نشوونما پاتے ہیں۔ ، فرمایا ! حکمت مومن کی گمشدہ متاع ہے ، خوف کوخلوص نیت اور اعمال صالح سے شکست دی جاتی

اسیری ، رہائی اور دوہائی ۔۔۔۔ تحریر:عثمان غنی

Usman Ghani

Eldrige Cleaver کے بقول You’re Either Part Of The Solution, Or You’re Part Of The Problem دھرتی کے ساتھ کھلواڑ مگر زیادہ دیر نہیں چل سکتے ،ظالم اور مظلوم کا بیک وقت دم بھرنے والے معاشرے نیست و نابود ہو

نئی مشعلیں ،نئے اجالے ۔۔۔۔ تحریر: عثمان غنی

Usman Ghani

چاہے کتنا ہی گُھپ اندھیرا کیوں نہ ہو ،ننھے جگنو کی روشنی بھٹکے ہوئے مسافروں کے لیے امید کی کرن بن جاتی ہے جو ’’طاہر زیر دام ‘‘ آشیاں سے دور ہو جاتے ہیں ،ہمت و کوشش سے بالاخر ایک

سبو اپنا اپنا ، جام اپنا اپنا ۔۔۔۔ تحریر: عثمان غنی

Usman Ghani

ایک کھوٹے سکے سے قائدؒ نے کہا تھا ’’جب کھرے سکے دشمن کی جیب میں ہوں تو پھر کھوٹے سکوں سے ہی کام چلانا پڑتا ہے‘‘۔ گلی گندی ہو گی تو مکان کو کون صاف کہے گا، جناب! جس کردار

اب انہیں ڈھونڈ ،چراغِ رخِ زیبا لے کر(2) ۔۔۔۔تحریر: عثمان غنی

Usman Ghani

برصغیر کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی تیاریاں ہو رہی تھیں قائداعظم محمد علی جناح ؒ بانٹو کے مسلمانوں سے ایک خطاب کر چکے تھے جس میں پاکستان کے حق میں بڑے پرجوش اور فلک شگاف نعرے لگائے اور

اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لے کر ۔۔۔۔ تحریر: عثمان غنی

Usman Ghani

کیسے کیسے لوگوں سے زمین خالی ہو رہی ہے جنہیں مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے ،روئے گل سیر نہ دیدم و بہار آخر شد ۔۔۔۔بقول شاعر غزالاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی دوانہ